دلیپ کمار


زندگی میں بے شمار محبتیں سمیٹنے والا خوش قسمت انسان ہوتا ہے، دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے یا آسانیاں بانٹنے والا شاید اپنے حصے کا کام کر جاتا ہے۔ وہ جب تک اس دنیا میں رہتا ہے، پذیرائی اور دلی لگاو جیسے جذبات کا حق دار ٹھہرایا جاتا رہتا ہے۔ قدرت ان پر مہربان ہوتی رہتی ہے۔ یوسف خان بھی ایسے انسانوں میں ایک تھے۔

بہت کم لوگ ہوتے ہیں، جن سے قصے اور کہانیاں وابستہ ہوتی ہیں، دیو مالائی داستانیں ایک مختلف دنیا میں لے جاتیں جہاں پہنچ کر سننے والے کا ایک عجیب سا تعلق اس مرکزی کردار سے بن جاتا ہے اور پھر وہ زندگی کے آنے والے دنوں میں اس کردار کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے۔ وہ کردار اس کی اپنی زندگی کا حصہ قرار پا جاتا ہے۔ کئی مواقع پر اس کے ساتھ ہی محسوس ہوتا ہے۔

دلیپ کمار بھی شاید ایسے انسان تھے جنہیں فلمی دنیا سے وابستہ افراد یعنی فلموں میں کام کرنے والے اور فلم بینوں کے علاوہ بعد میں آنے والی نسل کے لوگ جنہوں نے دلیپ صاحب کی فلمیں بھی نہیں دیکھی ہوں گی صرف ذکر سنا ہوگا۔ اپنائیت سی محسوس کرتے ہیں، اور بہت کچھ جانتے یا جاننے کی خواہش رکھتے ہوں گے۔ ان سب کے لئے یہ داستانیں ہی کئی بار اس انسان کی شخصیت کا ایسا خاکہ پیش کر دیتی ہیں کہ انجان بھی گرویدہ ہوئے بغیر نہیں رہتا۔

دلیپ صاحب کا نرم لہجہ ان کی شخصیت کا خوبصورت پہلو تھا، چہرے پر پائی جانے والی محبت اور اپنائیت بھی ملنے اور دیکھنے والوں کے دلوں میں گھر کر جاتی، اس سب میں ان کی شریک حیات بھی دلیپ صاحب کی زندگی میں قابل قدر حیثیت رکھتی تھیں۔ دونوں کی جوڑی کسی بھی محفل کی جان بن جاتی۔ سائرہ بانو نے کمال محبت، لگن اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک طویل عرصے تک برصغیر کے عظیم فنکار کے ساتھ شراکت داری نبھائی۔

دلیپ کمار جیسے نروس نائنٹین کا شکار ہو گئے، زندگی کی ایک سو بہاریں نہ دیکھ سکے، لیکن دنیا میں جتنی سانسیں بھی لیں، بڑے خوش قسمت انسان کی طرح بھرپور محبت اور پیار سمیٹا۔ تین نسلیں دلیپ کمار کی کرشماتی شخصیت کے سحر میں رہیں۔

دلیپ کمار ایک ٹریجک ہیرو کے طور پر جانے جاتے تھے، بہت پرانا ایک قصہ ان سے وابستہ تھا، جس میں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے ایک فلم اپنی زندگی پر تیار کی ہے، جس میں آخری سین اپنی موت کا رکھا جسے حقیقت کا رنگ دینے کے لئے چھوڑ دیا، اصل موت کے موقعے پر اسے فلمایا جائے گا۔ نہ جانے اس میں کتنا سچ ہے۔ یہ معمہ بھی شاید اب حل ہو جائے گا۔

اے میرے دل کہیں اور چل
غم کی دنیا سے دل بھر گیا
ڈھونڈ لے اب کوئی گھر نیا۔
کئی دہائیوں پہلے دلیپ صاحب پر فلمایا یہ گیت بڑا یاد آ رہا ہے۔

اپنے کام سے لگن اور اس میں ڈوب جانے والے ہمیشہ پذیرائی حاصل کرتے ہیں، شاید اسی وجہ سے انہیں کوئی بھول بھی نہیں پاتا۔ ایسے انسان ناقابل فراموش ہوتے ہیں۔

نعمان یاور

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نعمان یاور

نعمان یاور پرنٹ اور الیکٹرانک صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان دنوں ایک نجی ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں

nauman-yawar has 140 posts and counting.See all posts by nauman-yawar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments