ترکی: اردوغان نے جمعے کو عثمانی طرز تعمیر اور عصری ڈیزائن والی تقسیم سکوائر کی متنازع مسجد کا افتتاح کیا


تقسیم سکوائر کی مسجد

اس نوتعمر مسجد میں چار ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول کے تقسیم سکوائر میں اس مسجد کا افتتاح کیا ہے جس کے منصوبے کے سامنے آنے کے بعد سنہ 2013 میں ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔

افتتاح کے موقعے پر ہزاروں افراد نے وہاں جمعے کی نماز ادا کی جبکہ بہت سے لوگ مسجد میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے چوک پر نماز پڑھتے نظر آئے۔

یہ مسجد عوامی جگہ کے سامنے نمایاں طور پر نظر آتی ہے جبکہ اس عوامی جگہ کو روایتی طور پر سیکولر ترک جمہوریہ کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر اردوغان کی جانب سے جرمنی میں مسجد کا افتتاح

ارطغرل:صدر اردوغان کی اسلامی قوم پرستی کا ہدف سلطنتِ عثمانیہ کی بحالی ہے؟

آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت ختم، مسجد میں بدلنے کا صدارتی حکم نامہ جاری

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جمہوریہ کی یادگار اور اس کے بانی مصطفی کمال اتاترک کو بھی بونا کر دیتا ہے۔

صدر اردوغان نے جمعے کی نماز کے بعد کہا: ‘تقسیم کی مسجد استنبول کی علامتوں میں اب ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔۔۔ انشاء اللہ یہ ابدالآباد تک قائم رہے گی۔’

مسجد

مصلیوں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ مسجد کے باہر چوک پر بھی لوگ جمعے کی نماز ادا کرتے نظر آئے

انھوں نے وہاں موجود لوگوں سے کہا کہ مسجد کی تعمیر اس کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فتح ہے جو تقسیم چوک پر کسی بھی طرح کی مذہبی علامت پر اعتراض کرتے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انھوں نے مزید کہا کہ ‘اب اس پیش قدمی کو کوئی بھی نہیں روک سکتا۔’

مسٹر اردوغان نے بتایا کہ تقسیم چوک پر انھیں مسجد کی ضرورت کا خیال پہلی دفعہ اس وقت آیا جب سنہ 1990 کی دہائی میں وہ استنبول کے میئر تھے۔

مسٹر اردگان نے جمعہ کے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ‘یہاں پر نماز پڑھنے کے لیے ایک کمرہ بھی نہیں تھا اور لوگوں کو زمین پر اخبارات بچھا کر نماز ادا کرنی ہوتی تھی۔’

مسجد

مسجد کے اندرون کا ایک منظر

اس جگہ پر موجود نمازیوں نے اس نئی مسجد کی تعریف کی جس میں مخصوص عثمانی طرز تعمیر کو عصری ڈیزائن کے ساتھ جوڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت تقریبا چار ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔

ابوذر کوچ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہاں ‘بہت سارے لوگ ہیں اور مساجد کافی نہیں ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘خدا ان لوگوں پر رحمت نازل کرے جنھوں نے اس کی تعمیر کروائی۔’

اگرچہ ترکی ایک مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن ناقدین صدر اردوغان پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ ترکی کی سیکولر بنیاد کو ختم کرنے میں لگے ہیں۔

اردوغان

ترکی کے صدر نے اس مسجد کی تعمیر کو مظاہرین پر فتح قرار دیا

استنبول کے تقسیم چوک پر غازی پارک میں مسجد کی تعمیر کے منصوبے کے سامنے آنے کے بعد سنہ 2013 میں مظاہروں کی ایک لہر پھیل گئی تھی جسے اس شہر میں اور اس کی حمایت میں ساری دنیا میں دیکھا گیا تھا۔

لیکن اس علاقے کی بازآبادکاری کے خلاف مظاہرے کے طور پر جو کچھ شروع ہوا وہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف تیزی سے ایک بلند بانگ آواز میں تبدیل ہو گیا اور مسٹر اردوغان کی بڑھتی آمریت پسندی سامنے آئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp