ہم سٹائل ایوارڈز میں ایسا کیا تھا؟ جیسی طلب، ویسی رسد


مملکت خداداد پاکستان کے اشرافیہ اس وقت بڑی مشکل میں ہیں۔ ان کا ایمان خطرے میں ہے اور خطرے میں ڈالنے والی ہیں یہاں کی بے حیا اور بے شرم عورتیں۔ غضب خدا کا اتنی بے حیائی! چھوٹے چھوٹے کپڑے پہن کر ہر جگہ منڈلاتی پھرتی ہیں۔ بندہ جائے تو کہاں جائے؟ اب تو گھر کے ٹی وی پر بھی آجاتی ہیں۔ بہت بری بات ہے، ایسی عورتوں کو تو زندہ جلا دینا چاہیے لیکن غور طلب بات یہ بھی ہے کہ آخر وہ ایسا کیوں کرتی ہیں؟ وہ کون سے عناصر ہیں جن کی خوشنودی کی خاطر وہ ایسا بھیس دھارن کرتی ہیں۔

ظاہر سی بات ہے مخالف صنف کیونکہ ابھی یہاں اپنی ہی صنف کے ساتھ تعلقات کا چلن اتنا عام نہیں۔ حال ہی میں منعقد ہوئی ایک محفل میں نسوانیت کے جن پیکروں کو چھوٹے کپڑے پہننے پر لعن طعن کی جا رہی ہے وہ پچھلی گلی کے چچا امجد یا ماموں مجید کی بیٹیاں فرزانہ، رخسانہ نہیں ہیں بھائیوں! یہ ایک خالصتاً پیشہ ورانہ و کاروباری سرگرمی تھی جہاں سب ہی اپنے اپنے روزگار کو چمکانے میں لگے ہوئے تھے۔ آپ کیوں جذباتی ہو رہے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے، پی ٹی وی کی ڈھکی چھپی خواتین کو بے کشش پا کر ہمارے ہم وطن ٹی وی کے اینٹینوں میں باورچی خانے کے آدھے برتن لٹکا دیا کرتے تھے، اور ساتھ ساتھ خود بھی لٹک جاتے تھے کہ دور درشن کی حسیناؤں کے درشن ہو سکیں۔ سی این این کا دور آیا تو با حیا حضرات کو بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا کہ خاص مناظر کو ڈبوں سے ڈھک دیا جاتا تھا، لیکن آفرین ہے جگاڑی قوم پر کہ ڈبوں کے پار دیکھنے کا طریقہ بھی دریافت کر لیا گیا تھا۔

اور پھر وی سی آر نے تو نشہ آور مشین کام کیا اور بھڑکتے جذبات کی تسکین کے لیے ایک زمانے تک خدمات انجام دیں۔ انہی جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے کاروباری حضرات نے اپنا اپنا کاروبار چمکایا، عوام کو وہ دکھایا جو وہ دیکھنا چاہتے تھے۔ مثل مشہور ہوئی کہ ’جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے‘ اور عوام عالیہ زن کو دیکھنا چاہتی ہے نر کو نہیں۔ جمہوری دور ہے عوام کا سکہ چلتا ہے، حکومت کو کیوں دوش دیں۔ یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے جس چیز کے لیے ہمیں بیرونی امداد کا سہارا لینا پڑتا تھا، وہ اب مقامی طور پر دستیاب ہے۔ اپنی پیداوار وافر مقدار۔ اب اس میں منہ بسورنے والی کیا بات ہے۔ معاشیات میں طلب اور رسد کا براہ راست تعلق ہے۔ یہ ایک انتہائی سادہ سا اصول ہے۔ جس چیز کی طلب میں اضافہ ہو وہ چیز مارکیٹ میں زیادہ نظر آئے گی۔ جشن کا موقع ہے، خوشی منائیے! جو آپ نے چاہا وہ آپ نے پایا۔ آپ کے خوابوں کی تعبیر!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments