مولا بجٹ


معروف اداکار سلطان راہی کی ایک فلم سنسر بورڈ میں منظوری کے لئے پیش ہوئی تو بورڈ ممبران نے اس پر اعتراض لگایا کہ اس میں پولیس کو بے بس اور لاچار دکھایا گیا ہے اور اس فلم میں بدمعاش کلچر کو پرموٹ کیا گیا ہے۔ لہٰذا پولیس کی بے بسی کے سین کاٹ کر اس کو ریلیز کیا جائے۔ مذکورہ فلم کے ہدایت کار کا موقف تھا کہ ملک میں بدمعاشی کا کلچر پہلے ہی موجود ہے اور رہی پولیس کی بات تو وہ پہلے ہی ہر طاقتور اور با اثر کے سامنے بے بس ہے اگر پولیس ”میری فلم“ کی وجہ سے کمزور ہوئی ہے تو میں پوری فلم ہی بند کرنے کو تیار ہوں۔ اس دلیل کے بعد یہ فلم ریلیز ہو گئی اور سلطان راہی مزید فن کی بلندیوں پر چلے گئے۔

اب ہماری قومی اسمبلی کی بات کرتے ہیں جہاں ایک طرف ہمارے قومی کلچر اور ہماری تربیت کی بھرپور عکاسی ہو رہی ہے اور دوسری طرف سارجنٹ ایٹ آرمز کی بے بسی بتا رہی ہے کہ قانون آج بھی ہر طاقتور کے سامنے بے بس اور لاچار ہے۔ ایوان میں غریبوں کے ریلیف کی بات تو کیا ہونی تھی لیکن حکومت ایک ”شریف“ یعنی شہباز شریف کا خطاب سننے پر آمادہ نہیں تھی۔ گالیوں سے بھرپور اور کتابی فائرنگ کے مناظرے سے یہ بھرپور فلم دو دن چلی اور کامیابی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ اس سے پہلے بلاول بھٹو کے خطاب میں بھی اس کا ٹریلر ریلیز ہو چکا تھا۔ ٹریلر میں دکھایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے مجید نیازی انتہائی واہیات طریقے سے بلو رانی کی صدائیں لگا رہے ہیں۔

پھر شہباز شریف کی باری آئی تو حکومتی اراکین نے بھرپور رنگ جمایا اور جواب میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین بھی انتہائی موثر طریقے سے گلے پھاڑ پھاڑ کر جواب دیتے ہوئے۔ سپیکر اسد قیصر نے شوروغوغا سے تنگ آ کر اجلاس اگلے روز تک ملتوی کر دی۔

لیکن ایک دن کے وقفے کے بعد اصل فلم چل گئی اور پوری دنیا نے دیکھا کہ قومی اسمبلی میں پنجابی کلچر کی ہر گالی بھرپور انداز میں استعمال کی گئی۔ جن لوگوں کو ندیم افضل چن کی مختارے کو دی گئی گالی پر اعتراض تھا انہوں نے ندیم افضل چن کی مختارے سے گفتگو کو بہت ہی شائستہ قرار دینا شروع کر دیا ہے۔

پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا بجٹ ہے جس کی زد میں کوئی حکومتی رکن بھی آیا ہے اور ملائکہ بخاری اپنی آنکھ زخمی کروا بیٹھی ہیں لیکن ڈیوٹی پر موجود ایک سکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوا ہے۔ سچ پوچھیں تو اس ہنگامے کو روکنے کے لئے سپیکر نے جب سارجنٹ ایٹ آرمز کو بلایا تو ان کی حالت وہی تھی جو بارات پر چھاپے کے بعد بینڈ ماسٹروں کی ہوتی ہے۔ اختیارات کی پوٹلیاں سر پر اٹھائے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز کی بارات کسی بھی رکن کو ہاتھ لگانے سے اس لئے خوفزدہ تھی کہ کہیں ان پر کوئی آفت ہی نہ آ جائے۔

کتابی فائرنگ کی زد میں وفاقی وزیر غلام سرور خان بھی آئے لیکن حکومتی بنچوں پر کھڑے ہو کر مراد سعید نے جو کتابیں اپوزیشن کو ماریں وہ مناظر بہت پسند کیے جا رہے ہیں۔ درحقیقت یہ مقابلہ علی نواز اعوان اور روحیل اصغر کے درمیان تھا اور علی نواز اعوان مکمل طور پر مولا جٹ اور روحیل اصغر نوری نت کے روپ میں نظر آئے۔ ویسے بھی روحیل اصغر نے دل کی بات کہہ دی ہے کہ گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی سپیکر اسد قیصر کے لئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ پورے ملک کے کلچر کو پروان چڑھانے کے لئے اس سالانہ ”مولا بجٹ“ نامی فلم کے لئے ایوان میں نصیبو لال کے پانچ گانے بھی منظور کر دیں۔ جس طرہ پی ایس ایل میں ہر چوکے اور چھکے پر ہلکے پھلکے کے ڈانس کے ذریعے تفریح کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں اسی طرح قومی اسمبلی میں بھی یہ سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔

ویسے بھی پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اپنے اپنے گانے والے گروپ تو موجود ہیں۔ قوم کو بجٹ سے پہلے بھی کچھ نہیں ملا لیکن بجٹ اجلاس کو سالانہ تفریح کی شکل دینے سے کم از کم قوم کو تفریح تو میسر ہو گی۔ البتہ ”مولا بجٹ“ پاکستان کی بہترین فلموں میں نمبر 1 کا مقام حاصل کر چکی ہے۔

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments