اسرائیل کے جوہری پلانٹ کے قریب شامی میزائل کا دھماکہ


اسرائیل

شام کا ایک طیارہ شکن میزائل جنوبی اسرائیل کی خفیہ جوہری تنصیبات سے 30 کلو میٹر دور پھٹا ہے۔

دیومنا کے علاقے میں خطرے کے سائرن بجائے گئے جس کے بعد ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس واقعے میں کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ان بہت سے میزائلوں میں شامل تھا جو اسرائیل کے جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے شام سے داغے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف اسرائیل ’خفیہ جنگ‘ جاری رکھے ہوئے ہے؟

کیا ایران اور اسرائیل کی خفیہ لڑائی خطرناک موڑ پر آن پہنچی ہے؟

جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر راکٹ داغے گئے

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شام کی کئی طیارہ شکن بیٹریوں کو جواباً نشانہ بنایا۔ شام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دمشق کے قریب کئی جگہوں پر حملہ کیا۔

شامی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے چلائے گئے زیادہ تر میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا لیکن چار شامی فوج زخمی ہوئے ہیں اور کچھ املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اسرائیل اکثر شام پر حملے کرتا رہتا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ وہ ان جگہوں کو نشانہ بناتا ہے جہاں ایران کے پاسداران انقلاب اپنے اڈے قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شام میں ایران کی فوجی اور عسکری موجودگی کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔

اسرائیل کی فوج نے نیجیو صحرا میں پھٹنے والے میزائل کے بارے میں کہا ہے کہ یہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس اے فائیو میزائل تھا۔

اسرائیل فوج نے کہا کہ یہ میزائل اپنے ہدف سے دور آ کر گر اور یہ اسی وقت چلایا گیا تھا جب اسرائیل جنوبی شام کے علاقوں پر فضائی حملہ کر رہا تھا۔

اسرائیل

ابتدائی تحقیقات کے مطابق اسرائیل کا انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام اس میزائل کو فضا ہی میں تباہ کرنے میں ناکام رہا۔ میزائل کے ٹکڑے دیمونا کے جنوبی مشرقی حصے میں ملے ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ایس اے فائیوں میزائل کے ہیں یا اس کو تباہ کرنے کے لیے چلائے گئے دفاعی میزائلوں کے ہیں۔

اس علاقے کی ایک رہائشی سونیا رویوو نے اسرائیل اخبار کو بتایا کہ ‘میں نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی۔ کچھ دیر انتظار کیا اور اس کے بعد یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہوا ہے باہر نکلی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘دوسری صبح ان کے شوہر نے انھیں باہر بلایا اور مجھے راکٹ کے ٹکڑے دکھائے۔ یہ دیکھ کر بہت خوف محسوس ہوا میرے شوہر رات تک باہر کھلے آسمان تلے کام کرتے ہیں۔ کوئی وارننگ نہیں دی گئی کچھ معلوم نہیں تھا۔’

اسرائیل فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جواباً شام کی مزید طیارہ شکن بیٹریوں کو نشانہ بنایا۔

ایک شامی فوج کے اہلکار نے ثنا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیل فوج نے فضائی جارحیت کی اور گولان کی پہاڑیوں کی جانب سے میزائلوں کی بوچھاڑ کی جن میں دمشق کے آس پاس مختلف جگہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔

برطانیہ میں قائم شام کی انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے تنظیم سیرین آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ دمشق سے 40 کلو میٹر شمال مشرق میں شامی فوج کے ایک فضائی دفاع کے اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں شامی فوج کا ایک افسر ہلاک ہو گیا ہے۔

اس فوجی اڈے پر اسلحے کا ڈپو ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اڈہ اسد حکومت کی طرف سے شامی باغیوں کے خلاف لڑنے والے ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے استعمال میں ہے۔

اسرائیل کے ایک دفاعی ماہر اوزی روبن نے روائٹرز نیوز ایجنسی سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایس اے فائیو میزائل اپنے ہدف سے دور آ کر اسرائیل کے کافی اندر آ کر گرا ایسا بعید از قیاس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر شامی فوج کا دیمونا کے جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کا ارادہ ہوتا تو وہ اس کے لیے زیادہ طاقت ور سکڈ میزائلوں کو استعمال کرتے۔

دیمونا کی جوہری تنصیب میں اسرائیل کے جوہری ہتھیار بنائے جاتے ہیں لیکن اسرائیل اس کی تردید کرتا ہے نہ تصدیق اور اس نے سالہا سال سے اس بارے میں دانستاً ابہام کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے فضائی دفاع کو دیمونا اور بحیرہ احمر کی بندرگاہ ایلات کے اردگرد شام اور خطے میں موجود ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے حملے کے خطرے کے پیش نظر بڑھا دیا ہے۔

اسرائیل اور ایران خطے کے دو دیرینہ دشمنوں کے درمیان ایران کے جوہری پلانٹ نتطنز پر اسرائیل کے سائبر حملے کے بعد سے خطرناک حد تک کشیدگی ہے۔

اسرائیل نے سرکاری سطح پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اسرائیل کے ذرائع ابلاغ اور جرائد میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp