اسلام آباد تشدد کیس: ملزمان کی کل تعداد 15، اڑھائی گھنٹے کی تین الگ الگ ویڈیو بنائی گئیں


اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں لڑکی لڑکے کو برہنہ کرکے تشدد کرنے سے متعلق کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ کل اڑھائی گھنٹے کی تین ویڈیو بنائی گئیں۔ لڑکے اور لڑکی کے بیان میں مزید ملزمان کے نام سامنے آنے سے ملزمان کی کل تعداد 14 یا 15 ہو گئی ہے۔ تین لوگوں نے الگ الگ ویڈیوز بنائی ہیں ، یہ ننگے کر کے ان متاثرین کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ای الیون کے علاقے میں لڑکی لڑکے کو برہنہ کرکے تشدد کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر عطا الرحمان، فرحان اور ادارس قیوم بٹ کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

کیس میں بڑی پیش رفت یہ ہوئی کہ متاثرہ لڑکے اسد اور لڑکی نے کیس کی باقاعدہ پیروی کا آغاز کر دیا۔ متاثرین کی جانب سے وکیل حسن جاوید شورش کیس کی پیروی کے لیے عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ لڑکا اور لڑکی سیکورٹی ایشوز کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔ جتنا بہیمانہ یہ واقعہ ہوا ہے پولیس کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا چاہیے۔ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے عوام میں ڈر ہے اس واقعے کے بعد کہیں ٹھہریں گے تو کچھ بھی ہو سکتاہے ۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ متاثرہ لڑکا لڑکی کے 164 کے تحت بیانات لئے گئے ہیں۔ لڑکے سے چھ ہزار روپے اسی وقت لئے گئے۔ گیارہ لاکھ پچیس ہزار بھتہ مختلف اوقات میں لیا گیا۔ متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے بیان کے مطابق 14 یا 15 ملزمان نے اڑھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی تھی، تین لوگوں نے الگ الگ ویڈیوز بنائی ہیں۔ یہ ننگے کر کے ان متاثرین کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں۔ جس ملزم نے گیارہ لاکھ پچیس ہزار روپے لیے، اس کو ابھی گرفتار کرنا ہے، موبائل برآمد کرنے ہیں، تین موبائلز سے ویڈیو بنی ہے۔

عثمان مرزا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کس بندے نے اس ویڈیو کو وائرل کیا، وہ بھی پتہ کرائیں؟ شیخ قیوم کی بیوی نے یہ ویڈیو وائرل کی جس کا دو کروڑ کا چیک باؤنس ہوا۔ یہ لوگ کس حیثیت میں ہمارے فلیٹ پر آئے، یہ بھی پتہ لگائیں، سوکالڈ جوڑا کیا تھا؟ اس کا بھی پتہ لگانا ضروری ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل نے ملزم عثمان مرزا سمیت چار ملزمان کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments