کینیڈا میں مسلمان خاندان کے چار افراد کا قتل، مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا، پولیس


کینیڈا، لندن، اسلامو فوبیا

کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان خاندان کے چار افراد کو ‘سوچے سمجھے منصوبے’ کے تحت گاڑی کے نیچے روند کر قتل کیا گیا ہے۔

صوبہ اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک پک اپ ٹرک نے فٹ پاتھ پر گاڑی چڑھا کر اس خاندان کو نشانہ بنایا۔ اس خاندان میں سے صرف نو سال کا ایک بچہ زندہ بچ پایا ہے اور شدید زخمی حالت میں ہسپتال داخل ہے۔

پولیس نے ایک 20 سالہ کینیڈین شخص کو قتل کے چار اور اقدامِ قتل کے ایک الزام کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کو یقین ہے کہ یہ ٹکر منصوبے کے تحت ماری گئی۔ پولیس نے اسے نفرت پر مبنی جرم قرار دیا ہے۔

ڈیٹیکٹیو سپرینٹنڈنٹ پال وائٹ نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ‘یہ مانا جا رہا ہے کہ ان افراد کو مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔’

اُنھوں نے کہا کہ پولیس مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

https://twitter.com/fordnation/status/1401987218504364038

خاندان کی خواہش کے مطابق مقتولین کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں تاہم وہ 74 اور 44 سال کی دو خواتین، ایک 46 سالہ مرد، اور ایک 15 سال کی لڑکی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک نو سالہ بچہ ہسپتال میں داخل ہے مگر اس کی جان کو خطرہ نہیں ہے۔

لندن شہر کے میئر ایڈ ہولڈر نے کہا: ‘یہ مسلمانوں اور لندن کے شہریوں کے خلاف انجام دیا گیا ایک اجتماعی قتل ہے جس کی جڑ میں بے پناہ نفرت موجود تھی۔’

یہ بھی پڑھیے

’مسلم مخالف رویوں نے سکول ایک ڈراؤنا خواب بنا دیا‘

فرانسیسی معاشرے میں کشیدگی، مسلمان مستقبل کے بارے میں فکرمند

’بُرا نہ ماننا ٹیچر کہہ رہی ہیں تمہیں پہلا کلمہ پورا نہیں آتا، ذرا سُنا دو گی؟‘

حملہ آور کا نام نیتھانیئل ویلٹ مین بتایا گیا ہے۔ وہ 20 سال کے ہیں اور لندن سے تعلق رکھتے ہیں۔ پال وائٹ نے بتایا کہ ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ حملہ آور کے کسی نفرت انگیز گروہ سے تعلقات ہیں یا نہیں۔

اُنھیں جائے وقوعہ سے چھ کلومیٹر دور ایک شاپنگ سینٹر میں گرفتار کیا گیا۔

اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ بھی مقتولین کو خراجِ عقیدت پیش کرنے والوں میں شامل تھے۔ اُنھوں نے ٹویٹ کی کہ ‘نفرت اور اسلامو فوبیا کی اونٹاریو میں کوئی جگہ نہیں ہے۔’

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

منیشا کرشنن نامی صارف نے لکھا کہ یاد رکھیں، اگر کسی ایک سیاستدان نے بھی یہ کہا کہ ‘کینیڈا ایسا نہیں ہے’ یا ‘لندن ایسا نہیں ہے’ تو یہ نری بکواس ہے۔ ہم ایسے ہی ہیں۔ ہم نے یہ بار بار ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔

احمد نور علی نے لکھا کہ ‘ایک کم سن لڑکے کا پورا خاندان مسلمانوں سے نفرت کرنے والے شخص کی وجہ سے ختم ہو گیا جب وہ باہر چہل قدمی کر رہے تھے۔ اگر اس ٹارگٹڈ حملے کو دہشتگرد حملہ نہ تصور کیا گیا تو ہمیں کینیڈا سے کوئی امید نہیں ہے۔’

ناہید دوسانی نے لکھا کہ ‘ہمیں یہ نہ بتائیں کہ کینیڈا میں اسلامو فوبیا کا وجود نہیں ہے۔ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ کینیڈا میں نسل پرستی کا وجود نہیں ہے۔ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ ہمیں ہمارے وجود کے باعث جو نفرت روز جھیلنی پڑتی ہے وہ حقیقی نہیں ہے۔’

زوہرین ماؤجی نے لکھا کہ ‘کینیڈا میں اسلامو فوبیا کے زور پکڑنے پر ہماری خاموشی کی وجہ سے یہ ہوتا ہے۔’


یہ ابتدائی خبر ہے اور اسے مزید اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp