نیوزی لینڈ ٹیم کی بزدلی، دنیائے کرکٹ کا ایک سیاہ باب


یہ تحریر لکھتے ہوئے جی بوجھل ہے اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ کورونا بحران کی ستائی پاکستانی قوم کے لئے دورہ نیوزی لینڈ طویل خشک سالی کے بعد بارش کی بوندوں کی طرح تھا۔ یقین مانیں مجھے سٹیڈیم میں جاکر میچ دیکھنے کا کبھی شوق نہیں رہا مگر اس دفعہ لاہور میں ہونے والے ٹی ٹونٹی میچز کے لئے میں نے ٹکٹوں کا بھی بندوبست کر لیا تھا۔ اپنے علاقے سے دوستوں کو بھی بلا لیا تھا اور پروگرام تھا کہ سب نے جاکر اکٹھے میچ دیکھنا ہے۔

مگر پھر پہلا میچ شروع ہونے سے پہلے ہی کورونا کے نام پر میچ کے منسوخ ہونے کی خبر آئی تو بہت حیرت ہوئی۔ اسی دوران ہمارے رپورٹر نے تو بتا دیا کہ سکیورٹی تھریٹس ہیں اسی وجہ سے نیوزی لینڈ کی ٹیم ہوٹل سے ہی گراونڈ میں نہیں آئی ہے اور پی سی بی کی جانب سے منانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو ابھی صرف کورونا مثبت آنے کی وجہ سے اس میچ کے منسوخ ہونے کا امکان ہی کر کے چلانے کو بولا۔ نیوزی لینڈ ٹیم کی جانب سے انکار کے فوری بعد نہ صرف چیئرمین پی سی بی کی جانب سے اپنے کیوی ہم منصب سے رابطہ کیا گیا بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں موجود وزیراعظم پاکستان کو جب مطلع کیا گیا تو انہوں نے بذات خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے رابطہ کر کے انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

مگر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اسے احتیاط کے طور پر کیا گیا اقدام قرار دیتے ہوئے معذرت کرلی۔ دیکھا جائے تو افغانستان میں شکست سے جھنجھلایا امریکہ ہو یا پھر پاکستان کا ازلی دشمن بھارت جس کی ساری سرمایہ کاری ہی ڈوب گئی۔ افغان طالبان کے برسراقتدار آنے سے تلملایا ہوا اور اپنی ہزیمت کا بدلہ لینے کے لئے بھارت اور خفیہ ایجنسی راءنے بھی نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کو موقع غنیمت سمجھتے ہوئے منفی پراپیگنڈا شروع کر دیا۔ اسی طرح سے افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان میں راءکی جانب سے کالعدم تحریک طالبان کے ذریعے دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی گئی۔ جس سے یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ اب کالعدم تحریک طالبان پاکستان ایک بار پھر منظم ہو کر دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے کی اہل ہو گئی ہے۔

دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے دیگر سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر آپریشن ردالفساد کے سلسلہ میں نہ صرف گزشتہ دنوں کئی آپریشن کیے بلکہ دوبارہ سے منظم ہونے کی کوششوں کا بھرپور قلع قمع کیا۔ دیکھا جائے تو پنجاب سمیت کراچی میں ان تنظیموں کے سلیپر سیلز کو بھی صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے دورے کے لئے تو سربراہ مملکت والا سکیورٹی پروٹوکول رکھا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی سکیورٹی ٹیم کی جانب سے کرکٹ ٹیم کی آمد سے قبل اور آمد کے بعد متعدد مواقع پر سکیورٹی کے انتظامات پر بھرپور اطمینان کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ پھر آخر ایسی کون سی قیامت آ گئی تھی کہ اس وقت انکار کیا گیا جب ٹیموں نے ہوٹل سے سٹیڈیم کے لئے نکلتا تھا۔

اگر کوئی سکیورٹی تھریٹ یا سکیورٹی خدشات تھے تو ٹیم کو بھیجا ہی نہ جاتا، یہ کوئی طریقہ نہیں تھا کہ جب سب انتظام مکمل تھے۔ سٹیڈیم کے باہر شائقین کرکٹ آن پہنچے تھے۔ پچ تیار تھی، میچ آفیشلز اور کوریج ٹائم نے بھرپور انتظامات کرلئے تھے۔ پھر ایسی کیا موت آئی؟ یہ تو دراصل سفارتی اور کرکٹ کے آداب کی خلاف ورزی تھی اور ہے کہ عین وقت پر اتنے بھونڈے طریقے سے انکار کیا جائے۔ حالانکہ پاکستانی ٹیم نے اس وقت بھی نیوزی لینڈ کا دورہ کیا جب ایک جنونی نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں داخل ہو کر خون کی ہولی کھیلی اور بنگلا دیش کی ٹیم بال بال بچی تھی۔ اس حملے سے تو نہ صرف بنگلہ دیش کی ٹیم کو فراہم کی گئی سکیورٹی پر سوالات اٹھنے چاہیے تھے بلکہ بڑے عرصے تک ٹیموں کی بھی نیوزی لینڈ کے دوروں پر پابندی لگنی چاہیے تھی۔

پاکستانی ٹیم نے جذبہ خیر سگالی کے تحت دورہ کیا جس سے باقی ملکوں کی بھی ڈھارس بندھی یوں نیوزی لینڈ کے ساتھ پاکستان والا حال نہیں ہوا۔ مگر نیوزی لینڈ کی جانب سے بھارتی لابی کے زیراثر ایسی حرکت شرمناک حد تک قابل مذمت ہے۔ اب چاہیے تو یہ پی سی بی کی جانب سے اس خلاف ورزی پر نیوزی لینڈ کے خلاف میچوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ یہاں ایک دفعہ پھر ففتھ جنریشن وار فیئر اور اس کے تحت پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بے شک ہمیں بحیثیت قوم اس ففتھ جنریشن وار فیئر کے خلاف پاک افواج اور آئی ایس آئی کے ہمراہ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بھارت اور دنیا کو بتا دینا چاہیے کہ چاہے جو ہو جائے ہم ہر قسم کے پراپیگنڈے اور مذموم کارروائی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments