پاکستان میں کرونا وبا کی شدت کے باوجود اے لیولز کے امتحانات کیوں ہو رہے ہیں؟


پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت اور تعلیمی اداروں کی بندش کے باوجود اے لیولز کے امتحانات شروع ہو گئے ہیں جس پر طلبہ اور اُن کے والدین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

کرونا وبا کے دوران اسکولوں کی بندش کے باعث طلبہ کے ہر دلعزیز سمجھے جانے والے وزیرِ تعلیم شفقت محمود کو اس معاملے میں اب تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن کا مؤقف ہے کہ یہ امتحانات ہر صورت لیے جائیں گے۔

شفقت محمود نے چند روز قبل اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ رواں سال کیمبرج سسٹم کے تحت اے اور او لیول کے امتحانات معطل کیے جائیں گے اور نہ ہی اُنہیں بغیر امتحان کے اگلی جماعتوں میں بیٹھنے کی اجازت ہو گی۔ شفقت محمود کے بیان کے بعد طلبہ اور اُن کے والدین کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جو طلبہ ابھی امتحان نہیں دینا چاہتے۔ وہ رواں برس اکتوبر، نومبر میں ہونے والے امتحانات میں شرکت کر سکتے ہیں جِس کے لیے کوئی اضافی اخراجات وصول نہیں کیے جائیں گے۔

کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن سسٹم کے تحت ہزاروں طلبہ امتحانات میں شریک ہو رہے ہیں۔

امتحانات کے آغاز پر ایک ٹوئٹ میں شفقت محمود نے کہا کہ اُنہوں نے برٹش کونسل اور کیمبرج کے حکام کے ہمراہ امتحانی مراکز کا دورہ کیا ہے اور وہاں کرونا ایس او پیز کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

خیال رہے اے لیولز اور او لیولز کورس کیمبرج یونیورسٹی لندن کے تحت پڑھایا جاتا ہے جن کے امتحانات برٹِش کونسل کے ذریعے ہوتے ہیں۔

پاکستان میں اے لیولز کے امتحانات دینے والے طلبہ کا مؤقف ہے کہ کرونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے مکمل طور پر نہیں کھلے تھے۔ جس کی وجہ سے اُن کا کورس بھی مکمل نہیں ہو سکا تھا۔

طلبہ کے مطابق جس طرح گزشتہ سال گریڈ پریڈکشن کے تحت نتائج کا اعلان کیا تھا۔ رواں برس بھی تمام اے لیول کرانے والے اسکولز، کیمبرج انٹرنیشنل کو طلبہ کا اسسمنٹ ریکارڈ بھیجیں جن کی بنیاد پر نتائج کا اعلان کیا جائے۔

لاہور کے ایک نجی تعلیمی ادارے بیکن ہاؤس اسکول سسٹمز کے تحت اے لیول کا امتحان دینے والی طالبہ ندا تنویر کہتی ہیں کہ امتحانات منسوخ ہونے چاہیے اور ٹیچرز اسیس گریڈ جو کیمبرج کا متبادل نمبرز دینے کا سسٹم ہے اُسی کے تحت رواں سال بھی تمام طلبہ کو پاس کیا جائے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ندا تنویر نے کہا کہ اُن سمیت طلبہ کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ اسکولوں کی بندش کے باعث ابھی تک اُن کا کورس مکمل نہیں ہوا۔ آن لائن تعلیم کا سلسلہ کہیں کہیں شروع بھی ہوا، لیکن طلبہ کی اکثریت آن لائن ایجوکیشن سے ٹھیک طریقے سے نہیں پڑھ پائی۔

ندا تنویر نے بتایا کہ پاکستان میں بورڈز کے تحت ہونے والے امتحانات میں طلبہ کو سالانہ سلیبس میں چھوٹ دی گئی ہے جب کہ کیمبرج نے ایسی کوئی سہولت نہیں دی۔

ندا تنویر کہتی ہیں کہ کرونا کی تیسری لہر کے دوران وہ بھی اِس مہلک مرض میں مبتلا ہوئیں جس کی وجہ سے وہ ذہنی اذیت کا شکار بھی رہی ہیں۔ اُن کے مطابق طلبہ کو یہ پریشانی بھی ہے کہ کہیں وہ اپنے خاندان میں وائرس کے پھیلاؤ کا باعث نہ بن جائیں۔

ندا تنویر بتاتی ہیں کہ کرونا کی تیسری لہر اور آئے روز افسوسناک خبریں سننے سے طلبہ کی ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے اور ایسے میں وہ دلجمعی کے ساتھ پڑھائی اور امتحانات پر توجہ نہیں دے پائیں گے۔

ایک اور طالبہ فاطمہ سیف سمجھتی ہیں کہ موجودہ حالات میں امتحانات دینا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔ سارا سال کبھی اسکول کرونا وائرس کی وجہ سے کھلتے تھے اور کبھی بند ہو جاتے تھے۔ فاطمہ سیف کے خیال میں کرونا وائرس کی تیسری خطرناک صورتِ حال میں امتحانات نہیں ہونے چاہیے اور طلبہ کو اُن کے گریڈ دیکھ کر پاس کرنا چاہیے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر کی صورتِ حال خاصی خراب ہے، روز بروز کرونا کے مثبت کیسوں میں اضافے کی خبریں آ رہی ہیں۔جس کی وجہ سے طلبہ بھی پریشان ہو رہے ہیں اور وہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے۔

فاطمہ سیف بتاتی ہیں کہ طلبہ کی اکثریت امتحان لینے کے فیصلے کے خلاف ہے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ دنیا بھر میں انسانی صحت کو سب چیزوں پر فوفیت دی جاتی ہے۔

فاطمہ سیف کی رائے میں موجودہ صورتِ حال میں امتحانات کو منسوخ کرنے کے بجائے اُنہیں ملتوی کر دینا چاہیے اور بہتر حالات میں امتحانات کا انعقاد ہونا چاہیے۔

اُن کے بقول بظاہر انتظامیہ کہتی ہے کہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرایا جا رہا ہے۔ لیکن ایسا ہر جگہ ممکن نہیں ہے۔ لہذٰا طلبہ اور اُن کے خاندان کی بہتری کے لیے امتحانات ملتوی کرنا بہتر ہے۔

واضح رہے اِس سے قبل عدالتِ عالیہ لاہور کے جسٹس جواد الحسن نے بھی اے اور او لیول کے طلبہ کی امتحانات روکنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

درخواست گزار طلبہ نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ پاکستان میں وبا کی خطرناک صورتِ حال کے باعث او لیول اور اے لیول کی کلاسیں ٹھیک سے نہیں ہو سکیں ہیں اور نصاب بھی پورا نہیں پڑھایا گیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جاری گائیڈ لائن کے مطابق وفاقی وزارت نے امتحانات ایس او پیز کے تحت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امتحانات کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔

دورانِ سماعت عدالت میں برٹش کونسل، کیمبرج کے پاکستان میں ڈائریکٹر اور وفاقی وزارتِ تعلیم نے اپنے تحریری جواب جمع کرائے تھے۔

اطلاعات کے مطابق کیمبرج سسٹم کے زون چار میں آنے والے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، بحرین، سعودی عرب اور خطے کے دیگر ممالک میں امتحانات منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments