ملک سیاسی کشیدگی کی زد میں



پاکستان اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، حالانکہ چاہیے تو یہ تھا یہ جمہوری حکومت کو تقریباً تیرہواں سال ہے اس سے قبل دو سیاسی حکومتیں اپنی مدت پوری کر کے گئی ہیں گو کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی گیلانی صاحب کو توہین عدالت کے کیس میں معزول ہونا پڑا اور ان کی جگہ راجہ پرویز اشرف نے باقی سال سے زائد عرصہ بطور وزیراعظم حکومت کی اور ایسا ہی کچھ نون لیگ کو بھی برداشت کرنا پڑا جب میاں محمد نواز شریف صاحب کو پانامہ میں تاحیات نا اہل کر دیا گیا اور باقی بچے دنوں میں شاہد خاقان عباسی صاحب کی موجیں لگ گئیں۔

اب جبکہ اس حکومت کو ڈھائی سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے مگر لگتا ایسے ہی ہے کہ کوئی سیاسی بحران آنے والا ہے اب کیا کیا جائے اور کیا سمجھا جائے پہلے دن ہی جناب عمران خان صاحب کو اسمبلی میں تقریر ہی نہیں کرنے دی گئی اور اس کو ہم۔ معجزہ ہی کہ سکتے ہیں کہ حکومت ابھی تک چل رہی ہے اس حکومت کو بھی سابقہ حکومتوں کی طرح دھرنے سہنے پڑے مجموعی طور پر تین عدد دھرنے ہوئے، پہلا دھرنا مرحوم خادم رضوی صاحب کا دوسرا جناب مولانا فضل الرحمن صاحب اور اور پھر تحریک لبیک، اس دوران بڑی ہنگامہ خیز صورت حال رہی۔

پھر تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر ایک مشترکہ الائنس بنایا جس کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا نام دیا گیا اس الائنس نے پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے کیے اور آخر میں لانگ مارچ کا عندیہ دیا جو چھوٹے مارچوں میں بٹ کر ختم ہو گیا اور دھرنے کی نوبت نہیں آئی۔

اب حکومت کو ایک نئے بحران کا سامنا ہے وہ کیا خوب احمد فراز کا شعر۔
نہ دل میں حوصلہ ہے نہ سکت بازوؤں میں ہے
اب کے مقابلے میں میرے یار آ گئے۔

پاکستان مافیاز کی جنت اور آماجگاہ ہے جس پتھر کو اٹھاؤ اس کے نیچے سانپ والی بات، اس میں مہم جوئی کے پیچھے چینی کارٹل کیو فوج ہے ان میں سرغنہ جناب جہانگیر تریں صاحب ہیں جن پر چینی کی خورد برد کر کے مال بنانے کا الزام ہے ان کے ساتھیوں میں وہی لوگ شامل ہیں جو دوسری پارٹیوں سے پیراشوٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کا حصہ بنے اور ان میں بھی چینی کے بحران میں ملوث دوسرے لوگ بھی ہیں۔

اگر یہ لوگ متحد رہے تو پھر واقعی حکومت کو شدید خطرہ ہے اس حکومت کا پہلا امتحان اس سال کا بجٹ ہے اگر یہ بجٹ منظور ہو گیا تو پھر امید کی جا سکتی ہے کہ یہ حکومت اپنے پانچ سال کی مدت کو پورا کرے گی وگرنہ حالات کچھ بہتر نظر نہیں آتے اپوزیشن تو اپنا زور لگا چکی اب دیکھیں یہ چالیس یا پینتالیس افراد کیا رنگ لاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments