لاہور: حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب دھماکہ، تین افراد ہلاک متعدد زخمی


لاہور — پنجاب کے شہر لاہور میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق دھماکہ جوہر ٹاؤن میں ہوا اور دھماکے کے مقام سے چند میٹر دور ہی حافظ سعید کی رہائش گاہ بھی ہے۔

دھماکے کے نتیجے میں قریبی گھروں کو نقصان پہنچا اور متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

دھماکے کے بعد پولیس، رینجرز، کاؤنٹرر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے اہلکار اور حافظ سعید کے محافظ بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے جائے وقوعہ پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں کیوں کہ دھماکے کے مقام کے قریب ہی پولیس کی چوکی تھی۔

حافظ سعید کی رہائش گاہ کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کے سوال پر انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے بتایا کہ پولیس کی چوکی وجہ سے گاڑی ‘ہائی ویلیو’ ٹارگٹ کی رہائش گاہ تک نہیں پہنچ سکی۔ تاہم ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو گزشتہ برس عدالت نے کالعدم تنظیم کے لیے فنڈز جمع کرنے اور غیر قانونی قبضوں کے الزامات کے تحت مجموعی طور پر ساڑھے دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔

اطلاعات کے مطابق حافظ سعید کو نامعلوم مقام پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ اپنی جوہر ٹاؤن کی رہائش گاہ پر موجود تھے یا نہیں۔

بھارت 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کا ذمے دار حافظ سعید کو ٹھیراتا ہے اور پاکستان سے اُن کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرتا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔

پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے دھماکے کے مقام سے صحافیوں سمیت دیگر افراد کو پیچھے ہٹا دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے جوہر ٹاؤن دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں اور دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کے دل میں ہونے والے اس حملے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت امن و امان پر زیادہ توجہ نہیں دے رہی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments