سپین: اپنی ہی والدہ کو قتل کر کے ان کا گوشت کھانے کے الزام میں ایک شخص پر مقدمہ


سپین میں ایک شخص پر اپنی ہی والدہ کو قتل کرنے، اُن کی میت کے ٹکڑے کرنے اور انھیں کھانے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

البرٹو سانچیز گومیز کو سنہ 2019 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب پولیس ان کی 66 سالہ والدہ کے گھر گئی۔ پولیس والدہ کی ایک دوست کی جانب سے خدشات کے اظہار کے بعد یہاں پہنچی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اُنھیں خاتون کے جسم کے ٹکڑے گھر میں بکھرے ہوئے ملے جن میں کچھ کو پلاسٹک کے ڈبوں میں رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

‘لوگ ہمیں آدم خور سمجھتے ہیں’

بھکر: ’آدم خور‘ بھائی رہائی کے بعد پھر ’نظربند‘

’آدم خور پولیس اہلکار‘ جو خواتین کا گوشت پکانے سمیت بھیانک جرائم کے منصوبے بناتا رہا

ملزم نے عدالت میں دعویٰ ہے کہ اُنھیں اپنی والدہ کے جسم کے ٹکڑے کر کے کھانا یاد نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر البرٹو گرفتاری سے قبل ایک پرسنیلٹی ڈس آرڈر کا شکار تھے اور انھیں منشیات کی لت بھی تھی۔

ہسپانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس البرٹو کے بارے میں جانتی تھی کیونکہ انھوں نے ماضی میں بھی اپنی والدہ پر تشدد کیا تھا اور جس وقت انھیں گرفتار کیا گیا اس وقت وہ خود پر عائد ایک عدالتی پابندی کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔

عدالتی کارروائی میں بتایا گیا ہے کہ پولیس جب فروری 2019 میں میڈرڈ شہر کے مشرقی حصے میں اِن خاتون کے گھر گئی تو انھیں کیسے غمناک اور افسوسناک مناظر دیکھنے کو ملے۔

مقامی اخبار ایل مُندو کے مطابق کچھ انسانی اعضا اس وقت کھائے جا رہے تھے اور دوسروں کو پلاسٹک کے ڈبوں میں رکھا گیا تھا۔

البرٹو سانچیز کی عمر اس وقت 26 سال تھی اور مبینہ طور پر انھوں نے اس وقت اعترافِ جرم کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے اپنی والدہ کو گلا گھونٹ کر مارا اور کبھی وہ خود اُنھیں کھاتے تھے اور کبھی اپنے کتے کو ان کے ٹکڑے ڈالتے تھے۔

یہ مقدمہ ابھی جاری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp