میرے کپتان! اچھے دن آئیں گے


وزیراعظم عمران خان کے آبائی شہر میانوالی سے تعلق رکھنے والے عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے بہت دن پہلے اپنی سریلی آواز میں گن گنا کر پوری قوم کو باور کروایا تھا کہ؛

ابھی وقت مشکل ہے یار
نہ ہمت ہار
اچھے دن آئیں گے
یقیناً آئیں گے

اسی گانے کے ساتھ ہی پوری پاکستانی قوم نے اچھے دنوں کی امید باندھ لی کہ اب اچھے دن آنے والے ہیں۔ گزشتہ اتوار پورے ملک میں کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کا انعقاد کیا گیا، حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس انتخاب میں بھرپور حصہ لیا۔ ماضی کی روایت کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم دیکھیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ جو پارٹی صاحب اقتدار ہوتی ہے تو وہی پارٹی بلدیاتی الیکشن اور کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں فتح حاصل کرتی ہے لیکن اس دفعہ ہمیں کنٹونمنٹ کے الیکشن میں ایک چونکا دینے والی تبدیلی دیکھنے کو ملی جس کے متعلق وزیراعظم صاحب خود کہتے آئے ہیں کہ ”تبدیلی ہم سے ہے“ اور اسی تبدیلی کو لانے کے لیے کینٹ کے شہریوں نے اپنے ووٹ کے تقدس کو استعمال کیا۔

حکمران جماعت کو مکمل طور پر یقین تھا کہ کینٹ میں زیادہ تر ریٹائرڈ فوجی افسران کی فیملیز رہتی ہیں اور انہی کے بل بوتے پر ہم نے 2018 ء کے عام انتخابات میں ووٹ حاصل کیے تھے اور اس دفعہ بھی یہی ”ایلیٹ کلاس فیملیز“ ہمیں کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں کامیاب کروائے گئیں۔ وزیراعظم عمران خان کے چند درباری وزیروں اور مشیروں نے سب اچھا ہے کی فیک رپورٹ پیش کی اور اعتماد دلایا کہ ہم طاقت کے بل بوتے پر یہ الیکشن جیت جائیں گے اور ایک دفعہ پھر نئے سرے سے اپوزیشن جماعتوں کو ٹف ٹائم دیں گے۔

لیکن اس دفعہ وزیراعظم عمران خان کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، وہی ریٹائرڈ فوجی افسران جو عمران خان کو لانے میں پیش پیش تھے انہوں نے ہی اپنے ووٹ کے ذریعے کینٹ کی گلیوں سے پی ٹی آئی کا صفایا کر دیا۔ حکمران جماعت کو عثمان بزدار کے صوبے سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جن علاقوں سے انہیں مکمل امید تھی کہ ہم یہاں سے سیٹیں نکال لیں گے تو انہی علاقوں سے ہمیں پی ٹی آئی کا سیاسی جنازہ نکلتے ہوئے دیکھنے کو ملا۔

راولپنڈی جو جی ایچ کیو کی وجہ سے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے وہاں سے پاکستان مسلم لیگ نون نے پی ٹی آئی کا صفایا کر دیا۔ مری کینٹ جہاں سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو زبردستی ہروایا گیا تو وہاں سے بھی پی ٹی آئی کا صفایا ہو گیا۔ واہ کینٹ جہاں پر حکمران جماعت کے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کافی اثر و رسوخ ہے تو وہاں سے بھی پی ٹی آئی کا مکمل صفایا ہوتے دیکھنے کو ملا۔ چکلالہ کینٹ جہاں پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ نون لیگ یہاں سے جیت جائے گی لیکن انہوں نے اس سوچ کو شکست دے کر پی ٹی آئی کا چکلالہ سے بوریا بستر گول کر دیا۔

سیالکوٹ کینٹ جہاں سے 2018 ء کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے تو وہاں سے بھی نون لیگ نے ایک بار پھر کینٹ کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ بہاولپور کینٹ میں ق لیگ کے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور پی ٹی آئی کا کافی اثر و رسوخ ہے لیکن اس بار بہاولپور کینٹ میں بھی نون لیگ کامیاب ہوتے دیکھنے کو ملی۔ اولیائے کرام کی سر زمین ملتان جہاں پر تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کی سیٹیں پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہیں لیکن بدقسمتی سے انہوں نے ملتان کینٹ کی دس کی دس سیٹوں پر بدترین شکست کو اپنے گلے لگایا۔

قائد کا شہر کراچی جہاں پر زیادہ تر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی سیٹیں تحریک انصاف کے پاس ہیں لیکن وہ کراچی سے بھی بدترین شکست سے دو چار ہوئے اور مسلم لیگ نون جن کی کراچی میں ایک سیٹ تک نہیں ہے اس نے بھی اس کنٹونمنٹ الیکشن میں تین نشستیں اپنے نام کر لی ہیں۔ پشاور جہاں پر ہمیشہ تحریک انصاف کا ہولڈ رہا ہے وہاں سے بھی یہ پانچویں پوزیشن حاصل کر سکے ہیں۔ سب سے زیادہ دلچسپ مقابلہ ہمیں لاہور میں دیکھنے کو ملا جہاں پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ذاتی طور پر ملوث رہے اور من پسند افسران کے تبادلے بھی کرتے رہے لیکن یہ تبادلے بھی تحریک انصاف کو کامیاب نہ کروا سکے اور ایک دفعہ پھر نون لیگ لاہور کینٹ پر قبضہ کرنے میں کامیاب دکھائی دی۔

مجھے امید ہے کہ میرے کپتان نے ضرور اس شکست پر اپنا اور اپنی جماعت کا محاسبہ کیا ہو گا۔ میرے کپتان کو شہباز گل، فواد چوہدری جیسے وزیروں اور مشیروں نے اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ اب کوئی بھی اس جماعت کا نام سننے کو تیار نہیں ہے کیونکہ میرے کپتان نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی بجائے ہمیشہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین پر جھوٹے مقدمات بنانے کو ترجیح دی ہے جس کا نتیجہ انہوں نے بھگت لیا ہے۔ میرے کپتان کے لیے یہ سبق ہے کہ اگر آپ غریبوں کے مستقبل کے بارے میں سوچ بچار نہیں کریں گے، مہنگائی کے طوفان کو ختم نہیں کریں گے، پٹرول کی قیمتوں کو کم نہیں کریں گے، میڈیا کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کریں گے تو یہ قوم اپنے ووٹ کی طاقت کے ذریعے اپنے لیے اچھے دن خود ہی لے آئے گی اور اس کے لیے آپ کو عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے گانوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments