بیلاروس: ’نامناسب‘ جرابیں پہننے پر خاتون کو دھر لیا گیا، بھاری جرمانہ

آندرے کوزینکو - بی بی سی رشیئن


بیلاروس

TUT.by
یہ جرابیں آپ کو دکھنے میں عام سی لگ سکتی ہیں لیکن بیلاروس میں انھیں سیاسی تصور کیا جا رہا ہے

بیلاروس میں ایک خاتون ڈرائیونگ سکول سے اپنے گھر جا رہی تھیں کہ چار نقاب پوش افراد نے انھیں پکڑ لیا۔

دارالحکومت منسک میں رہنے والی ان خاتون سے کہا گیا کہ اُنھوں نے نامناسب کپڑے پہن رکھے ہیں۔

مگر کیوں؟

کیونکہ اُنھوں نے سرخ پٹیوں والی سفید جرابیں پہن رکھی تھیں جو ممنوعہ پرچم جیسی دکھائی دے رہی تھیں۔

مذکورہ خاتون پر پاس سے گزرتے ڈرائیورز کی طرف فتح کا نشان بنانے کا بھی الزام لگایا گیا جو واپس جواب دے رہے تھے۔ خاتون پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔

بیلاروس کے حکام اب اُن لوگوں کو سزائیں دینے لگے ہیں جو نہ صرف اپوزیشن کا سرخ و سفید پرچم لہرا رہے ہیں بلکہ اُن لوگوں کو بھی جو ان رنگوں کی جرابیں پہن رہے ہیں۔

سرخ پٹیوں والا سفید پرچم 20 ویں صدی میں مختصر عرصے کے لیے بیلاروس کے قوم پرستوں کا پرچم ہوا کرتا تھا۔

سوویت کمیونسٹوں نے اسے سرخ و سبز پرچم سے بدل دیا اور اس میں ہتھوڑی و درانتی کا نشان اور ایک روایتی لوک نگار شامل کیا۔

سنہ 1995 میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کمیونزم کے خاتمے کے بعد یہ پرچم دوبارہ متعارف کروایا مگر اب اس میں سے ہتھوڑی و درانتی کا نشان غائب تھا۔

خاتون کو کیا سزا دی گئی؟

نتالیہ سیوتسوفا سیدوشکینا کو جج نے حکم دیا کہ وہ 2320 بیلاروسی روبلز (906 ڈالر) بطور جرمانہ ادا کریں۔

اُن پر غیرقانونی احتجاج کے خلاف موجود قوانین کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ اُن کی جرابوں اور سرخ جوتوں کو دیکھنا اس لیے آسان تھا کیونکہ وہ اُس وقت مختصر جینز پہنے ہوئے تھیں۔

وہ آن لائن سٹور جہاں سے اُنھوں نے یہ جرابیں خریدیں، اب اس نے ان جرابوں کی فروخت بند کر دی ہے، تاہم یہ ہوبہو ویسی ہی جرابیں سیاہ پٹیوں کے ساتھ فروخت کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

یورپ کا واحد ملک جو کورونا وائرس سے پریشان نہیں

’یورپ کے آخری ڈکٹیٹر‘ الیگزینڈر لوکاشینکو کون ہیں؟

اس سے قبل نتالیہ پر اپنی بالکونی کو سرخ و سفید ربنز سے سجانے پر تقریباً اتنا ہی جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔

گذشتہ سال ہزاروں مظاہرین نے اگست میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی جیت کے خلاف مہینوں تک دارالحکومت منسک میں احتجاج کیا تھا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا تھا۔ پولیس تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے اور اب روس کو چھوڑ کر پوری بین الاقوامی برادری الیگزینڈر لوکاشینکو کی حمایت ختم کر چکی ہے۔

حکومت مخالف مظاہرے تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور مرکزی اپوزیشن رہنما یا جلاوطن ہیں یا جیل میں ہیں۔

رواں سال صدر کے خلاف سرگرمیوں پر 2700 سے زیادہ لوگوں پر مقدمہ چلایا جا چکا ہے اور کریک ڈاؤن جاری ہے۔

بیلاروس

گذشتہ ماہ چند خواتین نے باغیانہ طور پر اپوزیشن کے رنگوں سے مزین چھتریاں پکڑ کر احتجاج کیا تھا

اپوزیشن مخالف دیگر مقدمات

  • موگیلیف شہر میں ماریہ ووئنیفا نامی ایک خاتون پر اپنا دستخط ‘انتہاپسند’ نعرے جیسا بنانے کے الزام میں 115 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ ہجے بتائے بغیر بیلاروسی میڈیا نے اشارہ دیا کہ یہ اے سی اے بی نعرہ تھا جو عالمی طور پر تسلیم شدہ پولیس مخالف میم ہے۔
  • موگیلیف میں ہی ایک مرد اور ایک عورت کو ایک دیہی سڑک پر بانس سے بنے ہوئے پتلے لٹکانے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ اولگا کلیمکوفا اور سرگئی سکوک کو ‘غنڈہ گردی’ اور صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی توہین کا مجرم پایا گیا۔
بیلاروس

TUT.by
اولگا کلیمکوفا اور سرگئی سکوک کو صدر کا مذاق اڑانے کا مجرم پایا گیا
  • منسک میں ایک شخص کو مبینہ طور پر کاغذ کے ایک سرخ و سفید بینر کے ذریعے مظاہرین کی حمایت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ آندرے پرخومینکو نے اس کا انکار کیا اور کہا کہ یہ ایل جی کے ٹی وی کا ڈبہ تھا اور اُنھوں نے حال ہی میں اس گھر میں منتقل ہونے کے بعد اسے وہیں رکھا چھوڑ دیا تھا۔
  • یولیا یاکوبووچ کو منسک میں سیاسی مقاصد کے لیے سڑک بلاک کرنے پر دو سال کی معطل سزا دی گئی۔ اُنھوں نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک سرخ بتی کی وجہ سے رکی ہوئی تھی۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp