قربانی اگر ایمان کا حصہ ہے تو صفائی نصف ایمان ہے


بڑی عید پر بڑے بڑے جانور قربان کر کے بڑی بڑی مشہور ڈشز بنالی ہے تو ایک نظر گھر کے سامنے والی سڑک یا علاقے کے پارک میں بھی ڈال لیجیے کیونکہ ادھر تو ابھی تک بڑا بڑا کچرا پڑا ہے لیکن کوئی نہیں دیکھنے والا، کوئی نہیں پوچھنے والا۔ مان لیا کہ آپ نے بہت بڑی قربانی کی ہے اور پھر قربانی کے بعد اس کا گوشت بھی ایمانداری سے بانٹا ہے، لیکن قربانی کے سارے سلسلوں کے باوجود اگر صفائی کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو آپ کا نصف ایمان خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

قربانی کرتے ہیں مگر قربانی کے کچھ شرائط ہوتے ہیں جس کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مگر قربانی کے چند گھنٹے بعد گلی، محلوں کی کی جو حالت ہوتی ہے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا؟ کسی جگہ اوجڑی پڑی ہوتی ہے، کسی جگہ سر، کسی جگہ دم، کسی جگہ جانوروں کا چارہ اور جگہ جگہ مختلف قسم کی آلائشیں پھیلی ہوتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے حکومت اپنے کام نہیں کرتی مگر اکثر موقع پر ہم خود کوتاہی کرتے ہیں۔ کچرے کی اگر کوئی جگہ منسوب ہے ہم خود کوتاہی کرتے ہیں اور مخصوص جگہ کے بجائے دوسری جگہ کچرا ڈالتے ہیں مگر خود تھوڑی سی محنت نہیں کرتے اور مقررہ مقام تک کچرا پہنچانے میں غفلت دکھاتے ہیں۔

یہ ہی نہیں جانور کو سڑک پر قربان کرتے ہیں اور پھر اس کا خون سڑک پر ہی موجود رہتا ہے اور پھر پانی کا بے بہا استعمال کیا جاتا ہے جس سے روڈ پر خون کے دریا کے منظر کشی ہوجاتی ہے۔ منظر نہ صرف بھیانک اور خوفناک لگتا ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی مضر ہوتا ہے۔ اس سے فضا میں ایک بدبو پیدا ہوجاتی ہے اور پھر وہ کئی کئی دنوں تک موجود رہتی ہے۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہفتوں تک قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور ٹکڑے سڑک پر نظر آتے ہیں، کبھی وہ پاؤں کے نیچے آتے ہیں اور کبھی ٹائر کے نیچے۔ جانوروں کے زیورات، رسیاں اور دوسری چیزیں سڑک پر جابجا کئی کئی دنوں تک نظر آتی ہیں۔

بات یہ ہے کہ قربانی اگر دینی فریضہ ہے تو صفائی بھی دینی فریضہ ہے اور نصف ایمان ہے۔ قربانی سال میں ایک بار ہوتی ہے اور صفائی تو روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھنی ہوتی ہے۔ اس صفائی میں ہر قسم کی صفائی آجاتی ہے مگر اس عید پر جو حال ہم اپنے گلی محلوں کا کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ ایک جگہ ہم ایک دینی فریضہ ادا کر رہے ہیں مگر دوسری جانب ہم دوسرے فریضے کے خلاف جاتے ہیں جس پر عمل ہمیں سارا سال کرنا ہوتا ہے۔

قربانی کیجئے، یہ سنت ادا کیجئے مگر نصف ایمان پر چلنے کی بھی کوشش کیجئے۔ یہ صفائی کا سلسلہ نہ صرف آپ کا ایمان مضبوط کرے گا بلکہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی فائدے مند ہوگا۔ گزارش فقط اتنی ہے کہ کچرے کو مقررہ مقامات تک پہنچائیں اور کم سے کم اپنی گلی کو صاف رکھنے کی ذمہ داری اٹھائیں اور گلی کے دوسرے گھروں سے اس بابت رابطہ کریں اور اجتماعی صفائی ستھرائی کے معاملات مل کر انجام دیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments