” وہ تو مرد ہے، وہ کر سکتا ہے“


یہ ایک ایسا جملہ ہے جسے سن کر ہم بڑے ہوئے اور اب بھی سنتے ہیں۔ یہ جملہ صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک سوچ ہے، ایک رویہ ہے اور اب یہ ایک رواج بن گیا ہے۔

پاکستان میں آج کل ہر نئے دن کی شروعات ایک نئے hashtag سے ہوتی ہے، جو کسی عورت کے حق میں اور مرد کے خلاف ہوتا ہے، پھر کچھ hashtag مردوں کے حق میں بنتے ہیں، دنوں کے ساتھ ساتھ hashtags ختم ہو جاتے ہیں اور ہوتا پھر بھی کچھ نہیں۔

حالیہ واقعات، لاہور کی سڑک پہ لڑکی سے بدتمیزی اور مینار پاکستان پہ آزادی کے دن آزادی کے ساتھ ہونے والے شرمناک واقعہ نے بہت سے سوال اٹھا دیے ہیں۔ اس واقعہ نے ثابت کیا کہ اس لڑکی پہ حملہ لڑکوں نے نہیں بلکہ مشترکہ سوچ نے کیا، ہمارے اس رویہ نے کیا جو کہتا ہے کہ ”وہ تو مرد ہے وہ کر سکتا ہے“ ۔

ہمارے معاشرے میں لڑکے یہ جملے سن کر بڑے ہوتے ہیں کہ ”تم مرد ہو“ ، ”وہ مرد ہے وہ کر سکتا ہے“ ، ”تم عورت ہو“ ۔ وہ اس بات کے یقین کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں کہ وہ سب کر سکتے ہیں، ان سے سوال کرنے والا کوئی نہیں ہے، ان کی غلطی پر ان کو غلط کہنے والا کوئی نہیں ہے۔ ان کے کردار پہ سوال اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔

کیا ہم اپنے گھر کے لڑکوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ وہ کہاں گئے تھے، کیوں گئے تھے، دیر سے گھر کیوں آئے ہیں۔ کیا ہم لڑکوں کو یہ بات سمجھاتے ہیں کہ جتنی عزت وہ اپنے گھر میں اپنی ماں اور بہنوں کی کرتے ہیں اتنی ہی عزت باہر کھڑی اکیلی عورت کی کریں۔

بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے گھر میں رہنے والی عورتوں کی عزت تو کرتے ہیں لیکن باہر کوئی لڑکی ان سے محفوظ نہیں۔ اپنے گھر میں عورتوں کو بند کر کے رکھتے ہیں کیونکہ اسی عمل سے ڈرتے ہیں جو وہ خود کرتے ہیں۔

یہ درست ہے کہ سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے notallmen#، لیکن اکثریت ایسے ہی ہے۔ اقلیت ایسے لوگوں کی ہے کو عزت تو سب عورتوں کی کرتے ہیں لیکن عکاسی اسی بوسیدہ سوچ کی کرتے ہیں جو کہتی ہے کہ ”عورت گھر سے ہی کیوں نکلی“ ؟

یہ لوگ اپنی غلطی، ہوس اور بد اخلاقی کو عورت کے پردے کے پیچھے چھپاتے ہیں، دین کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا اسلام صرف عورت کو پردے کا حکم دیتا ہے؟ کیا اسلام یہ کہتا ہے کہ عورت نے پردہ نہ کیا ہو تو جو دل چاہے کرو؟ کیا اسلام آپ کو کہتا ہے کہ عورت نے پردہ نہ کیا ہو تو آپ کی بداخلاقی کا سوال آپ سے نہیں ہو گا؟

کیا اسلام یہ کہتا ہے کہ آپ مرد ہے تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں؟
اسلام نے ہر حال میں مرد کو محافظ بنایا ہے۔
اسلام میں سزا و جزا میں مرد و عورت برابر ہیں۔ ہر انسان اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے۔

اسلام جب برابری کرتا ہے تو ہم برابری کیوں نہیں کرتے؟ ہم انصاف کیوں نہیں کرتے؟ ہم ہر مسئلے کے حل عورت کا گھر میں ہی رہنا کیوں سمجھتے ہیں؟

اپنی سوچ کو بدلیں، اپنے آپ سے سوال کریں۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے اس بگاڑ کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔
جب تک ہم خود کو نہیں بدلیں گے یہ ملک نہیں بدلے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments