نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر نے قتل کرنے سے پہلے مقتولہ نور مقدم کو ریپ کا نشانہ بنایا، فرانزک رپورٹ میں تصدیق

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ ’ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اسے ریپ کیا تھا۔‘

اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’سنیچر کے روز فرانزک لیب سے موصول ہونے والی ڈی این اے رپورٹ میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اسے ریپ کیا تھا۔‘

تفتیشی ٹیم نے فرانزک لیب سے موصول ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں اس مقدمے میں زنا بالجبر کی دفعہ کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن برانچ کی سفارشات کی روشنی میں اس مقدمے میں زنا بالجبر کی دفعہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 376 زنا بالجبر کے زمرے میں آتی ہے اور اسلامی قانون کی مطابق اس کی سزا سنگسار کرنا جبکہ ملکی قانون کے مطابق اس کی سزا موت یا عمر قید ہے۔

تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے مطابق ’جب ملزم ظاہر جعفر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں تھا تو اس سے اس بارے میں متعدد بار پوچھا گیا تھا کہ کیا اس نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے ریپ کیا تھا تو اس نے اس بات سے انکار کیا تھا۔‘

اہلکار کے مطابق ’اس رپورٹ کے آنے کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے مقتولہ نور مقدم کو پہلے ریپ کیا اور اس کے بعد اسے قتل کیا۔‘

اہلکار کے مطابق ‘نور مقدم نے گھر کے اوپر والے حصے سے چھلانگ لگائی تھی اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر اور اس کے گھریلو ملازمین زبردستی نور مقدم کے گھر کے اندر لے جا رہے ہیں۔‘

جب تفتیشی ٹیم کے اہلکار سے پوچھا گیا کہ کیا ملزم کا نئی دفعہ کے اضافے کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی جس پر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ’جب فرانزک لیب کی رپورٹ میں ریپ پایا گیا ہے تو اس پر تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

وقوعہ کے روز موجود مالی جان محمد بھی گرفتار

دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں ملزم ظاہر جعفر کے گھر پر وقوعہ کے روز موجود مالی جان محمد کو گرفتار کر کے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

عدالت نے ملزم جان محمد کو دوبارہ 28 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

ملزم جان محمد صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے مانسہرہ کا رہائشی ہے اور وہ ملزم ظاہر جعفر کے گھر پر بطورمالی کام کرتا ہے۔

تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے مطابق ملزم جان محمد کا بھی ڈی این اے ٹسیٹ کراونے کے لیے اس کے نمونے لاہور کی لیبارٹری میں بھجوا دیے گئے ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ ’اس ملزم کا ڈی این اے ٹسیٹ کروانا اس سے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ جائے حادثہ اور مقتولہ کے کپٹروں پر خون کے جو نشانات تھے ان میں سے کچھ نشانات ملزم جان محمد کے خون کے بھی تو نہیں تھے۔‘

تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے مطابق اس سے قبل دو مرتبہ ملزم جان محمد کو طلب کر کے پوچھ گچھ کی گئی تھی تاہم تفتیش کے دوران کچھ ایسا مواد سامنے آیا جس کی روشنی میں ملزم کو حراست میں لینا ناگزیر ہو گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’پولیس کو اس واقعہ سے متعلق جو سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے اس میں بھی ملزم جان محمد کو دیکھا جاسکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جب ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو گھسیٹ کر گھر کے اندر لے کر جا رہا تھا تو اس وقت ملزم جان محمد گھر کے دروازے کے باہر موجود تھا۔‘

تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے مطابق ملزم جان محمد نے پولیس کو بتایا تھا کہ ’مقتولہ نور مقدم نے اس کے سامنے اوپر سے چھلانگ لگائی اور نور مقدم کے قتل سے پہلے اس کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں۔‘

ملزم جان محمد کو گرفتار کرنے کے بعد اب اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے علاوہ ان کی والدین سمیت تین گھریلو ملازمین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی ضمانتوں کی درخواستوں کو مسترد کر چکی ہے۔

ملزم ظاہر جعفر کو 16 اگست کو متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp