واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے


پورے ملک میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں سالہا سال سے نواز شریف کا نام لینے پر پابندی ہے لیکن میڈیا اس کے نام اور ذکر کے بغیر بیچے گا کیا؟ اسی لئے میڈیا کی ضرورت بھی وہ ہے اور اس پر چھایا ہوا بھی وہ ہے۔ ”چور اور کرپٹ“ بھی وہ ہے لیکن امیدوں کا واحد محور بھی وہ ہے۔ ناسازگار حالات اور آزمائشوں کا شکار بھی وہ ہے لیکن ملک بھر میں مبالغہ آمیز پذیرائی بھی اسی کی ہے اور سب سے زیادہ چاہا جانے والا اور مقبول بھی وہ ہے۔ واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے خود بیمار اور کمزور ہے لیکن اس ملک کے تمام طاقتوروں کی چیخیں بھی نکال کر دکھا گیا۔ خود جیلیں اور قید و بند کاٹتا رہا لیکن اپنے ہر سیاسی مخالف کو اس کی چاردیواری تک بھی محدود کرتا گیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے۔ اس ملک کے امیر ترین خاندان میں پیدا ہوا اور آسائشوں میں پلا بڑھا لیکن خلاف معمول ریشم کا دھاگہ بننے کی بجائے فولاد کا پہاڑ بن کر سامنے آیا۔ جو لوگ اسے اسٹبلشمنٹ کا بنایا ہوا معمولی کھلونا سمجھ بیٹھے تھے اب وہی لوگ اسے ایک خوفناک سیاسی اور عوامی دیو کے روپ میں دیکھ کر اس سے کانپنے بھی لگے ہیں۔ جس بیٹی (مریم نواز ) کو اس کی کمزوری بنایا جا رہا تھا اسے وہ اپنی ناقابل تسخیر طاقت بنا بیٹھا۔ جن قید خانوں سے اسے ڈرایا جا رہا تھا ان قید خانوں میں جانے کے لئے بیٹی سمیت اس نے انتہائی مشکل دنوں میں (جب کلثوم نواز کی زندگی کی آخری سانسیں چل رہی تھی ) لندن سے اڈیالہ جیل کا رخ کیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جن لوگوں نے اس کے خلاف کرپشن کا طوفان اٹھایا وہی طوفان رخ بدل کر خود ان کے بام و در کی طرف پلٹا۔ جو لوگ میڈیا میں اس کے خلاف مہم چلاتے اور اس کا بدترین میڈیا ٹرائل کرتے رہے وہی لوگ ایک ایک کر کے ٹی وی سکرینوں پر بیٹھ کر آن ریکارڈ خود پر۔ جی ہاں خود پر لعنت بھیجنے لگے۔ جس سیاستدان نے اسے نا اہل کہا وہ اب اپنی ہی نا اہلی کے سبب پورے ملک کو ہر حوالے سے ایک تماشا بنا بیٹھا۔ جس نے اسے مودی کا یار کہا وہ خود مودی کا یار بننے کے لئے توہین آمیز لیکن ناکام جتن کرنے لگا۔

جو لوگ ہندوستان میں اس کی فیکٹریاں ڈھونڈنے نکلے تھے انہی لوگوں کو بیک ڈور چینلوں پر دیکھا جا رہا ہے

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جو اسے سیاست سے نکالنا چاہے وہ غلام اسحق سے مشرف تک ایک عبرت آمیز کہانی بن جاتا ہے۔ جو صحافی میڈیا میں اس کے خلاف لعن طعن کا بازار سجائے وہ یا تو کرپشن کیس میں جیل چلا جاتا ہے یا اپنے ممدوحوں کے ہاتھوں راندہ درگاہ ہو جاتا ہے

جس جس طاقتور نے اس پر کرپشن کے الزامات لگائے ان میں کسی کی سلائی مشینیں نکلیں کسی کا ڈیم فنڈ کسی کی چینی کسی کا پیزا تو کسی کا لندن بحریہ والا بریف کیس، جو اسے مجرم بنانے کے درپے ہوا وہ یا تو ثاقب نثار کی طرح بھاگنے اور چھپنے میں عافیت سمجھا یا چیئرمین نیب کی مانند ”سر سے پاؤں تک“ دکھائی دیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جس نے اس کے خلاف کفن اور قبر کی سیاست شروع کرنے کا اعلان کیا وہ نہ صرف زندہ درگور ہوا بلکہ گلوگیر لہجے میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے توبہ تائب ہونے کا اعلان کر کے ملک اور سیاسی منظر نامے دونوں ہی سے اوجھل ہوا۔ جس نے اس کے خلاف ”فیض آباد“ سجایا اس کے خلاف اعلٰی ترین عدالت سے ایک ایسا فیصلہ آیا کہ
(مہلت ہی نہ دی ”فیض“ کبھی بخیہ گری نے )
جبکہ اس ڈرامے کا مزاحیہ کردار پی ڈی ایس بعد میں ایک المیہ کردار کے روپ میں سامنے آیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے کیونکہ ناگن ناچ اور بے ہودہ حرکتوں سے شہرت پانے والا ایک اینکر اس کے ذاتی اور گھریلو معاملات تک چلا گیا تو اس اینکر کا اپنا ہی گھر مصائب کی لپیٹ میں آیا۔ جو اینکر صبح شام نواز شریف خلاف چور چور کی کذب بیانی کرتا رہا وہ سکرین پر ہی چوری میں پکڑا گیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جو لوگ اس کی پارٹی توڑنے کے درپے تھے وہ پورے ملک کو اس کی پارٹی بنا گئے، جو لوگ اسے پارٹی صدارت سے ہٹانے لگے تھے وہ اسے ملک کا غیرعلانیہ صدر بنا بیٹھے، جو لوگ اس کی اہلیہ کلثوم نواز کی آخری سانسوں کے مشکل وقت کو اس کے لئے اذیت بنانا چاہتے تھے، انہوں نے اپنے ہاتھوں اس مشکل وقت اور منصوبے کو نواز شریف کے لئے دلیری اور عظمت میں بدل دیا۔ اور جو لوگ اس کے خاندان کو نشان عبرت بنانا چاہتے تھے، اس خاندان کو انھوں نے نشان جرات بنا دیا۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے نہ چیختا چنگھاڑتا ہے، نہ گالیاں دیتا ہے، نہ لعن طعن کرتا ہے، نہ بد زبانی پر اتر آ تا ہے، نہ کسی کی پگڑی اچھالتا ہے، نہ گریبان پر ہاتھ ڈالتا ہے، نہ رائج سیاست کا حصہ بن کر لمبی لمبی چھوڑتا ہے نہ مکے لہراتا ہے اور نہ الزام و دشنام کو سیاسی ہتھیار بناتا ہے لیکن ہفتوں، مہینوں بعد کبھی حسین نواز اسحاق ڈار یا عابد شیر علی کے ساتھ ملک سے ہزاروں میل دور لندن کے کسی سڑک پر ٹہلتے ہوئے یا گاڑی میں بیٹھتے ہوئے چند صحافیوں کے سامنے آئیں اور اس کے منہ سے مختصر سا جملہ بھی نکلے تو وہ لمحوں میں نہ صرف سوشل میڈیا پر ایک قیامت برپا کر دیتا ہے بلکہ وہی جملہ ایک طرح سے قومی بیانیے کا روپ دھار لیتا ہے۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جس سیاسی حریف (عمران خان ) نے اسے آرام سے کام نہیں کرنے دیا اس عمران خان کو پورے ملک کے لوگوں نے مسلسل بے آرام کیے رکھا۔ جس نے اس کے خلاف ڈی چوک سجایا اسی کے خلاف ملک بھر میں گلی گلی ڈی چوک سج گئے۔ جس نے اس کے خلاف محض اسلام آباد کے ایک چوک میں دھرنا دیا تھا، اس ہی کے خلاف پورا ملک ”جہاں ہے جیسا ہے“ کہ اصول پر دھرنا گاہ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے اس کا سیاسی حریف عمران خان اختیار و اقتدار کا مالک ہے، محکمہ اطلاعات کا خفیہ فنڈ بھی اس کے ہاتھ میں ہے، ملکی و غیر ملکی امراء اور ”انویسٹرز“ بھی اس کے نورتنوں میں شامل ہیں۔ لفافے بانٹنے والے ماہرین کی فوج ظفر موج کو منصب بھی سونپ دیے گئے ہیں اور خرید و فروخت کا پورا اختیار اور وسائل بھی فراہم کر دیے گئے ہیں یہاں تک کہ ”یک پیجی“ سلسلہ بھی قائم و دائم ہے جبکہ نواز شریف اپنے خاندان سمیت ابتلا اور آزمائشوں، قید و بند کی صعوبتوں، شدید بیماریوں اور ناسازگار حالات کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ اختیار و اقتدار سے الگ منصب سے دور اور کسی پر اثر انداز ہونے سے حد درجہ بے بس ہے لیکن باضمیر لکھاریوں دانشوروں اور صحافیوں کی اکثریت ان حالات میں بھی اپنے ضمیر کی آواز اور اپنے پیشے کی بھرم کی خاطر رضاکارانہ طور پر ایک مشکل جدوجہد میں اس کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے نظر آتے ہیں۔ جبکہ لاکھوں سوشل میڈیا رضا کار الگ سے ہیں

واقعی ایک پراسرار نواز شریف ہے جو لوگ اس کے اعصاب توڑنے نکلے تھے وہ اسے تاریخ کے مضبوط ترین اعصاب والے لیڈروں کے منصب پر ہی پہنچا گئے لیکن خود اپنے اعصاب کا وہ حشر کیا کہ ان کی حواس باختگی پر عالمی میڈیا قہقہے لگا رہا ہے۔

نہیں معلوم کہ پراسرار طور پر نواز شریف کے حوالے سے مسلسل ایسا کیوں ہو رہا ہے لیکن اتنا یاد ہے کہ کلثوم نواز کی شدید بیماری اور مشکل سیاسی دنوں میں ایک بے بسی کے ساتھ وہ کہتا رہا کہ میں اپنا معاملہ اللہ تعالی پر چھوڑتا ہوں۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments