افغانستان اور خطے کے ممالک کا کردار


امریکی انخلاء کے بعد افغان کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس پہ ہر کسی نے اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں اور مختلف قیاس آرائیاں اور خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہم بھی چند گزارشات اپ کی نذر کرتے ہیں۔

ایک اہم بات امریکی گزشتہ بیس سالوں میں افغانستان پہ مکمل کنٹرول کبھی حاصل نہیں کر سکے تھے۔ اس کا شہری علاقوں پہ قبضہ رہا جبکہ دیہاتی علاقوں پہ طالبان کی حکومت رہی ہے۔ چونکہ افغانستان ایک قبائلی معاشرہ ہے اس لیے یہاں کوئی منظم اور مضبوط حکومت کبھی نہیں رہا ہے۔ افغانستان کے گیارہ فیصد علاقہ شہری ہے جبکہ انانوے فیصد حصہ دیہاتی ہے اور وہ بھی پاکستانی دیہات کی طرح نہیں۔ افغان کے دیہات ایک خالص قبائلی اور مذہبی ذہنیت کے لوگوں پہ مشتمل ہیں۔ جو موجودہ دور میں بھی قرون وسطی جیسی سوچ ہے۔ پسماندہ قبائلی روایات بہت مضبوط ہے۔

موجودہ طالبان بھی وہ طالب نہیں رہے جو روس کے خلاف استعمال ہوئے تھے۔ اب یہ لوگ گزشتہ بیس سالوں سے امریکیوں سے لڑ لڑ کے سمجھ چکے ہیں کہ ریاست چلانے کے لے معاشی و سیاسی نظام بنانا ضروری ہوتا ہے۔ اب جب اچانک امریکہ باگ نکلا تو افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہوا ہے۔ اس کی وجہ امریکہ جاتے ہوئے اپنا اسلحہ ساتھ لے کے نہیں گیا بلکہ اسے افغانستان میں چھوڑ کے جا رہا ہے۔ ابھی اگر وہ اسلحہ داعش جسے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا تو خطے میں امن کے مسائل پیدا ہوں گے ۔

ایسے میں اس خطے کے ممالک کو اس حوالے ضرور اپنی حکمت عملی بنانی ہو گی۔ پاکستان، ایران، روس، چین، تاجکستان، ازبکستان سمیت دوسرے ممالک اس وقت افغانستان کے معاملے پہ بہت سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ وہ کسی صورت افغانستان میں خانہ جنگی ہونے نہیں دیں گے۔ اس حوالے سے اگست کا مہینہ بہت اہم ہے۔ میری رائے میں اگست تک یا اس کے بعد افغانستان میں ایک ایسی حکومت ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس میں تمام فریق اپس میں مل کے نظام حکومت بنائیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جو بھی حکومت ہوگی اسے بہت مشکلات کا سامنا ہوگا۔ معاشی طور پہ اور دفاعی طور پہ بھی۔ کیونکہ افغانستان اس وقت شدید افراتفری اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ مختلف مفادات رکھنے والے وار لارڈز اور مسلح جتھوں کا ایک جنگل بن چکا ہے۔ جسے صاف کرنے میں کچھ عرصہ تو ضرور لگے۔

امید ہے خطے کے ممالک افغانستان کو اس دلدل سے نکالنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے اور ایک دفعہ پھر پر امن افغانستان ابھرے گا اور خطے کے ترقی کے لے اپنا کردار ادا کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments