مذمت کے لیے ہم کافی ہیں



کسی گاؤں کا ایک نمبر دار تھا۔ یہ کافی اہل زر تھا۔ اسی گاؤں میں مولوی صاحب روزانہ اعلان کرتے کے گاؤں والوں اللہ کے گھر میں آیا کرو اور صفائی ستھرائی کا کام کیا کرو۔ اس کام کا بہت ہی زیادہ ثواب ہے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ گاؤں کا نمبر دار روزانہ یہ اعلان سنتا اور دل میں ارمان پیدا کرتا کہ مجھے بھی اس نیک کام کے لیے اللہ کے گھر کی صفائی ستھرائی کرنی چاہیے۔ ایسے ہی دن گزرتے گے آخر ایک دن اس گاؤں کے سربراہ نے یہ فیصلہ کر لیا اور اللہ کریم کے گھر میں جھاڑو دینے کے لیے پہنچ گیا۔

اس نے صفائی کا کام ابھی شروع ہی کیا تھا کہ اچانک مسجد کے امام صاحب بھی موقع پر وارد ہوئے۔ امام صاحب نے دیکھا اور یک لخت بولے کہ حضور یہ آپ کیا کر رہیں ہیں۔ ایسے کام تو غریبوں کے لیے ہوتے ہیں جو اللہ پاک کے گھر میں کچھ دیے نہیں سکتے ہیں۔ آپ تو مال دار ہیں۔ اگر آپ نے بھی صفائی ستھرائی کا کام شروع کر دیا تو اللہ تعالی کے گھر کے لیے تعمیر و ترقی پر آنے اخراجات کون دیے گا۔ آپ اہل زر ہیں آپ مال دار ہیں آپ کو چاہیے کہ کچھ نہ کچھ اس پاک گھر کے کام باقی ہیں وہ کروائیں۔

اسی مثال کی مد میں اپنے ملک پاکستان کی حکومت اور عالم اسلام حکمرانوں کو یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ ایوانوں میں بیٹھ کر صرف مذمت ہی نہ کریں۔ بلکہ اپنی طاقت کی بنیاد پر پورے عالم اسلام کو ہم آواز بنائیں اور دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف ڈٹ جائیں تاکہ تاکہ ہمارے مسلمانوں کو اس دنیا میں امن جیسی خوبصورت زندگی میسر ہو سکے۔ پہلے کی طرح اس بار بھی مسلمان حکمرانوں نے (OIC) کا رخ کیا اور کاغذ کے ٹکڑے پر لکھی ہوئی کچھ شرائط سامنے رکھ دی۔

اور یہودی ملکوں سفاکانہ دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کر کے واپسی کا رخ کر لیا۔ اور فلسطین کے مسلمانوں کی زندگیوں کو گولہ بارود میں تباہ ہونے کے لیے چھوڑ کر واپس آگے۔ میں نے گاؤں کے امام صاحب والی مثال اس لیے دی تھی کہ حضور ہم بائیس کروڑ آبادی اور دنیا کے دو سو کروڑ مسلمان مذمت اور جلسے جلوسوں کے لیے کافی ہیں۔ آپ دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے حاکم عالی ہیں۔ آپ جو اقدامات کر سکتے ہیں وہ ہم عوام نہیں کر سکتے ہیں۔

کیو کہ آپ کے پاس ہر طرح کی پاور موجود ہے۔ عوام کی بھی اور اقتدار کی بھی۔ اسی لیے میں آپ سے التماس کرتا ہوں آپ لوگ مذمت کا راستہ چھوڑ کر حقیقی مشن کی طرح گامزن ہو جائے اور مذمت جیسی بڑی جنگ ہم عوام کے حوالے کر دیں۔ آپ گاؤں کے نمبر دار والا کردار ادا نہ کریں۔ بلکہ اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا کے یہودیوں کو یہ بتلا دیں کے عالم اسلام کا اتحاد دنیا کے تمام کافروں کے لیے کافی ہے۔ اور کلمہ طیبہ پر یقین رکھنے والے پوری دنیا کے مسلمان ایک ساتھ تھے ایک ساتھ ہیں اور ایک ساتھ رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments