پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: لیکن پاکستانی فیلڈنگ کا پلان کچھ اور ہی تھا


پاکستان بمقابلہ انگلینڈ

اگر ایک اچھے بولنگ یونٹ سے کہا جائے کہ انہیں پچاس اوورز میں دس وکٹیں لینا ہیں، تو سازگار حالات میں ایک بہتر کاوش سے یہ ممکن ہو سکتا ہے۔ لیکن جب ایک ہی بلے باز کو تین تین بار آؤٹ کرنا پڑ جائے تو شاید دودھ کی نہر کھود کر لانا بھی ایسی بولنگ سے آسان تر ثابت ہو۔

بین سٹوکس کی بدقسمتی رہی کہ دو ڈراپ کیچز کا ہدیہ ملنے کے باوجود اپنی جارحیت کو موقوف نہ کر سکے اور تیسری کوشش میں شاداب خان نے انہیں شکار کر ہی ڈالا۔ سٹوکس اگر رک جاتے تو پاکستان کی سبھی امیدیں دم توڑ سکتی تھیں۔

سٹوکس تو جیسے تیسے آؤٹ ہو ہی گئے مگر فیلڈنگ یونٹ کے اس مائنڈ سیٹ نے سبھی توقعات اور تخمینے گڑبڑا کر رکھ دیے۔

بالآخر یہ پاکستان کے لیے ایک خاص دن تھا۔ بابر اعظم ہی تو ہیں جو پچھلے چار سال سے اس بیٹنگ لائن کا نصف بوجھ اٹھائے پھرتے ہیں۔ پچھلے دو میچز میں جو ہزیمت پاکستان کو اٹھانا پڑی، اس میں بھی بنیادی عامل بابر کی خراب فارم تھی۔

مگر ایجبسٹن میں ایک یکسر مختلف آغاز کے ساتھ بابر نے اپنی فارم اور اپنی ٹیم کی ساکھ کی بحالی کا بیڑہ اٹھایا۔ پاور پلے میں ان کی اننگز کی رفتار نے انیس سو اسی کی دہائی کی ٹیسٹ کرکٹ کی یاد دلا دی۔ وہ دھیرے دھیرے اپنی اننگز بُنتے چلے گئے اور پھر جوں جوں میچ بڑھتا گیا، سٹرائیک ریٹ بھی بڑھتے بڑھتے وہاں پہنچا کہ بابر کرکٹ کی تمام تاریخ میں چودہویں سینچری تک پہنچنے والے تیز ترین بلے باز بن گئے۔

بابر اعظم

بابر نے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اپنے انفرادی بہترین سکور کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ کسی بھی پاکستانی کپتان کی بہترین ون ڈے اننگز کا ریکارڈ قائم کیا۔ اور محمد رضوان کے ساتھ ان کی پارٹنرشپ پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ون ڈے تاریخ کی سب سے بڑی شراکت داری تھی۔

پاکستان کے لیے خوشی دو چند رہی کہ بابر کے ساتھ جس دوسرے بلے باز نے حالیہ وقتوں میں اس ناپائیدار بیٹنگ لائن کا زیادہ تر بوجھ اٹھا رکھا ہے، وہ محمد رضوان بھی بھرپور طریقے سے فارم میں واپس آئے اور پاکستانی اننگز کو اس مجموعے تک پہنچانے میں حصہ ڈالا جو پچھلے دو میچز کے حساب سے واقعی ‘محیرالعقول کارنامہ’ تھا۔

برمنگھم میں اس سے پہلے ون ڈے کی تاریخ میں اتنا بڑا مجموعہ ناقابلِ تسخیر رہا ہے۔ ان سارے اعداد و شمار نے یہ لگ بھگ طے کر چھوڑا تھا کہ بھلے مشکل سے ہی سہی مگر بالآخر جیت پاکستان کی ہی ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو دوسرے ون ڈے میں بھی شکست، انگلینڈ نے سیریز 0-2 سے اپنی نام کر لی

سمیع چوہدری کا کالم: ’یہ شکست نہیں، یہ نری حماقت ہے‘

بابر اعظم کی ‘بادشاہت’ کا جشن

لیکن پاکستانی فیلڈنگ کا پلان کچھ اور ہی تھا۔

شاید یہ وفورِ جذبات کا اثر تھا یا اتنے بڑے ٹوٹل کا خمار سر چڑھ کر بولا کہ پاکستانی فیلڈنگ نے رنز کے نرخ گرا دیے اور میچ میں وہ سماں ہو گیا جو عموماً میلہ لٹنے سے پہلے بازاروں میں ہوتا ہے کہ ہر چیز اونے پونے بیچ کر دکان بڑھا لی جائے۔

کارڈف اور لندن کے تجربات کے برعکس یہ وکٹ بولنگ کے لیے آسان نہیں تھی۔ بولرز کو اس مٹی سے کوئی خاص مدد مل ہی نہیں رہی تھی۔ کامیابی کی واحد صورت بہترین فیلڈنگ اور ہر ‘چانس’ کو قابو کرنا تھی۔ مگر پاکستان نے اس واحد صورت کی متضاد کیفیت اپنائی۔

اننگز کے آغاز سے ہی پاکستانی فیلڈنگ نے اپنے ‘خطرناک’ عزائم واضح کر چھوڑے۔ بات اوورت ھروز سے شروع ہوئی، پھر باؤنڈری پہ کچھ سہل پسندی نے رنگ جمایا اور بالآخر کیچز ڈراپ ہونے تک پہنچی۔ ہر کوئی کسی مخمصے میں مبتلا نظر آیا۔

کئی بار پاکستان میچ سے نکلا اور کئی بار واپس آیا مگر اس ‘فیلڈ ورک’ کے طفیل وِنس کی کاوش بابر اعظم کی بہترین اننگز پہ بھاری پڑ گئی، گریگری کے وار رضوان کی اننگز کی چمک لے اڑے اور ایک یقینی فتح پاکستان کو چکمہ دے کر نکل گئی۔

گو اس جیت سے سیریز کا نتیجہ تو نہیں بدل سکتا تھا مگر ون ڈے سپر لیگ کے کچھ اہم پوائنٹس ضرور ہاتھ آ جاتے۔ ان پوائنٹس سے بھی زیادہ اہم یہ ہوتا کہ یہ گری پڑی ٹیم مزید ذہنی شکست و ریخت سے بچ جاتی اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بھی کچھ اعتماد در آتا۔

مگر یہ سبھی آرزوئیں خاک ہوئیں اور سٹوکس کے نوآموز ساتھی اس تھکی ہاری ٹیم کو کلین سویپ کی خفت سے دوچار کر گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp