عورت اور شاپنگ


کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ عورت آکسیجن کے سہارے نہیں بلکہ شاپنگ کے سہارے زندہ رہتی ہے۔ عورتوں کا بس چلے تو وہ ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا بازار میں کھائیں۔ ویسے تو سنا ہے کہ عورت بہت نازک ہوتی ہے مگر بازار کو دیکھتے ہی ان میں نجانے کہاں سے قوت بھر جاتی ہے مرد بیچارہ پیچھے پیچھے دم ہلاتا پھرتا ہے اور اس کی زبان بھی باہر آجاتی ہے لیکن عورت کی شاپنگ ختم نہیں ہوتی۔ شاپنگ کا اصول ہے کہ اس کا کوئی اصول نہیں ہے جو شے پسند آئے لیتے جائیں۔ دوران شاپنگ مرد کا کام چپ کر کے رہنا ہے اگر کہیں آپ سے رائے لی جائے تو یاد رکھیں کہ یہ صرف تصدیق کے لیے ہے نہ کہ اصل رائے مانگی گئی ہے اکثر اوقات سچی رائے دینے سے گھر میں آپ کا داخلہ بند ہو سکتا ہے۔

کچھ دانشوروں کا خیال ہے شاپنگ، عورت کا مرد کو بیوقوف بنانے کا آسان طریقہ ہے لیکن میرے خیال میں بیوقوف کو مزید بیوقوف بنانے کا فائدہ کیا ہے۔ شاپنگ کے دوران مرد کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو سنبھالے، ان کی قدرتی ضروریات کا خیال رکھے اور سب سے اہم شاپنگ کے ختم ہونے کا انتظار کرے۔

شاپنگ کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اس کی حاجت کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں ہو سکتی ہے اس لیے آپ اس کا وقت مقرر نہیں کر سکتے۔

شاپنگ کے چند فوائد بھی ہیں
بیوی جتنی بھی روٹھی ہو فوراً شاپنگ کی دعوت دینے سے مان جاتی ہے۔
وقت ضائع کرنے کا مفید ترین طریقہ ہے

گھر اشیاء سے بھر جاتا ہے اور جیب خالی ہوجاتی ہے اور انسان میں فقر پیدا ہوتا ہے۔ تابعداری کا وصف پیدا ہوتا ہے۔ شاپنگ کا عارضہ تمام عمر کی عورتوں میں بدرجہ اتم موجود ہے اگر آپ کی بیگم اور والدہ ماجدہ میں لڑائی رہتی ہے تو دونوں کو شاپنگ کروائیں اس سے ان کی لڑائی تو ختم نہیں ہوگی مگر آپ دونوں کی نظر میں سرخرو ہو جائیں گے بشرطیکہ آپ کی جیب اجازت دے تنگ دست مرد اس نسخے پر عمل نہیں کر سکتے اس لیے اجتناب کریں اور گھر میں فساد کا مزہ لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments