آبدوزوں کے معاہدے کا تنازع: میخواں اور بائیڈن کے درمیان رابطہ متوقع


فرانس نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میخواں آئندہ چند دنوں میں اس سفارتی تنازع پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو آسٹریلیا کی جانب سے پیرس کے ساتھ آبدوزوں کی خریداری کا معاہدہ ختم کرنے کے سبب ہوا ہے۔

آسٹریلیا نے حال ہی میں فرانس کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ختم کرتے ہوئے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اسے جوہری طاقت سے لیس آبدوزیں فراہم کی جائیں گی۔

فرانسیسی حکومت کے ترجمان گیبریئل ایتل نے اتوار کو بتایا کہ امریکی رہنما نے فرانس کے صدر میخواں سے بات کرنے کے لیے کہا ہے اور یہ ٹیلی فون کال جلد ہو سکتی ہے۔

ترجمان نے نیوز چینل ‘بی ایف ایم’ ٹی وی کو بتایا کہ فرانس آسٹریلیا کے ساتھ معاہدے کی منسوخی پر وضاحت چاہتا ہے۔

پیرس نے گزشتہ ہفتے حیرت کا اظہار کیا تھا کہ آسٹریلیا نے اس کے ساتھ سال 2016 میں ہونے والا 66 ارب ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا جس کے تحت فرانس کے نیول گروپ نے آسٹریلیا کے لیے ڈیزل اور بجلی سے چلنے والی 12 آبدوزیں تیار کرنا تھیں۔

آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ کئی ماہ سے اس معاہدے سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کر رہا تھا۔ البتہ فرانس کے ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک اس معاہدے کی منسوخی کے عوض معاوضے پر بات کرنے کا خواہش مند ہے۔

فرانس اور آسٹریلیا کا معاہدہ ایسے وقت میں ختم ہوا ہے جب امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر ایک نئے سیکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت آسٹریلیا کے لیے جوہری توانائی سے چلنے والی کم از کم آٹھ آبدوزیں تیار کی جانا ہیں۔

فرانس نے اس پیش رفت پر سخت ناگواری کا اظہار کیا اور امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا لیے جب کہ برطانیہ سے اپنے سفیر کو طلب نہیں کیا۔

قبل ازیں اتوار کو آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ ان کے ملک کو اس بارے میں تشویش تھی کہ فرانس سے جو کنونشنل آبدوزیں بنوانے کا آرڈر دیا گیا ہے، وہ آبدوزیں ان کی دفاعی ضروریات کو پورا نہیں کرتیں۔

انہوں نے فرانس کے ساتھ معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار انڈو پیسیفک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو قرار دیا۔ تاہم انہوں نے چین کی طرف سے فوجی قوت میں اضافے کا حوالہ نہیں دیا جس طرح کہ امریکہ نے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

چین نے امریکہ اور برطانیہ کی نیوکلیئر آبدوزوں کی ٹیکنالوجی کے آسٹریلیا کو منتقل کرنے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔

اسکاٹ موریسن کا مزید کہنا تھا کہ وہ فرانس کے ساتھ معاہدے کی منسوخی پر فرانس کی مایوسی کو سمجھتے ہیں تاہم آسٹریلیا کے قومی مفادات اولین ترجیح ہیں۔

آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ فرانس سے جو آبدوزیں مہیا کی جانا تھیں، ان میں حملہ کرنے کی اہلیت اس معیار کے مطابق نہیں جو آسٹریلیا کو اپنے مفادات کے دفاع کے لیے درکار ہے۔

علاوہ ازیں اتوار کو فرانس کے وزیرِ خارجہ ژان لی یدگیاں نے ‘فرانس ٹو’ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ آسٹریلیا کے ساتھ معاہدے کا خاتمہ ایک بحران ہے۔

ان کے بقول، اس معاملے میں جھوٹ بولا گیا، دہرا معیار اپنایا گیا، یہ سب کچھ بھروسے اور اعتماد میں بڑا چھید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان چیزیں ٹھیک نہیں چل رہی۔

آبدوزیں تیار کرنے والے فرانس کے ادارے نیول گروپ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ اس معاہدے کے خاتمے کا آسٹریلیا میں کام کرنے والے اس کے 500 اور فرانس میں کام کرنے والے 685 ملازمیں پر اثر پڑے گا۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں اداروں ‘رائٹرز’ اور ‘ ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments