کورونا وبا کا عذاب



کورونا وائرس پچھلے ایک برس سے دنیا بھر میں اپنا خونی کھیل کھیل رہا ہے۔ پہلی، دوسری، تیسری اور کچھ ملکوں میں تو چوتھی لہر بھی آ چکی ہے۔ موت، وبا کا روپ دھارے اب ہمارے سامنے کھڑی ہے۔ یہ کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر نے اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں۔ بے بسی سی بے بسی ہے۔ انسان اس کے قہر کا نشانہ بن رہے ہیں۔ شہروں میں بھی صورت حال کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔ لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وبا بڑی خاموشی سے پھیل رہی ہے۔ کئی شہروں کے ہسپتال بیماروں سے بھر چکے ہیں اور ونٹی لیٹرز بھی کم پڑ گئے ہیں۔

تالی ہمیشہ دو ہاتھوں سے بجتی ہے، عوام اور حکومت کو مل کر اس خطرناک اور تباہ کن وائرس سے نمٹنا ہو گا۔ صرف ماسک پہن لینے سے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا نہیں جا سکتا بلکہ ہمیں سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ہر انسان کا فرض بنتا ہے اس وائرس کو شکست دینے میں اپنی بھرپور سعی کرے، نہ صرف یہ کہ خود احتیاط کرے بلکہ اپنے پیاروں کو بھی اس کی اہمیت کا احساس دلائے۔

ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں تو کورونا کی اس لہر نے تباہی مچا دی ہے۔ اس وبا نے انڈیا جیسے ملک کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ انڈیا اس وقت ایک شدید اذیت ناک قسم کی حالت میں ہے۔

سوائے احتیاط کے کوئی چارہ نہیں ہے۔

ہمارے ملک کی گرتی پڑتی معیشت اس وقت ایک اور امتحان کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔ اگر وبا بپھر گئی تو ہمارا نظام صحت شاید انڈیا سے بھی جلدی بیٹھ جائے گا۔ اگر حکومت نے آکسیجن کی فراہمی کے لئے جلد کوئی مؤثر اقدامات نہ کیے تو ہماری بھی حالت انڈیا سے کچھ مختلف نہ ہو گی۔

کورونا وائرس کی ویکسین بن چکی ہے۔ عوام کو لگ تو رہی ہے، مگر لوگوں کو اس پہ بھی یقین نہیں کیونکہ کئی لوگ ویکسین کی ایک خوراک لگنے کے بعد اور کئی تو دو خوراک لگنے کے بعد بھی بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔

آنے والے چند ہفتے نہ جانے کیسے ہوں گے ؟ کس قدر احتیاط کرنا ہو گی؟ کیا ہماری معیشت اس وقت کا سامنا کرنے کی قوت رکھتی ہے؟

اگر احتیاط نہ کی گئی تو لاک ڈاؤن ناگزیر ہو جائے گا اور ایسی حالت میں فائدہ کسی کا بھی نہیں سب کا صرف نقصان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments