صوبائی عصبیت زہر قاتل



بحیثیت طالب علم اتنے بڑے موضوع کو زیر بہث لانا میرے لیے بہت مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا۔ مگر انسانیت کے درد کی وجہ سے فیصلہ کیا جو من میں ہے وہ لکھ دوں۔ جو دل و دماغ تسلیم کرتا ہے وہ اپنی ادنیٰ سی سوچ سے واضح کر دیں۔ اسی لیے کچھ الفاظ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ آج سے تیرہ سال پہلے کی بات کرتا ہو جب ملک پاکستان میں مارشل لاء کے آخری ایام چل رہے تھے۔ اور ایک جمہوری حکومت کے قیام کے لیے وقت کے صدر پرویز مشرف الیکشن کے حامی ہوتے دکھائی دیتے تھے۔

ان آٹھ سالوں کے مارشل لاء میں ملکی معیشت کی کیا صورتحال تھی ، یہ الگ موضوع ہے۔ کیسے کیسے مسائل نے جنم لیا یہ قابل غور موضوع ہے۔ اسی مارشل لاء کے خاتمے کے بعد ایک نعرہ بہت مشہور ہوا ۔ وہ نعرہ میرا موضوع ہے ’’صوبائی عصبیت زیر قاتل‘‘ ۔ اس زمانے میں ہر آنے والے دن میں ملکی صورتحال بگڑتی نظر آتی تھی۔ ایسے لگتا تھا جیسے آج کا دن آخری ہو۔ لوگوں میں نفرت کی آگ کو پھیلایا جا رہا تھا۔ لیکن ساتھ ہی اس کی راہ کو ہموار کرنے کی باتیں ہوتی تھی۔

ان دنوں سکول کالجوں، یونیورسٹیوں سب جگہ پر صرف ایک ہی موضوع زیر بحث ہوتا تھا ’’صوبائی عصبیت زیر قاتل‘‘۔ ہر جگہ پر اس موضوع کو عام کیا گیا کہ صوبوں کی تقسیم کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اسی موضوع سے متعلق چند الفاظ پیش خدمت ہیں۔

پاکستان میں رہنے والے ہر انسان کو ایک قوم کا فرد ہونے کا ثبوت دینا ہو گا۔ ہم ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ پاکستان کی سالمیت کے علاوہ ہمیں ہماری کوئی چیز پیاری نہیں ہے۔ چاہے ہماری جائیداد ہو ، چاہے وہ ہمارا صوبہ ہو ، ہم قومیت کی الگ الگ بات نہیں کریں گے۔ہم سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے ایک قوم ہیں اور ایک رہیں گے۔

لیکن ہمارے حاکموں کے چہرے بدلتے رہتے ہیں۔ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت عوام کے مسائل کی بجائے سمندری جزیروں پر لڑائی کرتی نظر آتی ہیں۔ ان کو عوام سے زیادہ یہ جزائر پیارے ہیں۔ جب انسان صرف اپنی ذات کی فکر شروع کر تو اس کے سامنے سارے رشتے والدین، بہن، بھائی اور معاشرے کے دوسرے رکن کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

آج وقت ہے کہ ہم ہر ایک پہلو کا مطالعہ کریں اور اپنا ہر قدم سوچ کر رکھیں تاکہ ہماری کسی بات سے ہمارے ملک کی سالمیت پر کوئی آنچ نہ آئے۔ اسی لیے ہمیں ایک سچا پاکستانی ہونے کے ناتے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ہم مر کر بھی اس سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے ایک ہیں ، ہم ایک ہیں۔ اسی لیے میرے لحاظ سے ہمیں آج اس جملے کو دوبارہ سے بیان کرنا ہو گا تاکہ عوام یہ جان سکے کہ ’’صوبائی عصبیت زیر قاتل‘‘ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments