ڈی جی خان میں بس اور ٹرک کے تصادم میں کم از کم 27 افراد ہلاک، 40 سے زائد زخمی


’ہمارے گھر کے پانچ افراد اس حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ وہ عید کی چھٹیوں پر گھر واپس آ رہے تھے، عید کے خوشی کے موقع پر ہم لٹ گئے ہیں۔ یقین نہیں آتا ہمارے ساتھ یہ انھونی ہو گئی ہے۔‘

یہ کہنا ہے محمد تنویر کا جن کے چھوٹے بھائی، چچا اور تین کزن ان 27 افراد میں شامل ہیں جو پیر کی صج صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کے قریب انڈس ہائی وے پر مسافر بس اور ٹرالر میں ہونے والے خوفناک تصادم کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

مقامی ریسکیو حکام نے اب تک اس حادثے میں کم از کم 27 افراد کی ہلاکت جبکہ 48 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

یہ حادثہ ڈیرہ غازی خان میں بستی جھوک یار شاہ کے قریب انڈس ہائی وے پر پیر کی علی الصبح پیش آیا۔

مقامی صحافی طارق اسماعیل نے بی بی سی کو بتایا کہ 46 نشستوں والی مسافر بس کے اندر لگ بھگ 75 افراد جبکہ بس کی چھت پر تقریباً 15 افراد سوار تھے۔ یہ بس سیالکوٹ سے راجن پور جا رہی تھی کہ تیز رفتاری کے باعث بے قابو ہو کر ٹرالر سے جا ٹکرائی۔

بس میں سوار بیشتر افراد محنت کش بتائے جا رہے ہیں جو سیالکوٹ کی فیکٹریوں میں مزدوری کرتے تھے اور عید کی چھٹیاں گزارنے گھروں کو جا رہے تھے۔

ہسپتال کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمد تنویر کا کہنا تھا کہ ان کے چھوٹے بھائی، چچا اور تین کزن سیالکوٹ فیکٹری میں کام کرتے تھے اور عید کی چھٹیاں گزارنے کے لیے اکھٹے واپس آ رہے تھے۔

’صبح پانچ بجے بھائی نے کال کی کہ تونسہ بیراج کراس کر لیا ہے۔ پھر تھوڑی دیر بعد انھوں نے آگاہ کیا ہم ڈی جی خان پہنچ رہے ہیں لیکن 10 منٹ بعد کال آئی کہ بس کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔‘

اس بس میں تنویر کے ماموں بھی سوار تھے اور صرف وہی زندہ بچ پائے ہیں۔

حادثے کے بعد ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ریسکیو کے ریجنل ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر ناطق حیات کے مطابق زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کو ٹیچنگ ہسپتال منتقل کرنے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ انھوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق حادثے کی بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ جائے وقوع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’کون سوچ سکتا تھا کہ وہاں بھی موت آ جائے گی‘

’ماں نے کہا تھا میرا دل نہیں چاہتا کہ تم اس ٹرین پر جاؤ‘

گھوٹکی ٹرین حادثہ: ’مسافر بوگیوں میں پھنسے تھے اور زخمی درد سے کراہ رہے تھے‘

کمشنر ڈی جی خان ڈاکٹر ارشاد احمد کے مطابق اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں اور زخمیوں کو علاج کے لیے ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جہاں اُن کا علاج کیا جا رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کر کے انھیں لواحقین کے حوالے کرنے کا کام بھی جاری ہے۔

فیض محمد بھی اسی بس میں سوار تھے جو حادثے کا شکار ہوئی، اُن کے سر میں چوٹیں آئی ہیں اور اس وقت وہ ٹیچنگ ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

انھوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بائی پاس کے قریب بس موڑ کاٹنے لگی تھی کہ ایک دم دھماکے کی آواز آئی اور اس کے بعد انھیں ہسپتال پہنچ کر ہوش آیا۔

ایک اور زخمی کے مطابق وہ سیالکوٹ سے راجن پور جانے کے لیے بس میں سوار ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ انھیں کچھ سمجھ نہیں آئی کہ حادثہ کیسے پیش آیا اور جب ہوش آیا تو انھوں نے خود کو ہسپتال میں پایا۔

آر پی او ڈی جی خان فیصل رانا کے مطابق ہسپتال میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی امداد کے لیے پولیس خدمت کاونٹر قائم جہاں سے تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp