سکول کے بچوں کے بھاری بستے


میں اسکول ٹیچر ہوں۔ روزانہ اسکول آنے والے ابتدائی جماعتوں کے بچوں کے بھاری بھرکم بیگز دیکھ کر مجھے حیرات ہوتی ہے۔ کیونکہ اکثر بچوں کے بیگ کا وزن ان کے اپنے وزن سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ وزنی بیگ اپنے ناتواں کاندھوں پر اٹھا کر آتے ہیں تو ان کے معصوم چہروں پر ناگواری کے واضح اثرات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ جب ایک بچہ بھاری بھرکم بیگ کے ساتھ اسکول پہنچتا ہے تو تھکان کا غلبہ ہوتا ہے۔ غنودگی طاری ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں طالب علم پڑھائی میں دلچسپی کس طرح برقرار رکھ سکتا ہے؟ اور دوسرے دن اسکول جانے سے انکار کرتا ہے۔ جس سے والدین کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاری بیگ سے نہ صرف بچوں کا بدن متاثر ہوتا ہے بلکہ ان کا ذہن بھی بھاری ہوتا ہے۔ نشوونما رک جاتی ہے۔ انھیں گردن، ریڑھ کی ہڈی اور کندھے میں درد کی شکایات کے علاوہ دوسری بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ جس کا براہ راست اثر تعلیم پر ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ میں دکھایا گیا ’جس میں ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس روزانہ پچاس بچے کمر میں شدید درد کی شکایت لے کر آتے ہیں۔ طلبہ کے بستوں میں وزن کم کرنے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے صرف روزانہ کے اوقات کار کے حساب سے مخصوص کتابیں ہی اسکول لے کر جائیں۔ طلبہ کو کم سے کم ہوم ورک دیا جائے یا پھر اسکولوں میں لاکرز بنا دیے جائیں، جہاں بچے اضافی کتابیں حفاظت سے رکھ سکیں۔

گزشتہ برس ماہ دسمبر میں خیبر پختون خوا میں اسکول بیگ کا وزن مقرر کرنے کے لیے باقاعدہ ایک بل پیش کیا گیا ہے۔ اسے ”اسکول بیگز لمی ٹیشن آف ویٹ بل 2020“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل کے مطابق نرسری کلاس کے بچوں کے لیے بیگ کا وزن 1.5، جماعت اؤل کے لیے 2.4، جماعت دوم کے لیے 2.6، جماعت سوم کے لیے 3، جماعت دہم کے لیے 6 جبکہ ہائی سیکنڈری کے طلبہ کے لیے بیگ کا وزن 7 کلوگرام تک مقرر کیا گیا ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ کتابیں کم کر کے معیار بڑھانے کی پالیسی پر زور دے اور تعلیم کو زیادہ تخلیقی بنانے کی حوصلہ افزائی کرے۔ اس کام کا آغاز سلیبس سے ہونا چاہیے۔ ابتدائی عمر کے لیے تو ایک دو کتابیں اور کچھ سٹیشنری کافی ہونی چاہیے۔ انہیں کھیل اور تخلیقی صلاحیتیں بڑھانے والی سرگرمیوں میں وقت گزارنے دیا جائے۔ تاکہ بچے اچھی طرح آموختہ یاد کرنے کے ساتھ خوشی خوشی اسکول بھی جا سکیں۔ جب ہم یہ سمجھیں گے ’ہمارے ہونہار بچے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانا شروع کر دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments