طیبہ کے نام مانو باجی کا وضاحت نامہ



\"\"سنو طیبہ آج کل بہت واویلا ہے کہ ہم لوگوں نے تم پہ ظلم کیا ،مارا پیٹا، بھوکا رکھا، ہاتھ جلا دیے۔ اس وجہ سے ہم لوگوں کو بہت تکلیف بھی اٹھانا پڑی۔ مقدمہ ہوا جس نے یہ سب پولیس کو بتایا وہ اس وقت کہاں تھا؟ جب تم بے گھر تھی ،بھوکی تھی تب اسے خیال کیوں نہ آیا کہ تمہیں اپنے گھر لے جائے۔ نہیں لے جا سکتا۔ بھئی حوصلہ چاہیے کسی کے سر پہ چھت دینے کے لیے۔ تم احسان فراموش ہو، تمہیں گھر میں رکھا، دو وقت کھانے کو کھانا دیا۔ ذرا سی بات کو اتنا بڑھا چڑھا دیا تم نے۔ تمہاری عمر کے بچوں کو عقل کہاں ہوتی ہے، وہ کہانیاں بنانے میں جو تم نے بنائیں۔ ضدی تھی تم ہر بات پہ ضد۔ پتا ہے مجھے، اس عمر کے بچے غصیلے ہوتے ہیں، چڑچڑے ہوتے ہیں، نفسیات کا علم ہے مجھے۔ لیکن یہ سب باتیں ان بچوں میں اچھی لگتی ہیں جنہیں کوئی سمجھنے والا ہو۔ تم جیسوں کو سمجھنے کے لیے کسی کے پاس وقت نہیں ہے۔ تمہارے ماں باپ کو تو بس یہی پتہ ہے کہ اولاد پیدا کرنا ہے، اسے پالنے کا خیال انہیں نہیں ہے۔ ہونہہ معاشرے کا بوجھ۔
دیکھو اب یہ نہیں ہو سکتا کہ تمہیں گھر میں پناہ بھی دیں اور پھر اپنے بیڈ روم میں سلائیں کیا ؟ سٹور میں اچھی خاصی جگہ تھی تمہارے سونے کے لیے اب تم چیخو، چلاو کہ یہاں نہیں سونا تو کیا میں دروازے کو باہر سے بند بھی نہ کرتی۔ ہمیں بھی سکون چاہیے۔ دو چار کاموں کے بدلے ہم اپنی زندگی اجیرن نہیں کر سکتے۔ اور یہ جو تم آئے روز میرے اتنے مہنگے برتن توڑ دیتی تھی کہ باجی اچانک ٹوٹ گیا۔ کب تک برداشت کرتی۔ تمہاری تربیت کے لیے جلائے تھے تمہارے ہاتھ۔ آج ہمارے گھر ہو تو کوئی بات نہیں کوئی اور تو یہ نہیں سمجھے گا۔ لیکن نہیں لوگوں کو یہ ظلم ہی لگے گا۔ ہاں بھئی کون سمجھتا ہے۔ بھلائی کا دور کہاں ہے آج کل۔
کل تک کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔کون ہو، کس کی بیٹی ہو، ماں باپ کہاں ہیں؟ آج جب سارے معاشرے کو تمہاری فکر ہے تو روز تمہارے نئے سے نئے ماں باپ بھی منظر پہ آرہے ہیں۔ کل تک تو کوئی تمہیں پوچھنے والا نہیں تھا اور آج ہر کوئی تمہارا سر پرست بننا چاہتا ہے۔ وجہ ظاہر ہے آج امید ہے کہ تمہارے ذریعے سے انہیں کسی نہ کسی صورت کچھ پیسہ مل جائےگا۔ سمجھتی ہوں میں تم ایسے لوگوں کی ذہنیت کو۔
باقی مجھے کوئی افسوس نہیں جو ہوا اس کی وجوہات سامنے ہیں۔ مجھے کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ افسوس ہے تو اس رسوائی کا جو تمہاری وجہ سے ہمیں دیکھنا پڑی۔ تم لوگ تو ہوتے ہی نمک حرام ہو، احسان یاد نہیں رکھ سکتے۔ ہاں تھوڑی بہت غلطی ہو جائے تو اس کا واویلا کر کے فائدہ اٹھانا خوب جانتے ہو۔ یہ جو چائلڈ لیبر کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں۔ چار دن کی بات ہے پھر دم توڑ جائیں گی۔ تمہارا مقدمہ ختم ہوا تو لوگوں کے ذہن میں دوبارہ کبھی ابھرے گا بھی نہیں تمہارا نام۔پھر تم ہو گی تمہارے وہی ماں باپ جن کے لیے تم بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہو۔ ہمارا نہیں تو کسی اور کا گھر ہو گا۔ کوئی اور مانو باجی ہوں گی جو میری جتنی اچھی نہیں ہوں گی تب تمہیں پتہ چلے گا ظلم ہوتا کیا ہے۔ لوگ کیا سلوک کرتے ہیں ملازمین سے۔ خیر تم نے تو ذلیل کروا دیا ہمیں۔ میں کبھی نہیں بھول سکتی اور نہ ہی سوچ سکتی ہوں کہ آئندہ کسی ایسے بے گھر بچے کا سہارا بنوں۔
فقط!
تمہاری مانو باجی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments