جنسی ہراسانی میں عورت تب بے قصور مانی جائے گی جب وہ قبر میں لیٹی ہو!


کیا ٹک ٹاکر عائشہ جنسی ہراسانی کا شکار ہوئی؟
جی ہاں، لیکن وہ خود بھی اچھی لڑکی نہیں ہے۔

کیا عائشہ کو چار سو مردوں کے ہجوم نے گھیرا؟
جی ہاں، لیکن وہ اس ہجوم میں گئی کیوں تھی؟

کیا عائشہ کے جسم کو بری طرح مضروب گیا؟
جی ہاں، لیکن اس نے خود اعلان کیا تھا کہ اس کے فینز وہاں آئیں۔

کیا اس ہجوم نے عائشہ کے کپڑے پھاڑ دیے؟
جی ہاں، لیکن اس لڑکی کی اپنی نیت ٹھیک نہیں تھی، وہ خود چبوترے پہ چڑھی تھی۔

کیا عائشہ کو مردوں نے ڈھائی تین گھنٹے تک دبوچے رکھا؟
جی ہاں، لیکن اس کے منہ پہ کوئی خراش نہیں تھی اور وہ اپنے انٹرویو میں پرسکون تھی۔

کیا آپ اسے جنسی ہراسانی کا واقعہ سمجھتے ہیں؟
جی ہاں، لیکن اس کی وڈیوز بھی ناچ گانے سے بھری ہوتی ہیں۔

کیا پولیس نے عائشہ کو برہنہ پایا؟
جی ہاں، لیکن اس نے ہجوم کو خود مشتعل کیا تھا۔

کیا پولیس نے کسی لڑکے کی قمیض عائشہ کو پہنائی؟
جی ہاں، لیکن پھر بھی معاملہ مشکوک ہے۔

کیا ڈولفن پولیس کے مطابق پانچ سو سے سات سو مرد نیم برہنہ عائشہ کو گھیرے میں لئے تماشا دیکھ رہے تھے؟
جی ہاں، لیکن اس نے ان سب کو میٹ اینڈ گریٹ کرنے کے لئے بلایا تھا ایک دن پہلے وڈیو پوسٹ پہ اطلاع دی گئی تھی۔

کیا پولیس نے عائشہ کو نیم بے ہوش حالت میں پایا؟
جی ہاں، لیکن نیم بے ہوش تو گرمی اور ہجوم کی وجہ سے ہو گئی ہو گی۔

کیا میڈیکل رپورٹ میں عائشہ کا جسم نیلوں نیل ہے؟
جی ہاں، لیکن دیکھیے اس نے اسی دن ایف آئی آر درج نہیں کروائی اور پندرہ اگست کو انسٹا گرام پہ مسکراتی ہوئی تصویر تھی۔

کیا عائشہ کی چھاتی اور گردن پہ ناخنوں سے نوچنے کے نشان تھے؟
جی ہاں، لیکن اس نے گھر کا پتہ غلط لکھوایا تھا۔

کیا لڑکی کا جسم سوجا ہوا تھا؟
جی ہاں، لیکن وہ پی آئی سی میں نرس ہے اور وہاں بھی اس کی متعدد شکایات ہیں۔

کیا عائشہ کے جسم پہ نوچنے کے تیرہ نشانات، لاتعداد ناخنوں کی خراشیں، نیل اور سوجن ہے؟
جی ہاں، لیکن ان تمام نشانات کے لئے ڈھائی گھنٹے کا وقت بہت زیادہ ہے۔ عائشہ کے بیان میں

کیا عائشہ جنسی ہراسانی کا شکار ہوئی؟
جی ہاں، لیکن ہمیں تصویر کے دونوں رخ دیکھنے چاہئیں۔

کیا پانچ سو سے سات سو مردوں نے اسے ننگا کر کے ہوا میں اچھالا؟
جی ہاں، لیکن پاکستان کی انٹرنیشنل میڈیا میں بہت بدنامی ہوئی ہے۔

کیا عائشہ کے ساتھ زیادتی ہوئی؟
جی ہاں، لیکن اس کے ساتھی ریمبو نے اس کی منصوبہ بندی کی تھی۔

کیا عائشہ کو پانچ سو مردوں کے ایک ہزار ہاتھوں نے چھوا؟
جی ہاں، لیکن اس کی خواہش تھی کہ اس کے فالورز زیادہ ہو جائیں۔

اگر۔۔۔ مگر۔۔۔ لیکن۔۔۔ دیکھیے نا۔۔۔ ممکن ہے۔۔۔ شاید۔۔۔

”ویسے یقین کیجیے کہ ہم اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں لیکن سارے واقعات کو مرحلہ وار دیکھنا چاہیے تاکہ جو بھی شک و شبہات ہیں وہ دور ہو جائیں“
”ہم چاہتے ہیں کہ ان پانچ سو مردوں کو سزا ہو جائے لیکن ہم عائشہ اور ریمبو کی اصلیت بھی بتانا چاہتے ہیں جنہوں نے اس واقعے کو ایسے ہی ترتیب دیا تھا“

”ہمیں افسوس ہے کہ عائشہ کے ساتھ یہ سب کچھ ہوا لیکن کہانی میں بہت سے جھول ہیں“
”عائشہ کے کپڑے بھی پھٹے، وہ ننگی حالت میں پائی گئی، جسم مضروب بھی ہے لیکن اس نے بہت سے جھوٹ بھی بولے ہیں“

”اگر وہ سچی ہے تو کیس کو روک کیوں رہی ہے؟“
”معاملہ کچھ مشکوک سا ہے۔ ہم اتنے برے لوگ بھی نہیں“
”اسے گھر بیٹھنا چاہیے تھا، عورت کو یہ سب کرنا زیب نہیں دیتا“

”ہمیں عائشہ سے قطعاً کوئی ہمدردی نہیں، وہ آوارہ اور بد کردار ہے“
”یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، لبرلز کی طرف سے“
”اچھی عورتیں اتنے رش میں کہاں جاتی ہیں؟“
”میں نے جب عائشہ کو لڑکوں کے ساتھ ہنستے مسکراتے آتے دیکھا تو اسے نفرت بھری نظر سے دیکھا۔ وہاں بیٹھے سب خاندان اسے اچھا نہیں سمجھ رہے تھے“

یہ ہے جنسی ہراسانی کے بعد پاکستانی معاشرے کا رویہ اور وہ بیانات جو مرد و عورتیں بلاتکلف دے رہے ہیں۔

ہمیں گھن آتی ہے ان سب اگر، مگر، لیکن کرنے والوں سے اور ہم سوچتے ہیں کہ یہ گدھ نما تماشائی نہ جانے کب تک عورت کو نوچ نوچ کر کھاتے رہیں گے؟
عورت کو جس خانے میں بند کر کے اس پہ مختلف کاموں کی ممانعت کا ٹیگ لگایا گیا ہے وہ حاکم اور محکوم ذہنیت رکھنے والے معاشرے کا آئینہ ہے۔

ہمارا سوال صرف اتنا ہے کہ کیا عائشہ نے اپنے کپڑے اتروا کر ننگا ہونے اور اپنے جسم کو زد و کوب ہونے کی پلیننگ کر کے اپنے فینز کو بلایا تھا؟

جو بات کہی نہیں گئی، وہ سمجھی کیوں گئی؟ اور اگر بہت سوں نے اپنی ذہنیت کے مطابق اپنی حد پار کرتے ہوئے دوسرے کی شخصی آزادی اور عزت کو تار تار کیا اور بقیہ تاویلات گھڑنے میں مصروف ہیں تو جان لیجیے کہ شرمندہ کوئی بھی نہیں اور پاکستانی عورت کی عزت کا دعوی کرنے والے سب جھوٹے ہیں۔

انسان کی عزت کرنے کے لئے کسی بھی سانچے اور پیمانے کی ضرورت نہیں ہوتی اور بلا شک و شبہ رب نے عورت کو انسان بنا کر ہی بھیجا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments