ہمیں مزید شاہد آفریدی نہیں چاہییں


سچن ٹنڈولکر کو ریٹائر ہوئے ہوئے تقریباً آٹھ سال ہونے کو آئے ہیں اگر ہم اس کے فیس بک پیج کو فالو کریں تو وہاں صرف چار طرح کی پوسٹس نظر آئیں گی۔ ٹنڈولکر یا تو کوئی مذہبی تہوار منا رہا ہو گا، کسی کھلاڑی کے کھیل کی تعریف کر رہا ہوں گا، کھانا پکانے کی کوئی ترکیب بتا رہا ہو گا یا پھر کوئی پبلک سروس میسج دے رہا ہو گا۔ پانچویں کوئی چیز ٹنڈولکر کے آفیشل پیج پر ہمیں نظر نہیں آئے گی وہ آج بھی اپنی زندگی میں اتنا ہی فوکسڈ ہے جتنا کرکٹ کھیلنے کے ٹائم تھا۔

2003 میں ورلڈ کپ کے دوران ان پاکستان اور انڈیا کے کھلاڑیوں کے درمیان تو تو میں میں ہو گئی تھی۔ 2019 میں وسیم اکرم اور ٹنڈولکر لارڈز میں ایک انٹرویو کے لیے موجود تھے۔ جب اس واقعے کا تذکرہ ہوا تو اینکر نے پوچھا کہ ٹنڈولکر اس واقعے کے دوران آپ کیا کر رہے تھے؟ تو ٹنڈولکر نے جواب دیا کہ میں نے واک میں لگایا ہوا تھا اور میوزک سن رہا تھا کہ مبادا اس واقعے کی کوئی بات میرے کانوں میں پڑ جائے اور میری اننگ خراب ہو جائے۔

کرکٹ دیکھنے والوں کو یاد ہو گا کہ نوے کی دہائی کے آخر میں ایک آل راونڈر آیا تھا اظہر محمود۔ مشہور یہ اس لیے ہوا تھا کہ اس نے ایک دو بار آف سٹیمپٹ کے برابر سلو بال رکھ کر تھوڑی سی ان سوئنگ کی اور ٹنڈولکر کے بیٹ اور پیڈ کے گیپ سے اسے آؤٹ کر دیا۔ جیسی ہماری عادت ہے کہ سارے اخبار بھر گئے کہ اب ٹنڈولکر کا کیریئر ختم ہے۔ کچھ وقفے کے بعد میرا خیال ہے شاید شارجہ کا ٹورنامنٹ تھا۔ اظہر محمود کا سامنا ٹنڈولکر سے ہوا اور اظہر محمود کو ریکارڈ ”کٹ“ پڑی تھی۔ کہتے ہیں ٹنڈولکر نے اس دوران ہر روز گھنٹوں اپنی اس کمزوری کی پریکٹس کی اور اس پر قابو پایا۔

2000 والا عشرہ پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے وجہ اس کی یہ ہے اس دور میں پاکستان کا سب سے مشہور کھلاڑی شاہد آفریدی تھا۔ یعنی ایسا پلیئر جو شاید کسی معقول ٹیم میں 20 سے اوپر میچیز بھی نہ کھیل سکتا۔ کچھ عرصہ پہلے ایک انٹرویو میں کسی نے شاہد سے پوچھا کہ آپ نے اپنے کیرئیر میں سب سے بڑی غلطی کیا کی تھی؟

آفریدی نے بڑا سوچ سمجھ کر جواب دیا کہ میرا کیریئر الحمدللہ بہت بہترین تھا، کوئی غلطی مجھے تو نظر نہیں آتی۔ غلطی تو تب نظر آتی ہے جب اس پر غور کیا جائے۔ شاہد آفریدی نے اپنے کیریئر میں ماڈلنگ کی، تقریریں کی، سماجی و فلاحی کام کیے، سیاست کی اور پھڈے بھی کیے، نہیں کی تو کرکٹ امپروو نہیں کی۔

کرکٹ امپروو تب ہوتی جب فوکس 100 ٪ صرف کرکٹ پر ہو۔

وسیم اکرم نے ایک بار کہا تھا کہ میں نے اپنے کیریئر میں بہت سے ایسے ٹیلنٹڈ باؤلرز اور بیٹسمینوں کو دیکھا ہے جو محض اس وجہ سے ناکام ہوئے کیونکہ انہوں نے ایک تو محنت چھوڑ دی دوسرا اپنا فوکس کرکٹ سے ہٹا دیا۔

میرا تو خیال ہے ٹنڈولکر کی کیس سٹڈی ہر پاکستانی کرکٹر کو بتانی اور پڑھانی چاہیے کہ اچھے کرکٹر ہونے میں اور مشہور کرکٹر ہونے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ ہمیں اس ملک میں مزید آفریدی نہیں چاہیے ہیں ہمیں ٹنڈولکر جیسے کمیٹڈ لوگ چاہیے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments