لاس اینجلس: ہالی وڈ فلم انڈسٹری کے ماضی اور حال کی عکاسی کرنے والا ‘اکیڈمی میوزیم’


لاس اینجلس میں بے شمار میوزیم موجود ہیں لیکن یہاں اب تک کوئی ایسا میوزیم نہیں جو خاص طور پر سلور اسکرین کے لیے وقف ہو۔

ہالی وڈ فلم نگری کے مرکز اور امریکی شہر لاس اینجلس میں ‘اکیڈمی میوزیم’ شائقینِ فلم کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق لاس اینجلس میں بے شمار میوزیم موجود ہیں لیکن یہاں اب تک کوئی ایسا میوزیم نہیں جو خاص طور پر سلور اسکرین کے لیے وقف ہو۔

لیکن اب ‘دی اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز’ کے زیرِ انتظام 30 ستمبر سے عام عوام کے لیے ایسے میوزیم کے دروازے کھول رہا ہے جو فلم کے لیے مختص شمالی امریکہ کا سب سے بڑا میوزیم ہو گا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق 28 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا یہ میوزیم دو عمارتوں پر مشتمل ہے جنہیں شیشے کا ایک پل آپس میں جوڑتا ہے جب کہ اس کے اندر دو تھیٹرز بھی موجود ہیں۔

28 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا یہ میوزیم سیشے کے پُلوں سے جڑی دو عمارتوں پر مشتمل ہے۔
28 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا یہ میوزیم سیشے کے پُلوں سے جڑی دو عمارتوں پر مشتمل ہے۔

‘اکیڈمی میوزیم’ میں فلموں کی یادگاروں کی نمائش کی گئی ہے جن میں 1939 کی فلم ‘دی وزرڈ آف اوز’ کی مشہور لال رنگ کی سلیپرز، 1941 کی فلم ‘سٹیزن کین’ کی روز بڈ سلیڈ (برف پر استعمال ہونے والی گاڑی) اور ‘اسٹار وارز’ فلم کے آر ٹو-ڈی ٹو روبوٹ سمیت کوسٹیومز اور ساتھ ہی فلموں کی جھلکیوں کی ویڈیوز شامل ہیں۔

میوزیم میں فلموں کی یادگاروں کے علاوہ ہالی وڈ کے تنازعات کو بھی جگہ دی گئی ہے جس میں اسکرین پر تنوع کی کمی اور جنسی ہراسانی کو بے نقاب کرنے والی مہم ‘می ٹو’ جیسے تنازعات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

اس میوزیم کو اطالوی آرکیٹیکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا ہے جس کا اعلان 2012 میں کیا گیا تھا اور متوقع طور پر میوزیم کا افتتاح 2016 میں کیا جانا تھا جو کہ تاخیر کا شکار ہو گیا تھا۔

اس میوزیم کو اطالوی آرکیٹیکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا ہے۔
اس میوزیم کو اطالوی آرکیٹیکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا ہے۔

‘اے ایف پی’ کے مطابق میوزیم کو ہالی وڈ کی مشہور پروڈکشن کمپنیز وارنر بروز، ڈزنی اور آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی 39 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ سے تیار کیا گیا ہے۔

اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز کے بورڈ آف ٹرسٹی کے رکن اور دو مرتبہ آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے والے اداکار ٹوم ہینکس اور امریکی اداکارہ اینا کینڈرک نے منگل کو میوزیم کی پری اوپننگ کی تقریب کے موقع پر صحافیوں کا خیرمقدم کیا۔

‘اے ایف پی’ کے مطابق اس موقع پر اداکار ٹوم ہینکس نے کہا کہ “لاس اینجلس کو بالاخر فلموں کے لیے مختص میوزیم مل رہا ہے۔”

ان کا کہنا تھا ہم سب جانتے ہیں کہ فلمیں دنیا بھر میں بنائی جاتی ہیں اور متعدد شہرہوں میں فلم میوزیم موجود ہیں لیکن لاس اینجلس میں یہ فلم میوزیم ہونا اہم ہے۔

'دی اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز' 30 ستمبر سے عام عوام کے لیے کھولا جائے گا۔
‘دی اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز’ 30 ستمبر سے عام عوام کے لیے کھولا جائے گا۔

اداکار ٹوم ہینکس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں میوزیم کی ضرورت اس لیے تھی کیوں کہ ہمیں ان تمام چیزوں کو منانا ہے جو لاس اینجلس شہر اس دنیا میں لایا۔

‘رائٹرز’ کے مطابق اداکارہ اینا کینڈرک کا کہنا تھا کہ “یہ میوزیم 125 برسوں کے خیالات، خواب اور زندگی کو بدل دینے والے سنیما کے تجربات سے بھرا ہوا ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا وہ تمام لوگ جو فلموں میں کام کرتے ہیں وہ اس جگہ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ اور ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments