تصویر


کوڑے کے ڈھیر پر بیٹھا میں اپنے تصورات میں گم۔ جیسے ماؤنٹ ایورسٹ پر بیٹھا ہوں۔ بڑا آدمی بن گیا ہوں۔ پتہ نہیں کیا کیا سر کر لیا ہے۔ میرے ہر طرف تصویریں ہی تصویریں زمین پر بکھری جو پڑیں تھیں۔

جب درمیاں ان کے میں آ بیٹھا تو پتہ چلا مجھ کو

یہ میری ہی تصویریں تھیں۔ کہیں میں الو تھا تو کہیں میں گدھا، کہیں میں نانگا پربت تھا اور کہیں جھیل سیف الملوک، کہیں میں بیل دوڑ کا بیل تھا اور کہیں اس کی پیٹھ میں چبنے والی چابک، کہیں میں گھوڑ سوار تھا اور کہیں اس کا نیزہ، کہیں میں سکول جاتے بچے کی تختی تھا اور کہیں اس پر لکھا الف، کہیں میں کینیا کا حبشی تھا اور کہیں میں چینہ، کہیں میں استاد تھا اور کہیں شاگرد کہیں میں فوٹوگرافر تھا اور کہیں تصویر۔ بہت شور تھا لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں۔

اس تصویر میں کیا ہے تو میں قہقہے لگاتا جواب دیتا میں ہوں اس تصویر میں میرے سپنے ہیں اس تصویر میں، میرے تیس سال ہیں زندگی کے، میرے حاصل کے میری محرومیوں کے، میں پہلے مسکین پھر یتیم ہو گیا پر ان کے ساتھ ساتھ رہا میں بیٹے سے باپ بن گیا اور پھر باپ سے بے بی عجیب و غریب میرے سفر تھے اور پھر ایک دن مجھے اس چھوٹے بے بی کو کوئی اٹھا کوڑے کے ڈھیر پر چھوڑ گیا مجھے میرا قصور نہیں پتہ تھا بس کوڑے کے ڈھیر پر لیٹا سوچ رہا تھا کتنا بلند پہاڑ ہے اور میں منا سا بے بی گر کر ہلاک ہی نہ ہو جاؤں میں تو بے بس لاچار ہوں مجھے تو رونے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔

سردی بھی بڑھ رہی ہے اور میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے سنا تھا پھینکنے والے کمبل میں لپیٹ کر پھینکتے ہیں تاکہ آخری لمحے بھی یاد رکھیں ماں کی ممتا کیسی ہوتی ہے۔ ہائے نی مائیں مجھے کون ننگا پڑنگا چھوڑ گیا نہ گرمی کا خیال کیا نہ سردی کا یہ کون ہے جو مجھے گدگدی کر کے ہنسا رہا ہے کون ہے اچھا چھوٹے چھوٹے کیڑے ہیں جو میرے ننگے جسم پر رینگ رہے ہیں اور مجھے گدگدی ہو رہی ہے مجھے ڈر نہیں لگ رہا بلکہ ہنسی آنا شروع ہو رہی ہے واہ میرے مالک کہاں کہاں کیا کیا بندوبست کر رکھے ہیں۔ مجھے اب نہ ڈر لگ رہا ہے اور نہ ہی خوشی محسوس ہو رہی ہے میں تو وہ خود کش ہوں جس کو پتہ ہے مرنے کے بعد دوزخ میرا مقدر ہے پھر بھی میری تربیت کرنے والا جنت کے خواب دکھا کر مرنے کی طرف لے جا رہا ہے۔

اور میں بھی ظالم ایسا کہ مرنے کو تیار ہوں اور شاید مر ہی چکا ہوں۔ جو ماں میری نے یاد کرائے تھے سب سوال، قبر میں کام آئیں گے پر جو کوئی پوچھ رہا ہے۔ تیرا رب کون ہے؟ کس کے امتی ہو؟ کس کے ماننے والے ہو؟ ایمان کس پر ہے؟ دین کیا ہے؟ سب بھول گیا ہے۔ یہ سانپ کیوں پھن پھیلائے کھڑے ہیں۔ میں کہاں ہوں میری تصویریں میری مدد کیوں نہیں کر رہیں۔ یہ زمین پر کیوں پڑی ہیں دیواروں پر کون لگائے گا۔ چلو اٹھا کر ڈائننگ ٹیبل پر رکھتے ہیں۔ جو رزق رکھنے کی جگہ ہے۔

نہیں تو میں خود زمین پر ان کے برابر آ جاؤں شاید یہ مجھے معاف کر دیں جن کو میں نے کھلی فضا سے فریموں میں قید کر دیا۔ یہ اڑتے بادل، چہچہاتے پرندے، مسکراتے چہرے، دھاڑتے شیر، بہتے جھرنے، لہلہاتے کھیت، روشن سورج، چمکتی بجلی، رات کے اندھیرے، صبح کے سویرے، رات کے چانن، چولستان کی گرمی، سیاچین کی سردی، ہنزہ کا خزاں، اسلام آباد کی بہار، بابو سر ٹاپ کی سرد ہوائیں، خنجراب پاس، آئی بیکس، دنیا کے پانچ بڑے جانور، کیا کیا کیسے یہ سب کر دیا میں نے۔

قید کر دیا ان کو جو آزاد تھے مجھے اس جرم کی سزا مل رہی ہے مجھے بھی آزاد سے قید کیا جا رہا ہے کتنے ہی فریم ہیں چھوٹے بڑے پتہ نہیں میں کس میں قید ہو جاؤں باقی زندگی دیوار پر لٹک کر گزار دوں یا شاید کاغذ میں لپیٹ کر سنبھال دیا جاؤں۔ اب پتہ نہیں سزا کیا ہوتی ہے دیوار پر لٹکنے کی یا پھر دیوار میں چننے کی۔ میں تو ایک تصویر ہوں مجھے کیا۔ جو بھی سلوک کیا جائے۔ یاد رکھنا تصویریں اور فریم سوچتے ہیں بولتے ہیں۔

محسوس کرتے ہیں ان کی حرمت کی پاسداری کرنا ورنہ رسوا ہو جاؤ گے۔ ان کو بے جان مت سمجھنا۔ یہ بھی تو کسی کی جان ہیں شاید میری ہی۔ کیونکہ میں ایک فوٹوگرافر ہوں اور یہی میرا کام ہے مجھ پر میرے اللہ کا خاص کرم ہے۔ جو ایسی تصاویر بناتا ہوں جو جاندار ہوں جو بولتی ہوں ہزار ہزار لفظ۔ میں ان کے دکھ میں دکھی ہوتا ہوں روتا ہوں ان کی خوشی میں خوش ہوتا ہوں قہقہے لگاتا ہوں اور بعض اوقات جب تصویر چپ ہوتی تو میں بھی چپ ہوجاتا ہوں۔

گونگی بہری تصویریں میں نہیں بناتا اور نہ ہی مجھ سے بنتی ہیں وہ اور لوگ ہیں جو ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں کچھ تصاویر کے جزو کچھ اور تصاویر میں۔ یاد رکھنا ٹرانسپلانٹ تاحیات نہیں ہوتا جز وقتی ہوتا ہے۔ تصویروں میں ردو بدل کرنے سے اپنے آپ کو سرجن مت سمجھیں۔ فوٹوگرافر ہی رہیں فوٹوگرافی کریں۔ شکریہ۔ میں قدرت کو نہیں چھیڑتا اور اس کی مہربانی ہے کہ وہ مجھے نہیں چھیڑتی۔

محمد اظہر حفیظ
Latest posts by محمد اظہر حفیظ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments