مفتی تقی عثمانی کا بتایا گیا کورونا سے بچاؤ کا وظیفہ


بھارت کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے۔ مریضوں اور مرنے والوں کی شرح میں آئے دن ہوشربا اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں گنجائش کم پڑتی جا رہی ہے۔ آکسیجن کی کمی واقع ہونے والی ہے۔ ویکسینیشن کا عمل اس قدر سست رفتار ہے کہ اب تک ایک فیصد پاکستانی بھی مستفید نہیں ہو سکے۔ حکومت اور اس کے اداروں کی بے تدبیری اور بے بصیرتی نے وبا کے حوالے سے سنگین صورت حال پیدا کردی ہے۔ شہر کے شہر اور پورے پورے محلے اس وبا کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔

شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جو اس افتاد میں گرفتار نہ ہو۔ ایک ہی گھر سے پانچ پانچ جنازے اٹھنے کے دلخراش مناظر بھی دیکھے گئے ہیں۔ گویا قیامت صغرٰی کا عالم ہے اور ادھر ہماری غفلت، بے پروائی اور بے احتیاطی کا یہ عالم ہے کہ ملک کے اسی فیصد عوام ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا کسر شان سمجھتے ہیں۔ بازاروں، مارکیٹوں، شاپنگ مالز کے علاوہ سب سے بری حالت مساجد کی ہے۔

پوش علاقوں میں واقع مساجد میں تو سختی سے ایس او پیز پر عمل کیا جاتا ہے مگر اس کے علاوہ چھوٹے شہروں، محلوں، قصبات اور دیہات کی مساجد میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا گویا ”ایمان“ کی کمزوری اور اللہ پر توکل کے خلاف عمل سمجھا جاتا ہے۔ مسجدوں کے علماء اور ذمہ داران کے پاس کورونا کے علاج کی اپنی لولی لنگڑی اور روایتی تاویلات ہیں جنہیں سادہ ترین الفاظ میں عذر لنگ پر محمول کیا جاسکتا ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ ہمارے جید اور مستند علمائے کرام بھی اپنی ذمہ داریوں سے کماحقہ آگاہ نہیں۔ آج ہی ایک ویڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا (یہ ویڈیو ایک برس پرانی ہے ) جس میں ملک کے ایک معتبر ترین اور سربر آوردہ عالم دین اور مفتی اعظم شیخ الاسلام جناب مفتی تقی عثمانی کو یہ کہتے سنا کہ ان کے ایک دوست جن کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے اور انہیں اکثر خوابوں میں نبیٔ پاک ﷺ کی زیارت ہوتی رہتی ہے، انہوں نے ایک خواب دیکھا جس میں نبی پاک ﷺ انہیں کورونا سے حفاظت کا یہ نسخہ ارشاد فرما رہے ہیں کہ ہر روز ہر مسلمان تین بار سورہ فاتحہ، تین بار سورہ اخلاص اور ایک سو تیرہ مرتبہ حسبنا اللہ و نعم الوکیل پڑھے تو کورونا سے محفوظ رہے گا۔ خواب دیکھنے والے صاحب نے مفتی صاحب سے درخواست کی کہ وہ اس وظیفے کی تشہیر کریں۔ اور ستم ظریفی یہ ہے کہ مفتی صاحب قومی ٹی وی پر بیٹھ کر ایک معروف و مقبول ٹاک شو میں یہ ارشاد فرما رہے ہیں۔

پہلے ہی ہماری قوم کو کورونا وبا اور اس کے علاج کے حوالے سے اس قدر گمراہ کیا گیا ہے کہ اسی فیصد سے زائد آبادی وبا کو سنجیدہ لے ہی نہیں رہی۔ کوئی اسے یہود و نصاریٰ کی سازش قرار دے رہا ہے کوئی چین کی شرارت اور کوئی اسے بڑی معاشی طاقتوں کی مصنوعی جنگ پر منتج کر رہا ہے۔ ایسے میں ہمارے اتنے بڑے عالم اگر سنی سنائی بات پر ٹی وی پر آ کر اس طرح کا بیان دیں گے تو عقل و استدلال کی دشمن ہماری قوم وبا کے حوالے سے اور بھی غیر محتاط ہو جائے گی۔

ہمارے علمائے کرام اور مفتیان عظام کو چاہیے کہ وہ وہ عوام کی درست سمت میں راہنمائی کریں نہ کہ انہیں فکری طور پر گمراہ کریں۔ پہلے بھی ہمارے نیم حکیموں اور نیم ملاوٴں نے کورونا وبا کے علاج کے ایسے مضحکہ خیز اور عجیب و غریب نسخے بیان کر کے عوام کو گمراہ کیا ہے کہ الامان والحفیظ۔ علماء کرام عوام کو بتائیں کہ وبا قوانین فطرت کے مطابق حملہ آور ہوتی ہے۔ اس کا علاج وظائف و درود، تعویذ گنڈوں، جادو ٹونے اور عجیب و غریب نسخوں کے بجائے سائنسی لیبارٹریز، طبی ماہرین اور معالجین کے پاس ہے۔

جیسا کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا سمیت دوسرے کئی ملکوں نے ایس او پیز پر عمل کر کے اس وبا کو شکست دی ہے، اسی طرح ہم بھی اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ لیکن اگر کورونا وبا کی سنگینی اور شدت کے ہنگام بھی ہمارے علماء کرام اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر عوام کو گمراہ کریں گے اور وبا کے حوالے سے بھی مذہب کا چورن بیچیں گے تو ہم آنے والے کئی سال تک اس وبا پر قابو نہیں پا سکیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments