ہیلو ڈی سی دیامر کا ٹرینڈ چل نکلا


خبردار ہوشیار! آپ نے ڈپٹی کمشنر کو ہیلو ڈی سی نہیں کہنا ہے صاحب برا مان جائے گا۔

گلگت بلتستان کے نوجوان حافظ چیلاسی@Hafiz۔ Qureshii نے بابوسر وادی میں خیبرپختونخوا پولیس کے روئیے اور قبضے کی جانب متوجہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ

”۔ ہم بابوسر وادی کے لوگ کے پی کے پولیس کے غلط رویے کی مذمت کرتے ہیں“ ۔ اس کے ساتھ ہی لکھا کہ

”ہیلو DCDiamer، کیا آپ اسے روکیں گے؟ گلگت بلتستان کے علاقے میں کے پی کے پولیس کی مداخلت یا مقامی لوگ اس کا خیال رکھیں گے“ ۔ واضح ہو کہ ٹیوٹ میں حافظ چیلاسی نے وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کو بھی منشن کیا ہے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا ٹیوٹر اکاؤنٹ @AbdulKhalidPTI کے نام سے چودہ ہزار نو سو فالورز کے ساتھ موجود ہیں۔

اس سوال کے جواب میں دیامر کے ڈپٹی کمشنر نے لکھا کہ ”

بات کرتے وقت اپنی زبان کو بھی ذہن میں رکھیں۔ ”حافظ چیلاسی جواب میں لکھتے ہیں کہ“ میری زبان سادہ ہے تمہیں کہاں ملی میری زبان غیر رسمی ہے؟ ”

اس کے نیچے ڈپٹی کمشنر زیادہ غصے میں لکھتے ہیں ”ہیلو ڈی سی کیا ہے؟ اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں تو آپ بہتر جانیں گے۔ اب یہ بکواس بند کرو۔ اور ہمیں کام کرنے دو۔“

یہی چند ساعت تھے اور ڈپٹی کمشنر کو ہیلو ڈی سی کہنا ناگوار گزری اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں نے #HelloDC ٹیوٹر ٹرینڈ بنا دیے ہیں۔

جب ہم نے اصل صورتحال جاننے کی کوشش کی تو حافظ چیلاسی کا کہنا تھا کہ

”ہزارہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے گلگت بلتستان حدود سے تجاوز کر کے مداخلت شروع کی۔ آئے روز ہزار کے پی کے پولیس اہلکاروں کی بابوسر ٹاپ اور اس کے احاطے گلگت بلتستان پولیس کی موجودگی تاجر برادری، مقامی افراد سمیت گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں کے ساتھ حتک آمیز رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے نہ صرف تاجر برادری اور مقامی رہائش پذیر لوگ پریشان ہیں بلکہ سیاح بھی عاجز آ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ہزارہ پولیس اہلکاروں کے ان رویوں سے گلگت بلتستان پولیس کی بدنامی کے ساتھ فرائض منصبی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ ہزارہ پولیس اہلکاروں کی غیرقانونی حرکرتوں سے سیاحت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچنے اور علاقہ بدنامی کے ساتھ سرکاری محکموں کی کارگردگی پر کہیں سوالات جنم لے رہے ہیں۔ لہذا وزیر اعلی گلگت بلتستان، آئی جی پی گلگت بلتستان و خیبر پختون خواہ سمت دیگر اعلی حکام نوٹس لیں۔

ان چند جملوں کے بعد حافظ چیلاسی نے ٹیوٹر پہ ڈپٹی کمشنر کے ٹیوٹ کاپی کر کے ڈالا جس پہ دیکھتے ہی دیکھتے ٹیوٹر ٹرینڈ بن گیا۔

یہ سوالات صرف حافظ چیلاسی کے نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے ہر نوجوان کے ہیں جو خبیر پختونخوا کی جانب سے قبضے سے شدید پریشان ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ حدود کا دفاع کریں مگر حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے آج تک اس اہم مسئلہ کو پس پشت ڈالا گیا ہے۔

حالیہ دنوں شندور میں خیبر پختونخوا کی جانب سے تجاوزات کرنے کی کوشش کو غذر خاص کے عوام نے ناکام کی ڈپٹی کمشنر غذر ضمیر عباس نے کمشنر گلگت ڈویژن کو ایک خط لکھ کے تجاوزات سے آگاہ کیا تھا مگر گلگت بلتستان حکومت نے آج تک وہاں گلگت بلتستان اسکاؤٹس تعینات کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر کی جانب سے اس مسئلہ کو پس پشت ڈال کر ہیلو ڈی سی پہ آگ بگولہ ہونے سے گلگت بلتستان کے نوجوان شدید غصے میں آ گئے اور ٹیوٹر پر ڈپٹی کمشنر کو آڑے ہاتھوں لیا۔

بشارت عیسیٰ پیشے کے لحاظ سے لیکچرار ہے اور گلگت بلتستان کے مسائل کو قریب سے دیکھتے ہیں انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کر کے لکھا کہ ”جب ایک عام شہریDCDiamer سے بابوسر میں کے پی پولیس کی مداخلت اور بدتمیزی کے بارے میں پوچھتا ہے جو ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ ڈی سی نے پریشان ذہنوں کا جواب دینے کے بجائے شہری سے کہتا ہے کہ وہ اپنی زبان کو ذہن میں رکھیں اور ’بکواس‘ بند کریں“ ۔

میسم قاسمی ترقی پسند سوچ کے حامل نوجوان ہے جو گلگت بلتستان کے مسائل پر لکھتے ہیں اور پیشے کے لحاظ سے انجنئیر ہے نے کہا کہ ”ہمارے بیوروکریٹس کتنے طاقت اور کنٹرول کے حامل ہیں کہ وہ ہر ایک سے غیر مشروط طور پر ان کے ماتحت ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔ احترام کارکردگی کے کردار اور قابلیت کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے نہ کہ آپ کے نام سے پہلے اور بعد میں صفتیں شامل کرنے سے۔“

گلگت بلتستان کے معروف کالم نگار شیر علی انجم نے لکھا کہ ”ہیلو ڈی سی کہنے پہ مجھے بلاک کیا گیا ہے اس ٹویٹ میں کیا غلط ہے؟ صرف اس لیے کہ وہ اسے ہیلو ڈی سی کے بجائے“ سر ”یا“ ہائی ”نہیں کہہ رہا“ ۔

ایک اور ٹیوٹ میں شیر علی انجم @anjum 7928۔ لکھتے ہیں ”پیارے ہائی لینڈرز #Twitter کا #HelloDC ٹرینڈ جاری رکھیں“ ۔

باشندہ ہمالیہ ہمالیہ نعمت حسین نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ”ایک صاحب نے لیڈی گائنا کالوجسٹ کی عدم دستیابی پر #گلگت بلتستان کی حکومت کو ٹیکس نہ دینے کا طعنہ دیا تھا۔ اور آج DCDiamer@ بادشاہ سلامت ہیلو ڈی سی پکارنے پر آگ بگولہ ہیں۔ #ہیلو ڈی سی۔

ٹیوٹر کے ایک اور صارف حاجت علی ہنزئی ایڈووکیٹ نے لکھا کہ ”وہ وفادار نہیں اور ڈی سی کے قابل نہیں، وہ ہمارے علاقے کی حفاظت نہیں کر سکتا۔ پھر وہ بادشاہ کی طرح مکمل پروٹوکول سے کیوں لطف اندوز ہو رہا ہے؟“

ایک اور ٹیوٹ میں حاجت علی ایڈووکیٹ لکھتے ہیں کہ ”اپنے پرانے آشنا گھروں کے ساتھ کوئی اصل ایشو ڈھونڈو۔ نان لوکل۔ کو لوکل ڈائنامکس کے بارے میں کیا معلوم ہے؟“

نوجوان طالب علم خان بہادر KB GilGiti اپنا رد عمل دیتے ہیں ”‏عوامی خون نچوڑ کر ٹیکس سے چلنے والے عوامی نوکر ‎#HelloDC کہنے پر آگ بگولا ہو رہا۔ اور پھر کہتے ریاست مدینہ ہے۔ کرسی کی اس جنونیت کو کون کیا کر سکتا“ ۔

ایک اور ٹیوٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ”ڈی سی دیامر دنیا کو واحد ڈی سی ہے جو V 8 گاڑی کے ساتھ وزیراعظم جیسا پروٹوکول لے کر ادھر ادھر گھومتا رہتا ہے۔ مگر کوئی پوچھنے ولا نہیں۔ اگر کوئی عام بندہ پوچھے گا بھی تو اس کو راتوں رات جیل بھیج دیا جاتا ہے“ ۔

نوجوان ترقی پسند@anayatbaig عنایت بیگ لکھتے ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کر کے لکھتے کہ#HelloDC آپ کی سی ڈی اے، اسلام آباد میں کرپشن والی کہانی درست ہے؟

گلگت بلتستان کے سینئر صحافی Shabbir Mir۔ Shina
طنزیہ انداز میں کسی کو منشن کیے بغیر لکھتے ہیں کہ ”‏فون اٹینڈ کرنے سے بھی ڈر لگتا ہے صاحب!
کہیں بے خیالی میں ہیلو نہ نکل جائے منہ سے ”۔

اس ٹیوٹر کے بعد گلگت بلتستان حکومت کو چاہیے کہ گلگت کے حدود کو دیامر اور شندور میں محفوظ بنانے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ہم وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوراً خیبرپختونخوا حکومت کو قبضے کے اس عمل سے روکا جائے ورنہ گلگت بلتستان کے عوام خود میدان پہ آنے پہ مجبور ہوں گے ۔

سرکاری اداروں میں کام کرنے والے افسران اگر سرکاری عہدوں کے نام پہ ٹیوٹر اکاؤنٹ چلاتے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے مگر شہری جب مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں شہریوں کو مطمئن کریں نہ کہ وہ شہریوں کے ساتھ الجھے رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments