عالمی مسائل، عالمگیر اپروچ


ابھی حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور عالمی سیاسی جماعتوں کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں چینی صدر شی جن پھنگ سمیت پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا اور دنیا کو درپیش مسائل کے حل میں سیاسی جماعتوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ عالمی سطح پر وبائی صورتحال کے تناظر میں اس قسم کی سرگرمیوں کا تواتر سے انعقاد ویسے بھی نہایت اہم ہے جہاں اہم تجاویز کے تبادلے سمیت ایک دوسرے کے کامیاب تجربات سے سیکھا جا سکتا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ دنیا کو درپیش مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بنی نوع انسان کو مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو درست راہ اپناتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ ایک بڑے رہنما کی حیثیت سے انہوں نے دنیا کے سبھی ممالک کو یہ پیغام دیا کہ صرف اپنے ملک تک محدود رہنا یا صرف اپنے ہی عوام کا سوچنا، دنیا کے وسیع مفاد میں نہیں ہے۔ آج کے دور کا یہ تقاضا ہے کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل سے متعلق سوچا جائے اور اپنے عملی اقدامات سے اشتراکی تعاون کو آگے بڑھایا جائے۔

چین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر واشگاف الفاظ میں کہا گیا کہ ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرے اور ترقیاتی راہ اپنائے اور دیگر ممالک کو اس کا احترام کرنا چاہیے، اس میں چاہے معاشی پالیسیاں ہوں یا پھر کسی بھی ملک میں عوام کے حقوق و مفادات پر مبنی جمہوری سیاسی ماڈل، ترقیاتی ثمرات کو بھی کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ دنیا کے تمام ممالک اور تمام قومیتوں کو مساوی ترقی کے مواقع اور حقوق سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔

چین نے ہمیشہ سے جہاں دیگر ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے سیاسی عزائم کی مخالفت کی ہے وہاں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ بالادست رویوں اور یک طرفہ پسندی کے خلاف مزاحمت کی جائے تاکہ مساوی، ہم آہنگ ترقی ہر ایک کی دسترس میں ہو۔ اس ضمن میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی یا معاشی ترقی کو محدود کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی لازم ہے۔ ہر ملک اپنے قومی تقاضوں کے مطابق جدت کو اپنانے میں آزاد ہے اور دنیا کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔

یہ سرگرمی ایک ایسے وقت میں منعقد کی گئی ہے جب کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اپنے قیام کی 100 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ سی پی سی ایک عظیم طاقت کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے گی اور بنی نوع انسان کی ترقی و خوشحالی میں اضافے کے لئے نئی خدمات سرانجام دے گی۔ اس وقت غربت کا خاتمہ تمام ممالک کے عوام کی مشترکہ خواہش اور ایک اہم ہدف ہے جس کے حصول کے لئے تمام ممالک کی سیاسی جماعتیں کوشاں ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی پی سی کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد چین میں 98.99 ملین دیہی غریب عوام کو چین کے موجودہ معیارات کے تحت غربت سے نکال دیا گیا ہے۔ اس طرح چین نے اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں شامل تخفیف غربت کے ہدف کو دس برس قبل ہی مکمل کرتے ہوئے ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک جنہیں غربت اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے یقینی طور پر وہ چین کے کامیاب تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی حیرت انگیز کامیابی کا راز عوام کی خدمت اور ان کی خوشحالی اور مفادات کو ترجیح دینا ہے۔ سی پی سی نے کثیر الجہتی قومی ترقی، غربت کے خاتمے، انسداد بدعنوانی اور قومی تعمیر میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں، یہی وجہ ہے کہ چینی عوام اپنی پارٹی سے گہرا لگاو رکھتے ہیں۔ عمران خان نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی گورننس کو دنیا کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں صرف اسی صورت میں عوامی حمایت حاصل کر سکتی ہیں جب وہ عوام کی بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشار رہیں۔

حقائق کے تناظر میں بلاشبہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کا عوام دوست فلسفہ اسے دیگر عالمی سیاسی جماعتوں سے ممتاز کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چین نے ملک سے انتہائی غربت کا خاتمہ کیا ہے اور ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تشکیل کی منزل حاصل کی ہے۔ یہاں اس حقیقت کا ادراک لازم ہے کہ عالمی گورننس کے نظام میں یک طرفہ پسندی، تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کی جائے۔ مختلف ممالک کی سیاسی جماعتوں اور سیاسی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر انسانیت کی ترقی کو اپنا شعار بنانا چاہیے، بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے حامل سماج کی تشکیل اور ایک مزید خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لیے اپنا کردار نبھانا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments