معذور خواتین کے لئے کرونا ویکسین کی اہمیت


کرونا نے پوری دنیا کے معمولات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ مزدور سے انڈسٹری مالکان تک، ریڑھی بان سے بڑے تاجران تک زندگی کا ہر شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔ شروع میں بے یقینی اور مایوسی کی ایسی کیفیت پیدا ہوئی کہ ہر بندہ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں بارے شدید پریشان ہوا۔ کاروبار ٹھپ گئے، ملازمت پیشہ افراد گھروں میں بیٹھ گئے، بچوں کے سکول کالجز بند ہو گئے اور ڈپریشن والا ایک عجیب ماحول ہر گھر میں نظر آنے لگا۔

ابھی کرونا سے لڑنا او ر ڈرنا جاری تھا کہ یہ خبر تازہ ہوا کا ایک جھونکا بن کر سامنے آئی کہ کرونا کی ویکسین بن گئی ہے۔ کچھ ماہ بعد جب پاکستان میں بھی ویکسین آئی تو آبادی کے مقابلے میں ویکسین کی تعداد انتہائی کم تھی اور لگ رہا تھا کہ لوگوں کا ویکسی نیشن سنٹرز پر اس قدر رش لگ جائے گا کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوگی لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہوا۔ بہت کم لوگوں نے ویکسین کو خوش آمدید کہا اور باقی سب مختلف افواہوں کی وجہ سے اس سے دور بھاگنے لگے۔

حکومت نے ویکسی نیشن سنٹرز کی تشہیر کی اور سہولیات کے ساتھ ساتھ عوام کو ویکسین لگوانے کے لئے آمادہ کرنے کے لئے مختلف سختیاں بھی کیں جس میں ہوائی جہاز، پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی جگہوں پر داخلے کی بندش شامل تھی لیکن اس کے باوجود عوام کی دلچسپی انتہائی کم رہی ہے۔ اس تمام صورتحال کے دوران ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو آگاہی اور سہولیات سے کوسوں دور ہے اور اس کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات بھی نہیں کیے گئے ہیں۔

ایسی لڑکیاں اور خواتین جو کسی جسمانی معذوری کا شکا ر ہیں وہ زندگی کے دیگر معاملات کی طرح کرونا ویکسی نیشن کی سہولت سے بھی دور ہیں۔ سب سے پہلے تو ان تک یہ آگاہی ہی نہیں کہ کرونا کی ویکسی نیشن ہو رہی ہے اور اگر انہوں نے سن بھی لیا ہے تو ویکسی نیشن سنٹرز تک پہنچنا ان کے لئے بہت ہی مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ پنجاب حکومت نے چھ ماہ قبل ایک سہولت کا آغاز کیا تھا کہ اگر کوئی معذور ہے یا ویکسی نیشن سنٹر تک نہیں آ سکتا تو وہ 1033 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیج کر رجسٹریشن کرا سکتا ہے اور پھر محکمہ صحت کی ٹیم اس کے گھر جاکر ویکسین لگا آئے گی۔ لیکن گھروں میں بیٹھی معذور لڑکیاں اور خواتین اس سے مستفید نہ ہو سکیں کیونکہ ایک طرف تو گھر کے صحت مند افراد نے ویکسی نیشن کو سنجیدہ نہیں لیا ہے اور ویکسین نہیں لگوائی ہے تو ان کی ترجیحات میں گھر کی خواتین اور خاص طور پر معذور خواتین تو شامل ہی نہیں ہیں کہ انہیں کرونا جیسی موذی وبا سے بچانے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔

دوسرا معذور خواتین تک یہ پیغام پہنچ ہی نہیں سکا ہے کہ حکومت ایسی کوئی سہولت دے رہی ہے۔ ان معذور خواتین کی اکثریت کی تو ابھی تک کوئی پہچان ہی نہیں ہے، ان کے معذوری سرٹیفیکیٹ ہی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے مخصوص شناختی کارڈ بن سکے ہیں جس سے ان کا ریکارڈ گورنمنٹ کے پاس ہو گا تاکہ وہ ان تک پہنچ سکیں۔ معذور افراد کی ویکسی نیشن کے حوالے سے پوری دنیا میں اب سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی 2020 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومتیں معذور افراد تک صحت عامہ سے متعلق انفارمیشن کو یقینی بنائیں اور معذور افراد کے لئے مناسب اقدامات کریں۔

معذور افراد کے لئے کام کرنے والے نیٹ ورکس کو ادارہ جاتی تربیت اور خطرات سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ رپورٹ میں مزید لکھا گیا کہ معذور افراد کی ضروریات کو شامل کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ ویکسی نیشن میں معذور افراد کے ساتھ نمایاں امتیازی سلوک، عدم مساوات اور رکاوٹیں نظر آئی ہیں انہیں فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے کہا گیا کہ وہ ایک واضح اور جامع بیان دیں کہ عالمی و قومی ویکسی نیشن کے پلان میں معذور افراد کی ویکسی نیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ کرونا ویکسی نیشن کے دوران پوری دنیا میں معذور افراد کو مشکلات کا سامنا رہا ہے اور وہ اس سے نبردآزما ہونے کی پلاننگ بھی کر رہے ہیں۔ ہمیں بھی صرف معذوروں کے لئے ویکسین کے کوٹے کے اعلانات اور دیگر سہولیات کے اعلانات کی بجائے عملی طور پر اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز جو ایک ایک گھر اور گلی محلے تک جاتی ہیں ان کی خدمات حاصل کرتے ہوئے گھروں میں موجود معذور خواتین اور لڑکیوں تک کرونا ویکسین کی سہولت پہنچانی ہوگی۔

حکومت کے پاس مردم شماری کے دوران کافی حد تک معذوروں کا ڈیٹا آ چکا ہے۔ اسی ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے معذور افراد کے شناختی کارڈ بنوائے جائیں اور انہیں کرونا ویکسین کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم و بنیادی ضروریات کی تمام سہولیات پہنچانی چاہیے۔ اعلانات اور اشتہارات سے نکل کر عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ معذور خواتین جن تک معلومات کی رسائی نہیں ہے ان کے لئے خصوصی اقدامات این سی او سی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیے۔ گھروں میں بیٹھی معذور لڑکیوں اور خواتین کا مکمل طبی معائنہ کراتے ہوئے فوری طور پر ویکسی نیشن کرانی چاہیے ورنہ وہ نظرانداز رہتے ہوئے استحصال کا شکار رہیں گی اور اس کی ذمہ دار کمیونٹی و حکومت ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments