نیب کی سندھ کے خلاف گہری سازش، بھیانک نتائج ہوں گے


ہم وطنوں کو مبارک ہو کہ سیف الرحمان کا لگایا ہوا نیب کا پودا ملک میں کرپشن کا مکمل خاتمہ کرنے کے بعد اپنے منطقی کام یعنی عوام پاکستان کے درمیاں منافرت پھیلانے میں لگ گیا ہے۔ اب کی بار اس کا نشانہ سندھ کے لوگ ہیں، جن کو باہم دست و گریباں کرنے کے پیچھے کتنی گہری سازش ہے، یہ عقدہ تب کھلے گا، جب تماشا ختم ہوگا۔

نیب نے 7 اپریل 2021 کو سندھ حکومت کو ایک خط لکھ کر کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے شہری علاقوں میں سندھ کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے بنائے گئے ڈومیسائل اور گریڈ ایک سے 22 تک ملازمتوں کے تفصیل مانگ لئے۔ تفصیلات صرف سندھ کے دیگر اضلاع والوں کے مانگے گئے، اس لیٹر میں ان لوگوں کا نہیں پوچھا گیا جن کا تعلق ملک کے دیگر صوبوں سے یا بیرون ملک سے آئے ہوئے یعنی افغانی، بھارتی، بنگلادیشی، برمی وغیرہ سے ہے۔

ایسا ہی ایک لیٹر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے 12 فروری 2020 کو نیب چیئرمین کو لکھا تھا جس کا نشانہ بھی براہ راست سندھی بولنے والے تھے۔

5 مئی 2021 کو سندھ حکومت نے بھی اپنے اداروں سے ایسی تفصیلات مانگیں مگر اگلے ہی دن یعنی 6 مئی کو وہ ہدایات واپس بھی لی گئیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی عام رواجی بات نہیں بلکہ یہ وفاق اور اس کے اداروں کی گہری سازش ہے جس میں بظاہر تو سندھ کے سندھی اور اردو بولنے والوں کو آپس میں لڑانا ہے لیکن درپردہ سازش ملک کے دیگر صوبوں اور دیگر ملکوں کے باشندوں کے ذریعے سندھ کے روزگار، املاک اور وسائل پر قبضہ کرنا ہے، جس کے نتیجے میں سندھی اور اردو بولنے والوں کی حق تلفی ہوگی۔

اس کھیل سے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو رہی ہے کہ وفاق پاکستان کے ادارے چھوٹے صوبوں کے ساتھ اور خصوصی طور پر سندھی بولنے والوں سے تعصب اور نفرت کے بعد براہ راست دشمنی پر اتر آئے ہیں، جس کا واضح مقصد سندھ میں بنگلادیش جیسے حالات پیدا کرنا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے اور صرف سندھ کی شہری آبادی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اس کا ازالہ کرنا مقصود ہے تو (سندھی بولنے والے اس کی مکمل حمایت کریں گے کیونکہ اردو بولنے والے سندھ کے برابر کے شہری ہیں۔ ) وہ صرف تین شہروں میں ہی نہیں، میرپور خاص، نوابشاہ، ٹنڈو الہیار، سانگھڑ، نوشہرو فیروز، جامشورو، ٹھٹہ، بدین اور دیگر اضلاع میں بھی آباد ہیں اور سندھ کے ہر ضلعے میں شہری اور دیہی علاقے الگ الگ ہیں مگر تین شہروں کا نام مینشن کرنا ہی اس سازش کو بے نقاب کر دیتا ہے۔

میں ایسی بھونڈی سازش تیار کرنے والوں سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں۔

01۔ کیا غیر قانونی طور پر سندھ میں آباد غیر ملکی شہریوں کے ڈومیسائل، ملازمتوں، کاروبار اور جائیداد کی خریداری پر نیب کی کوئی انکوائری ہوئی ہے؟

02۔ کیا سندھ میں دیگر صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں کو جاری کیے گئے جعلی ڈومیسائل اور ان کے ذریعے حاصل کی گئی ملازمتوں کے بارے میں کوئی نیب انکوائری ہوئی؟

03۔ سندھ کے شہری علاقوں میں سرکاری املاک پر قبضوں اور الاٹمنٹ کی کوئی انکوائری ہوئی، کیا یہ پتہ چلایا گیا کہ وہ املاک کہاں سے آئے ہوئے لوگوں کی ملکیت بنی؟

04۔ کیا نیب نے تفتیش کی کہ کراچی کی شہری املاک بشمول تاریخی عمارات و کھیلوں کے میدانوں پر کس نے قبضے کیے ہیں؟

05۔ کوئی انکوائری ہوئی کہ کراچی سے ملحقہ علاقوں میں فارم ہاؤسز کے نام پر قبضے کس نے کیے ہیں؟ اور ان قبضوں میں کن اداروں کے لوگ شامل ہیں؟

06۔ کیا نیب نے پتہ لگایا کہ سندھ کے مختلف اضلاع سے نکلنے والے تیل، گیس اور دیگر معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کتنا حصہ مقامی لوگوں پر خرچ کیا گیا اور ان اضلاع میں کتنی ترقیاتی اسکیمیں شروع کی گئیں؟ حالت یہ ہے کہ جس گیس سے سارے ملک کے چولہے جلتے ہیں، مقامی لوگ اس نعمت سے محروم ہیں۔ تھر کول پراجیکٹ کی بجلی سے فیصل آباد میں فیکٹریز چلتی ہیں، دیہی سندھ کے لوگ شدید گرمی میں بجلی کے لئے ترس رہے ہیں۔

07۔ وفاقی حکومت نے سندھ کے قدرتی وسائل والے اضلاع میں کتنے مقامی لوگوں کو ملازمتیں دیں؟ صوبے کے نوجوانوں بشمول اردو بولنے والے نوجوانوں کو نظرانداز کر کے دیگر صوبوں کے لوگوں کو ملازمتیں کیوں دی گئیں؟ نیب ذرا اس کو بھی دیکھے۔

08۔ کراچی میں وفاق کے زیر انتظام سندھ کے بڑے اداروں کراچی پورٹ ٹرسٹ، کراچی ہاربر، فشریز، جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ، پورٹ قاسم اور کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون وغیرہ میں سندھ کے باشندوں بشمول اردو بولنے والوں کے، کتنی ملازمتیں دی گئیں؟ اور دیگر صوبوں کے لوگوں کو کتنا روزگار ملتا ہے؟ نیب کیوں نہیں پوچھتا؟

09۔ نیب اس بات کی انکوائری کیوں نہیں کرتا کہ وفاقی ملازمتوں میں سندھ کے شہری اور دیہی کوٹے پر کتنا عمل ہوتا ہے؟ سندھ کے بجائے کس علاقے کے لوگ فیض یاب ہوتے ہیں؟

10۔ نیب سندھ کے محصولات سے حاصل شدہ آمدنی میں سے وفاق کی جانب سے سندھ کی رقوم روک لینے اور بروقت ادائیگیاں نہ کرنے کی بھی انکوائری کرے کیوں کہ اس سے صوبے میں ترقیاتی پروگرام متاثر ہوتا ہے۔

11۔ سندھ کو پانی کا جائز اور بروقت حصہ نہ ملنے اور پانی چوری کی شکایات کی ابھی تک نیب نے کوئی انکوائری کیوں نہیں کی؟

اس قسم کے کئی سوالات ہیں جن کا جواب وفاق اور نیب کو دینے ہیں، بسم اللہ کیجئے، تمام معاملات کی تفصیلات عوام کے ساتھ شیئر کیجئے، یہ نہیں چلے گا کہ دیگر صوبوں کے لوگوں کا پوچھنے پر آپ کہیں کہ آئین ہر شہری کو آزادی سے نقل و حرکت اور جائیداد خریدنے کی اجازت دیتا ہے۔ اگر یہ پیکیج پورے ملک کے لوگوں کے لئے ہے تو سندھی بولنے والوں کو اپنے صوبے کے اندر کس آئین کے تحت نقل و حرکت سے روکا جا سکتا ہے؟

سندھ کے مسائل کو انصاف کے ساتھ حل کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کے باشندوں کو آپس میں لڑانا کوئی معقول راستہ نہیں۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ غیرقانونی طور آباد غیرملکی شہریوں کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجیے، سندھ کے وسائل اور روزگار پر قبضے کے بجائے یہاں کے لوگوں پر خرچ کیجئے، معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔

یہ جواب نہیں کہ سندھ کے حکمران کرپٹ ہیں، وہ تو آپ نون لیگ کے لیے بھی کہتے ہیں، (لوگ آپ کے لئے بھی کہتے ہیں ) اگر کوئی بھی کرپٹ ہے تو عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، ان کو سزائیں دلوائیں مگر عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے لئے لڑانے کی سازشیں بند کردیں۔ یاد رکھئے یہ ایسی آگ ہے جو سب کو جلا کر راکھ کر دے گی۔

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی رز میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments