سسرائل اور اسرائیل


اسرائیل کے فلسطین پر جاری ظلموں سے، مجھے ان بے زبان مخلوق پر ظلموں پر لکھنے کا خیال آیا۔ جن پر ازل سے سسرائل کے مظالم جاری ہیں اور ابد تک جاری رہیں گئے۔ کیونکہ سچ کو کو سامنے لانا ہمیشہ سے جان جوکھوں کا کام رہا ہے۔ اسی لیے آج تک کسی بھی کالم نگار نے کھل کر اپنی جان کو خطرے میں نہیں ڈالا۔ پر سچ کو سو پردوں میں بھی چھپایا جائے تو وہ چمکدار آفتاب کی طرح روشن ہی رہتا ہے۔ اس تحریر کے بعد آپ لوگوں سے ملاقات ہو سکے یا نہ پر ہم آپ کو سسرائل اور اسرائیل کے خفیہ منصوبوں اور ان میں حیران کن یکسانیت سے آشکار کیے ہی دیتے ہیں۔ غرض اپنی جان پر کھیلے ہی دیتے ہیں۔

اس خطرناک موضوع کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے ہے کہ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ جیسے نظریاتی طور پر پاکستان اسرائیل کو نہیں تسلیم کرتا، اسی طرح اسرائیل پاکستان کو ایک ریاست کے طور پر قبول نہیں کرتا۔ اسی طرح سسرائل بھی ایک نظریہ کا نام ہے، جو کبھی بھی اپنے داماد کو اپنا بیٹا تسلیم نہیں کرتا۔ اور ہر داماد کی حرکت کو بارڈر پر ہونے والی مشکوک حرکات کے طور پر ہی دیکھتا ہے۔

آج کل اسرائیل کو ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی میں ایک مضبوط ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے پاس جدید ہتھیار سے لے کر روایتی جنگی ہتھیار تک موجود ہیں۔ تحریر پڑھتے ہوئے یاد رکھا جائے، کوئی بھی جنگ اسلحہ کے بغیر جیتنا ناممکن ہے۔ سسرائل کے پاس اسرائیل سے بھی مہلک ہتھیار ہماری بیوی کی شکل میں موجود ہوتا ہے۔ جو ہر طرح کے محاذ پر شوہر کو چاروں شانے چت کرنے کی اہلیت سے مالامال ہوتی ہے۔ اور تو اور جو اسرائیل کے جدید اسلحہ سے مرعوب نظر آتے ہیں انھیں شاید معلوم نہیں بیوی کی زبان آج کل کے جدید سے جدید ہتھیار کو بھی شرما دے۔

اگر غور کیا جائے، تو دونوں ریاستوں ؛ پاکستان اور اسرائیل کو ایک دوسرے کے معاملات میں ظاہری طور پر کوئی بھی دلچسپی نہیں۔ پر پھر بھی اسرائیلی وزیراعظم کا بیان آنا کے پاکستان ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے۔ یہ بیان جہاں عقلمندوں کے لیے اشارہ کافی ہے وہیں بالکل اسی طرح سسرال کو داماد کے گھر کے معاملات میں ظاہری طور پر کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ہے۔ لیکن میرا خیال ہے آپ راز کی بات تو اشارے سے سمجھ ہی گئے ہوں گے اور اگر نہیں سمجھے تو شادی کر لیں، یقیناً سمجھ جائیں گے۔

کہا جاتا ہے کہ دونوں ریاستوں کے جاسوس بتدریج جگہ بہ جگہ موجود ہوتے ہیں۔ تاکہ کوئی بھی خبر اور حرکت آنکھوں سے اوجھل نہ رہے۔ اکثر و بیشتر یہ جاسوس پکڑے بھی جاتے ہیں۔ اور سزا کے حقدار بھی ٹھہرتے ہیں۔ پر مجال ہے کہ دنیا کے کسی بھی مرد میں یہ اخلاقی جرت کبھی پائی گئی ہو کہ وہ سسرائل کے جاسوس کو یعنی کے اپنی محترمہ زوجہ جو ان کے چہرے مبارک پر جاسوس تو کیا ”ج“ بھی کہہ سکے۔

آپ لوگ یہ جان کر حیران ہوں گے، کہ اسرائیل اور سسرائل کی ہر چیز میں کتنی مماثلت پائی جاتی ہے۔ مثلاً اسرائیل بھی تمام مسلمان ممالک بشمول پاکستان کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے مختلف معاشی فوائد بشمول پیسوں کی چمک سے کشش پیدا کرتا ہے۔ اور سسرائل بھی پیسوں کی چمک سے داماد کا دماغی پس منظر بدلے میں ثانی نہیں رکھتا۔ کیونکہ یہاں پر ریاست کی بجائے فرد واحد ہوتا ہے تو وہ تھوڑے پیسوں پر بھی اپنا قبلہ جلد درست فرما لیتا ہے۔ یہ درستگی ظاہری بھی ہو سکتی ہے اور پوشیدہ بھی۔ جو لوگ سب کی نظروں سے چھپ کر اپنی بیوی کے لئے شوارما لاتے ہیں وہ پوشیدہ قبلہ بدلنے والوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

اگر پھر بھی پاکستان جھکاؤ نہ دکھائے، تو سنا ہے بلوچستان کو پاکستان سے توڑنے کی باتیں کروائی جاتی ہیں۔ مختلف طرح کے فساد ملک میں پھوٹ پڑتے ہیں۔ بالکل اسی طرح شوہر کے گھر میں بھی طرح طرح کے نقص برسات میں مینڈکوں کی طرح پھوٹ پڑتے ہیں۔ اور شوہر کے گھر والوں کو مختلف صوبوں کے لسانی رنگ میں رنگنے میں سسرائل کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اور جو سالوں سے اکٹھے رہ رہے ہوتے ہیں۔ انہیں الگ ریاست کے سنہری خواب دکھا کر یہ فسادات شوہر کے لیے ہمیشہ سردرد کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

کوئی بھی ملک جیسے مشیروں کے بغیر نہیں چلتا، اسی طرح بیوی کی مشیران اس کی بہنیں یعنی شوہر کی سالیاں ہوتی ہیں۔ آپ کسی بھی سازش کی جڑ تک اگر پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو بتدریج وہاں پر ہنستی مسکراتی آپ کو اپنی سالی ہی ملے گئی۔ سیانے لوگ کہتے ہیں ؛ کسی بھی بات پر یقین کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کر لیا کریں۔ میرا کیا ہے میں تو بولتا رہتا ہوں۔ اور میرے سسرال تو لاکھوں میں ایک ہیں اور میری زوجہ تو کروڑوں میں ایک ہے۔ لیکن سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ مردوں کا خیر خواہ قلم نگار۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments