معیشت کی بہتری یا ڈار فارمولہ


کفر ٹوٹا خدا خدا کرے، تین سال بعد بالآخر عمران حکومت اس قابل ہو گئی ہے کہ قوم کو خوشخبریاں دینے لگی ہے، خوشخبریاں بھی ایسی کہ ”اچانک“ خود حکومت کو پتہ چلتا ہے کہ ہماری معیشت تو ترقی کر رہی ہیں، جس معیشت کے بارے میں ماہرین اور عالمی ادارے اندازہ لگا رہے تھے کہ موجودہ نالائق اور نا اہل حکومت معیشت کو نہیں سنبھال سکے گی اور رواں مالی سال میں گروتھ ریٹ ڈیڑھ سے دو فیصد تک رہے گا مگر نا جانے کس کے ”مؤکلوں“ نے کام کر دکھایا کہ معیشت دو نہیں، تین نہیں بلکہ 4 فیصد تک پہنچ گئی اور حکمرانوں کو علم ہی نہیں ہوا

عام طور پر محاورہ استعمال ہوتا ہے کہ فلانے کا ”قدم بھاری ہے“ یعنی وہ ٹھیک اور درست نیت کے ساتھ بھی کام کرے تو وہ کام خراب ہوجاتا ہے، شاید سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا قدم بھاری تھا کہ نیک نیت سے کام کر رہے تھے مگر معیشت کو ڈکا لگا ہوا تھا جو آگے بڑھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اس لئے ان کو ڈھائی سال بعد وزارت خزانہ سے ہٹا دیا گیا اور شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنا دیا گیا

شوکت ترین کا قدم نیک ثابت ہوا معیشت کو لگا ڈکا ختم ہوا اور معیشت یک دم اور اچانک 3.94 فیصد تک ترقی کر گئی اور سب دیکھتے ہی رہ گئے، خاص طور پر یہ خوشخبری سن کر اپوزیشن کی تو ماں ہی مر گئی جو تین سال سے حکومت کی نا اہلی کا راگ الاپ رہی تھی، اب اپوزیشن کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی بات کر رہی ہے اور حکومت پر جھوٹ بولنے کی الزام تراشیاں کر رہی ہے

گزشتہ چند ماہ میں حکومت میں سب کچھ اچانک ہی ہو رہا ہے، زیادہ دور کی بات نہ کریں، عیدالفطر کے چاند کا معاملہ ہی دیکھ لیں، نئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا محمد الخبیر آزاد کی سربراہی میں رویت ہلال کمیٹی کو رات ساڑھے گیارہ بجے اچانک چاند نظر آ گیا، سوئی ہوئی قوم کو سحری کے وقت علم ہوا کہ رات اچانک نظر آ گیا ہے اور صبح عید ہے

اب یہ سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ ”اچانک“ معیشت کیسے پھلنے پھولنے لگی، اتنی جلدی تو برائلر بھی تیار نہیں ہوتا جتنی جلدی ہماری جی ڈی پی چار تک پہنچ گئی، اگر حکومت کا دعوی درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو یہ بات بھی ماننا ہوگی کہ یہاں تک پہنچنے تک عرصہ 9 ماہ کاہے اور سابقہ 9 ماہ وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ تھے، تو پھر حکومت کریڈٹ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو کیوں نہیں دے رہی اور اگر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی پالیسیاں اور کارکردگی اتنی اچھی تھی تو ان کو ہٹانے کی وجہ کیا ہے، شوکت ترین نے ایک ماہ میں کوئی جادو کی چھڑی تو نہیں گھما دی جو معیشت کو پر لگ گئے

چلیں مان لیتے ہیں ہمارا وزیراعظم صادق و آمین ہے ان کی بات پر یقین کرلیتے ہیں تو پھر یہ بتا دیں کہ اگر ملکی معیشت اچھی حالت میں آ گئی ہے تو عوام کو کیا فائدہ ملا، ایک کام کرنے والا وزیر خزانہ ہٹا دیا یہ انعام کو ملا؟ وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ماضی کی طرح اعداد و شمار بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیے، ہمارا نیشنل اکاؤنٹ اقوام متحدہ کے سسٹم والا ہے، جب ہماری حکومت آئی تھی تو سالانہ بیرونی قرضہ گیارہ ارب ڈالر تھا اب یہ ساڑھے تین ارب ڈالر ہے، کرنٹ اکاؤنٹ میں 800 ملین ڈالر سرپلس ہیں

حکومت کے دعوے سنیں کہ تجارتی خسارہ انتہائی کم ہو گیا ہے، ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، ترسیلات زر کے انبار لگ گئے ہیں، سب مان لیتے پھر وہی بات عوام کا کیا بنا، اگر حکومت نے یہ سب کامیابیاں حاصل کرلی ہیں تو عوام ریلیف سے محروم کیوں ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ میں اربوں پڑے ہیں تو پٹرول 80 روپے لٹر کر کے عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیتے، پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے، بجلی کیوں سستی نہیں کی جا رہی ہے، سبسڈی کیوں نہیں دے رہے جیسے سابقہ حکمران دے رہے ہیں

بڑے بڑے منصوبوں کا اعلان ہو رہا ہے مگر نوجوانوں کو ملازمتیں کیوں نہیں مل رہیں، گورننس کا تو خیر عمران حکومت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے جس کا گلہ کیا جائے، وہ جانتے ہی نہیں کہ گڈ گورننس کس بلا کا نام ہے، تین سال بربادی کا رونے والے اب خوشیوں کے شادیانے کیوں بجا رہے ہیں، ایک گھر کے سربراہ کی آمدن میں اضافہ ہو تو اس کے اثرات اس گھر کے تمام مکینوں پر آتے ہیں، یہ کیسا سربراہ ہے کہ معیشت کو پر لگ گئے ہیں مگر عوام مہنگائی کی دھوپ میں سڑ مر رہے ہیں

”اچانک“ معیشت کی بحالی کی خبر نے مجھے حیران کر دیا ہے مگر اب سمجھ آ رہی ہے کہ نا اہل حکمرانوں کو سمجھ آ گئی ہے کہ جناب ہمارے تین سالہ کرتوت ایسے ہیں کہ مزید چھ ماہ بعد جہاں بھی کوئی وزیر نظر آیا عوام اس کو گھیر لیں گے اور آج کل تو ویڈیو بنانے کا رواج ہے، ہر کوئی ویڈیو بنوانے کے چکر میں ایک تھپڑ یا ایک جوتا ضرور مار دے گا اس کا حل انہوں نے یہ نکالا کہ معیشت کا بہتر دکھانے کے لئے ڈار فارمولہ لگادیا جائے

بقول موجودہ حکومت کے بھونچوں وزراء کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو تباہ کیا انہوں جھوٹے اعداد و شمار دیکھ کر معیشت اچھی دکھائی اب عمران حکومت نے بھی اپنی عزت بچانے کے لئے یہی فارمولہ اپنا لیا ہے، عمران حکومت باقی کے دو سالوں میں سب اچھا ہے، بہت اچھا کر لیا ہے، اب اگلے پانچ سال بھی دو، کے نعرے لگاتے ہوئے آئندہ الیکشن میں اترے گی

معیشت بہتر ہوئی یا ڈار فارمولہ لگایا گیا یہ فیصلہ عوام چند دنوں میں بھی لگا لیں گے کیونکہ جب تک عوام کی جان مہنگائی کے جن سے نہیں چھڑوائی جاتی عوام اب حکومتوں کے جھوٹے دعوؤں پر یقین نہیں کریں گے اور آئندہ الیکشن میں ان سے کوئی توقع بھی نہ رکھیں کہ وہ پھربیوقوف بن جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments