‘تاؤتے بھارت کے لیے 20 برس کے دوران آنے والا شدید ترین طوفان ثابت ہو سکتا ہے’


بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان بھارت کے سب سے بڑے اقتصادی مرکز ممبئی سے ٹکرا چکا ہے۔

بھارت میں سمندری طوفان ’تاؤتے‘ کے پیش نظر مغربی ساحلوں کے نشیبی علاقوں سے ہزاروں افراد کو دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، پیر کو طوفان کے پیشِ نظر بھارتی ریاست گجرات سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ حکام نے مرکزی ہوائی اڈے کو بھی پروازوں کے لیے بند کردیا ہے۔

موسمیاتی ماہرین ’تاؤتے‘ کو بھارت کے مغربی ساحلی علاقوں سے ٹکرانے والا گزشتہ 20 برسوں کا سب سے طاقتور طوفان قرار دے رہے ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اب تک سمندری طوفان تاؤتے کے باعث 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ساحلی ریاستوں کیریلا، کرناٹک، گووا اور مہاراشٹرا میں املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

تاؤتے طوفان ممکنہ طور پر آج شب ریاست گجرات سے ٹکرا سکتا ہے۔

’بیس برسوں میں شدید ترین‘

گجرات کے سیکریٹری ریونیو پنکج کمار نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ گزشتہ 20 برسوں میں شدید ترین طوفان ہوگا جو گجرات سے ٹکرائے گا۔

ان کے بقول، اس طوفان کا موازنہ 1998 میں آنے والے سمندری طوفان سے کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں بھاری نقصان ہوا تھا۔

سن 1998 میں آنے والے سمندری طوفان میں لگ بھگ چار ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں جب کہ کروڑوں ڈالر کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔

کرونا کی تباہی اور طوفان

خیال رہے کہ اس وقت بھارت کرونا وائرس کے باعث پھیلنے والی وبا کی شدید لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے مقامی انتظامیہ پر پہلے ہی شدید دباؤ ہے۔

عالمی ریڈ کراس کے بین الاقوامی وفد کے سربراہ اُدے ریگمی کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کروڑوں بھارتیوں کے لیے دگنی مصیبت کا باعث ہے کیوں کہ کرونا کے ریکارڈ کیسز اور اس کے باعث ہونے والی اموات نے پہلے ہی بھارتی خاندانوں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔

ممبئی میں تیز بارشوں کے باعث سڑکیں زیرِ آب آگئی ہیں۔
ممبئی میں تیز بارشوں کے باعث سڑکیں زیرِ آب آگئی ہیں۔

خیال رہے کہ پیر کو بھارت میں کرونا کے دو لاکھ 81 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 41 سو سے تجاوز کرچکی ہے۔

ویکسی نیشن معطل

ہنگامی صورت حال کے باعث گجرات کی ریاستی حکومت نے دو دن کے لیے کرونا وائرس کی ویکسی نیشن معطل کردی ہے۔

ایک حکومتی بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ گجرات وجے روپانی نے حکام سے کہا ہے کہ کرونا کے متاثرین کا علاج کرنے والے اسپتالوں اور دیگر طبی سہولتوں کو بجلی اور آکسیجن کی فراہمی برقرار رکھی جائے۔

مہاراشٹرا میں طوفان کے پیش نظر حکومت نے ممبئی میں کرونا کے مریضوں کو عارضی مراکز میں منتقل کردیا ہے۔

طوفان کی شدت کیا ہے؟

بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والے اس طوفان کو پہلے ’بہت شدید‘ قرار دیا گیا تھا جب کہ اب اسے ’انتہائی شدید‘ کے زمرے میں شامل کر دیا گیا ہے۔

’تاؤتے‘ طوفان کی شمال کی جانب بڑنے سے بھارت کے سب سے بڑے معاشی مرکز میں تیز بارشیں ہوئیں اور طوفانی ہوائیں بھی چلی ہیں۔ ممبئی میں طوفانی بارشوں کے باعث شہر کا ہوائی اڈہ بند کردیا گیا ہے جب کہ کئی سڑکیں بھی زیر آب آگئی ہیں۔

ممبئی اور دیگر ساحلی علاقوں کے بعد آج یہ طوفان ریاست گجرات سے ٹکرائے گا۔
ممبئی اور دیگر ساحلی علاقوں کے بعد آج یہ طوفان ریاست گجرات سے ٹکرائے گا۔

سمندری طوفان اپنے ساتھ 210 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار کی ہوائیں بھی لایا ہے اس لیے بھارت کے محکمہ موسمیات نے اسے شدت کے اعبتار سے تیسرے درجے کا طوفان قرار دیا ہے۔ یہ محکمۂ موسمیات کے ’سپر سائیکلون‘ کے زمرے سے ایک درجہ کم ہے۔

ریاست گجرات کی انتظامیہ اب تک ڈیڑھ لاکھ افراد کو ساحلی علاقوں سے منتقل کر چکی ہے اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے 50 سے زائد ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں۔

حکومت کے زیر انتظام گجرات کی سب سے بڑی بندرگاہ کنڈلا کے حکام کے مطابق نشیبی علاقوں سے پانچ ہزار افراد کو منتقل کردیا گیا ہے۔

گجرات کے وزیر اعلی وجے روپانی کا کہنا ہے کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات کیے جاچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خصوصی صورت حال کا سامنا ہے۔ انتظامیہ کرونا کا سامنا کرنے میں مصروف ہے اور اب سمندری طوفان کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی تیار ہورہی ہے۔

شیر بھی خطرے میں

ریاست گجرات کے حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے باعث یہاں پائے جانے والے ایشیائی شیروں کی معدوم ہوتی نسل کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

یہ شیر ریاست گجرات کے سوراشٹرا کے علاقے میں پائے جاتے ہیں جہاں طوفان کے باعث بڑی تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

گجرات کے جنگلات کے چیف کنزرویٹر شیمل ٹکادار کا کہنا ہے کہ سوارشٹرا کے ساحلی علاقے میں لگ بھگ 40 شیر موجود ہیں اور ہم مسلسل ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بعض شہر پہلے ہی بلند مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ ہم ان شیروں کے تحفظ کے لیے دعا گو ہیں۔

کراچی سے گجرات

گزشتہ ہفتے بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان بھارت کے مغربی اور جنوبی حصوں سے ٹکرا چکا ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق ممکنہ طور پر آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اس طوفان کی شدت میں اضافہ ہوگا اور یہ شمال و شمال مغربی سے ہوتا ہوا 17 مئی کی شام تک گجرات پہنچ جائے گا۔

اس سے قبل طوفان پاکستان کی سب سے بڑے ساحلی شہر کراچی سے ٹکرانے کا بھی خدشہ تھا۔

پاکستان میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ طوفان جنوب مشرقی سمت میں کراچی سے ایک ہزار سے لے کر ایک ہزار پچاس کلو میٹر دور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا راستہ شمال مغرب کی جانب ہے لیکن بھارت کے شہر گجرات کے ساحل تک پہنچنے کے بعد یہ شمال مشرق کی جانب مڑ جائے گا اور پھر یہ 18 مئی کی صبح بھارتی ریاست گجرات سے ٹکرائے گا۔

سردار سرفراز کے مطابق پاکستان کے کسی ساحل کو اب اس طوفان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق تاوتے بیس سال کے دوران شدید ترین طوفان ہوسکتا ہے۔
بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق تاوتے بیس سال کے دوران شدید ترین طوفان ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے گجرات پہنچنے پر یہاں 175 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی تیز ہوائیں چلنے کا خدشہ ہے۔

قبل ازیں سرکاری تفصیلات کے مطابق ساحل کے شمال کی جانب منتقل ہونے کے بعد گووا اور کرناٹک میں اب تک چھ افراد کی موت واقع ہوچکی ہے۔

رائٹرز کے مطابق تمل ناڈو ریاست میں رجسٹرڈ 31 کشتیاں لاپتا ہوچکی ہیں۔

اس کے علاوہ محکمہ موسمیات کی جانب سے خبردار کردیا گیا ہے کہ طوفان کے بعد کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جس کے باعث 21 مئی تک ریلوے سروس متاثر رہنے کا امکان ہے۔

اتوار کو بھارت میں نیشنل کرائسز مینجمنٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مختلف ریاستوں کے حکومتی نمائندوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی 80 ٹیمیں مختلف ریاستوں میں تعینات کی گئیں۔

سب سے زیاہ آئل ریفائنریز

طوفان کی زد میں آںے والی ریاست گجرات میں بھارت کی سب سے زیادہ تیل صاف کرنے والی ریفائنریز بھی ہیں۔

ترجمان کے مطابق گجرات کے جام نگر میں ریلائنس انڈسٹریز کے دنیا کے سب سے بڑے آئل ریفائنری کمپلیکس کے لیے ضروری اقدامات کیے جاچکے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments