چند اچھے مردوں کی صفات، جو ان کو منفرد بناتی ہیں


تحریم ڈیئر دعا گو ہوں کہ مصروفیت سلامت رہے کہ یہی زندگی ہے۔ دیر سویر فطری سی بات ہے۔ تم نے اتنا مشکل سوال کر دیا ہے کہ جواب کا مطلب ہے۔ مزید لعنت۔ مگر ایمان داری ہے کہ جواب دیا جائے۔ اور دل کھول کے دیا جائے۔

میری عمر چونکہ تم سے زیادہ ہے۔ سو عمر کے اعتبار سے شاید میں دو سے زیادہ ان مردوں کو جانتی ہوں۔ جن کی موجودگی میں خوف نہیں ہو تا۔ لیکن یہ تعداد پھر بھی قابل ذکر نہیں ہے۔ سو یوں کل ملا کر ہم شاید کہہ لیتے ہیں۔ کوئی ایک فی صد مرد ہی بمشکل (زور بمشکل پہ ہے ) ایسے ہوں گے جن کی موجودگی، تکلم، عادات و اطوار، نشست و برخاست سے وہ سلجھے ہوئے انسان لگتے ہیں۔ اور عورت کو ان کی موجودگی میں تحفظ کا احساس ہو تا ہے۔ ڈر یا خوف نہیں ہو تا۔

تحریم چلو مان لیا ان کو گھر میں کچھ نہیں سکھایا گیا تو جب اتنے سارے گھر والے اور ان کے جینز ان کی تربیت نہیں کر سکے تو ان باکس والی ایک لڑکی کیسے کر سکتی ہے؟ سوچا چلو آج تربیتی ورکشاپ ترتیب دے لیتے ہیں۔ تاکہ بے چاروں کو ان باکس کی آ نے ضرورت پہ نا پڑے۔

1۔ خود کو چھنا کاکا سمجھنا چھوڑ دیں۔ اور نہ ہی خواتین کے سامنے کاکا بننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عورت کو ویسے ہی ایسے مرد سے چڑ ہوتی ہے

2۔ آپ اگر ان باکس میں آ کر لکھ سکتے ہیں تو براہ کرم پڑھ بھی سکتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح کی کتب پڑھیں اور اگر کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو مطالعہ کو عادت بنا لیں۔ نرسری سے پی ایچ ڈی تک استاد اور نصاب الگ ہو تا ہے۔ سو ایک یا تین چار استانیاں آپ کے کردار کو ظرف میں نہیں بدل سکتیں۔

3۔ اپنا ظرف بلند کیجئے۔ خود کو مردانگی کومپلیکس سے نکال کر دنیا کو ایسے دیکھیں۔ جیسے ایک ہدایت کار فلم بناتے ہوئے، بچے، عورت اور مرد کے کردار، سماج کے کردار کو دکھاتے ہوئے مصنف کا اور اپنا نکتہ نظر، اور منظر کی پیش کش تک، ہر شے پہ اکیلا نظر رکھتا ہے۔

4۔ گھر والوں نے اگر آپ کو نہیں سمجھایا کہ ٹانگیں کھول کے بیٹھنا ہے تو یہ تربیت کہاں سے آئی؟ اب سے ٹانگیں اور جسم کو کنٹرول کر کے بیٹھیں۔ خصوصی جس محفل میں خواتین ہوں۔ آپ ایک سو اسی ڈگری کے زاویے والی ٹانگیں۔ آپ کی پست سوچ یا دیوار کے اشتہا ر جیسی سوچ کی غمازی کرتی ہیں۔ سینے کو بھی باہر نکال کے چلنے کی خاص ضرورت نہیں ہے۔ افریقہ کے فاقہ زدہ افراد کا سینہ بھی باہر نکلا ہوتا ہے۔ غور کیجئے گا۔ بازوں کو بھی چوڑا کرنے سے آپ چودھری نہیں بن جائیں گے۔ لہذا ان آداب کو آج اور ابھی سے سیکھیں۔

5۔ مونچھوں کے بالوں کو تاؤ دینے کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ مردانگی کی نشانی ہیں بھی نہیں۔ یہ تو ہر جانور کے پاس ہیں۔ اور اگر آپ ہمیں چار شادیوں والا اسلام سمجھاتے ہیں تو اس اسلام میں مونچھ کے بنا داڑھی کا حکم ہے۔ مونچھ کا بال کھانے کی چیزوں کو ٹچ نہیں ہو نا چاہیے۔ یہاں سے آپ خود نظام فطرت کو سمجھیں۔ اور اپنی مونچھ کو وٹ اپنے گھر والوں کے سامنے دیں۔

6۔ اونچی آ واز میں بولنا بھی مردانگی نہیں۔ نہ ہی عورت کی بات کو کاٹنا مردانگی ہے کہ محترمہ آپ کچھ نہیں جانتی۔ عورت کی بات تحمل سے اور کشادہ دلی وسعت ذہین سے سنیں۔ جب وہ بات مکمل کر لے تو آپ بات کریں۔ ہر بات میں آپ کا بولنا بھی ضروری نہیں ہے۔ ضرورت نہیں ہے تو خاموش رہیں۔

7۔ عورت کو بار بار بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ آپ سے زیادہ ہاٹ ہے۔ اسے پتا ہے۔ یہ بتانے کا مطلب اکسانا ہے۔ نہ یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اس کا جنسی زندگی پہ پورا حق ہے۔ اگر یہ بتانا ہے تو اپنی بیٹی اور بہن کو بتائیں تاکہ وہ اچھی زندگی گزار سکیں۔ آپ کی زندگی خود آ سان ہو جائے گی۔ ہر عورت کو علم ہوتا ہے کہ اس نے کیسے زندگی گزارنی ہے۔ کیونکہ آپ سب کے بقول آپ کی تو تربیت ہی نہیں ہوئی۔ مگر عورت تربیت یافتہ انسان ہے۔ اس کی تربیت ہوتی ہے۔

8۔ اپنے جذبات عورت بھونڈے انداز میں مت پہنچائیں۔ کہ آپ نہایت لوفر لگیں۔ جذبات خوشبو کی طرح ہوتے ہیں۔ ان کو لفظوں کی اور پست حرکات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہر عورت کو علم ہوتا ہے کہ وہ کتنی حسین ہے لہذا حسن کا مسلسل اچار مت ڈالیں۔ جو آپ کی نیت مکر کا پتا دے رہا ہو۔ کیونکہ آپ کو اتنا تو کسی نے بتا دیا ہے کہ عورت کے حسن کی تعریف کر نی ہے۔ یہ نہیں بتایا کہ وہ ذہین بھی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ سماجی تربیت کے تحت وہ بھی آپ کو یہ باور نہ کروائے۔ مگر اسے عزت دینا اور عاجزی کہتے ہیں۔ اتنے ہیرو بننے کی ضرورت نہیں کہ عورت نے آپ کی طرح لن تانی نہیں کی تو وہ کچھ جانتی ہی نہیں ہے۔

9۔ عورت شناسی کے لئے سب سے اہم جگہ آپ کا اپنا گھر ہی ہے۔ گھر کی عورتوں کے ساتھ رہنا سیکھ جائیں گے تو باہر کی عورت کے ساتھ رہنا آسان ہو جائے گا۔ اس لئے اپنی بہن کو پہلی سہیلی بنائیں۔ با ہر کی عورت کو یہ مت بتائیں کہ ہمارے گھر میں تو بہن سے بات کرنے کا رواج ہی نہیں ہے۔ اگر نہیں بھی ہے تو رواج بنائیں۔ یاد رکھیں جو مرد گھر کی عورت کی عزت نہیں کرتا وہ کبھی باہر کی عورت کی عزت نہیں کر سکتا۔

10۔ جو بات آپ اپنی بیوی سے نہیں کر سکتے دوسروں کی بیوی سے بھی مت کریں۔ اس کے لئے کسی نفسیاتی یا گائنی کی ڈاکٹر سے وقت لیں اور بیوی کے ساتھ تشریف لے جائیں۔

11۔ اپنے گزشتہ جنسی کارنامے لڑکیوں کو سنانے سے گریز کریں۔ انہیں آپ کے کارناموں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ الٹا یہ آپ کی عزت لٹنے کا معاملہ ہو نا چاہیے۔ اس کو فخر مت سمجھیں۔ کافی شرمندگی والی بات ہے۔ ایسے مردوں کو مثانے کی بیماریاں جلد لگ جاتی ہیں۔

12۔ عورتوں کے ساتھ گفتگو کو جنسی گفتگو میں بدلنے کی کوشش مت کریں۔

13۔ ان باکس میں آ کر ان کو تربیت دینے کی کوشش مت کریں۔ ان کے چاچا، ماما، تایا بننے کی آپ کو کوئی ضرورت نہیں۔ اس کا دوست بننے کی بھی بلا وجہ کوشش مت کریں۔ اگر دوستی ہو نی ہو گی تو یہ آپ کا کردار کروا دے گا۔

14۔ عورت اگر شادی شدہ نہیں ہے تو ضروری نہیں کہ آپ کے ذہنی کھٹارا پن کی اسے ضرورت ہو۔ جب بنانے والے نے اسے تنہا رکھا ہے تو آپ کو اتنی فکر کرنے کی ضرورت نہیں کہ اس کی فطری ضرورت کیسے پو ری کی جائے۔ لہذا اپنے کام سے کام رکھیں۔ اور اپنا ایمان مضبوط رکھیں۔ کیونکہ اوقات آپ کی اپنی اتنی سی ہوتی ہے کہ ”امی مانتی نہیں، ۔ آپ اپنے گھر کی فکر کریں وہاں کوئی عورت ایسی تو نہیں جو فطری ضرورت سے محروم ہو۔ اس کا انتظام پہلے کر لیں۔

15۔ اگر عورت شادی شدہ ہے تو اسے بھی اس کے شوہر کا احوال مت پوچھیں۔ اور اگر آپ شادی شدہ ہیں یا نہیں ہیں مظلومیت کا ڈرامہ مت کریں۔ کہ ”میں مستحق تھا کسی اور کا ، مجھے مل گیا کوئی اور ہے، ۔ یاد رکھیں۔ آپ جس کے مستحق تھے۔ وہی ملی ہے۔

16۔ منہ میں ہینڈ فری لگا کر باتیں کرنے سے، زندگی کا پہیہ نہیں چلتا۔ کام کرنا پڑتا ہے۔ عورت سے مت پوچھیں کے آپ کیا کرتیں ہیں۔ یہ سوال کرنے سے پہلے گھر میں دیکھیں آپ کی بہن کیا کرتی ہے۔ ؟ اس کی معاشی گزر بسر کا سوال اور ذمہ داری آپ پہ نہیں ہیں۔ یہ سوال ظاہر کرتا ہے کہ آپ اس کے سامنے اپنے فیمینسٹ ہو نے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔

16۔ کسی خاتون کے انباکس میں جا کر تبلیغ مت کریں۔ نہ کسی عورت کا تقابل کسی اور عورت کے ساتھ کریں۔ نہ کسی عورت میں کسی دوسری عورت کو تلاش کریں۔ نہ کسی عورت کو کسی دوسری عورت جیسا بننے کی تلقین کریں۔ کیونکہ ہر انسان اپنے فنگر پرنٹس کی طرح مختلف ہے۔

17۔ عورت کو مشورہ دینے کی ضرورت نہیں۔ البتہ یہ سوچیں کہ کیا کبھی عورت کا مشورہ مان سکتے ہیں؟ جن دو مردوں کی تحریم نے بات کی ہے وہ عورت سے مشورہ کر بھی سکتے ہیں۔ اور ان کا مشورہ مان بھی سکتے ہیں۔ اتنے مختلف ہیں۔

19۔ عورت کو سستی شاعری سنانے سے گریز کریں۔ یہ آپ کے سستے جذبات کی ترجمانی کے ساتھ آپ کا آئینہ بھی ہیں۔

20۔ گھٹیا مذاق اور گالی کے ساتھ گفتگو سے گریز کریں۔

اب اگر آپ کا لعنت بھیجنے کو دل کر رہا ہے۔ یا گالیاں نکالنے کو دل کر رہا ہے تو آپ کو تربیت کی اشد ضرورت ہے۔ اور آپ سمجھ جائیں آپ ان دو چار مردوں جیسے نہیں ہیں۔ جن کی موجودگی میں عورت کو ہر طرح کے تحفظ کا احساس ہو تا ہے۔ چلیں اس پہلے سبق پہ عمل کریں۔

اب آپ فلم دیکھیں Roman Holiday۔ اس میں بھی ایک مرد ہے۔ جب تک وہ پروفیشنل تھا اسے خبر کی تلاش تھی۔ لڑکی کو اس کی موجودگی میں ڈر و خوف نہیں تھا۔ ہیرو کے ذہین میں بھی شیطانی خیال نہیں تھا۔ جونہی ہیرو کو محبت ہو گئی۔ اس نے اتنی بڑی اور اہم خبر کو اپنی محبوبہ کی عزت پہ قربان کر دیا۔ اس کا دوست بھی اتنا اچھا تھا کہ اس نے اسے شر کا مشورہ نہیں دیا۔

لہذا اپنی صحبت پہ بھی ایک نگاہ کیجئے اور محفل میں بیٹھ کر اپنے آپ کو شہزادہ ثابت مت کریں۔ شہزادے کو بتانا نہیں پڑتا وہ شہزادہ ہے۔

سوچیں اگر اس فلم جیسا موقع آپ کو مل جاتا تو آپ کیا کرتے؟
آپ کو سمجھ آ جائے گا کہ جن چند اچھے مرد حضرات کی ہم بات کرتے ہیں۔ ان میں اور آپ میں کیا فرق ہے۔ ؟

گولڈن گرلز - رابعہ الربا اور تحریم عظیم
اس سیریز کے دیگر حصےگولڈن گرلز: آج ”کچھ“ مردوں کی بات کرتے ہیںخواتین کے لیے ہدایت نامہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

گولڈن گرلز - رابعہ الربا اور تحریم عظیم

گولڈن گرلز کے عنوان کے تحت رابعہ الربا اور تحریم عظیم بتا رہی ہیں کہ ایک عورت اصل میں کیا چاہتی ہے، مرد اسے کیا سمجھتا ہے، معاشرہ اس کی راہ میں کیسے رکاوٹیں کھڑا کرتا ہے اور وہ عورت کیسے ان مصائب کا سامنا کر کے سونا بنتی ہے۔ ایسا سونا جس کی پہچان صرف سنار کو ہوتی ہے۔

golden-girls has 28 posts and counting.See all posts by golden-girls

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments