ستاروں کی چال اور بادشاہ سلامت


ہمارے بادشاہ سلامت یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ پردے کے پیچھے جو طاقتور جن ہیں وہی ایمپائر ہیں اور ہمیشہ ان کی کرتا دھرتا ہوتی ہے۔ انہوں نے بادشاہ سلامت کو انگلی پکڑ کر اقتدار کی کرسی پر بٹھایا اور انگلی پکڑ کر حکمرانی کے داؤ پیج بھی سکھائے اب ان کی طاقت کے سامنے عملیات، استخارے اور حرف اعداد بیکار ہو جاتے ہیں۔ اصلی جن کی طاقت اور اہمیت جو اقتدار میں آنے سے پہلے اور آنے کے بعد بھی بادشاہ سلامت کو تھی اب بھی ان کی اقتدار کی مجبوریاں اور پچھتاوے ہیں جو کہ بادشاہ سلامت کو کرسی سے گرانا ہے یا کرسی پر بٹھانا ہے۔

جب یہ طاقت ور جنوں کی اقتدار کی مجبوریاں حرکت میں آتی ہیں۔ تو ش اور ع عدد کے چکر کے چکر لگتے ہیں۔ چاند اور سورج کو گرہن لگے یا نہ لگے لیکن اقتدار کی کرسی کو ضرور گرہن لگ جائے گا کبھی کبھی ان طاقتور جنوں کے مہرہ بننے والے بادشاہوں سے بھی حکم عدولی جیسی بڑی بڑی غلطیاں سر زد ہو جاتی ہیں لیکن یہاں پر تو موجودہ بادشاہ سلامت سے ایک چھوٹی سی غلطی یہ ہوئی کہ چھوٹے عامل کی وجہ سے بڑے عاملین کو ناراض کر دیا یہ بات بادشاہ سلامت کی بے وقوفی کہیں، توہمات یا اعتقادات جس کی وجہ سے اب ایک صفحہ میں بھی ایسی دراڑیں آئی ہیں جو دوبارہ جڑنے کے قابل ہی نہیں رہا۔

تعجب ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی ملک کا بادشاہ سلامت اپنی دانشمندی، قوت فیصلہ اور حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے کی بجائے استخاروں اور لکی اعداد سے کرتا ہے اور توکل کرنے کی بجائے ستاروں کی چالوں پر یقین رکھتا ہے کتنا اچھا ہوتا کہ ہمارے بادشاہ سلامت ایک حقیقت پسند اور عوامی شہنشاہ ہوتے ستاروں کی چالوں کو دیکھنے کی بجائے اپنے وزراء کی چال دیکھتے اور عوام کی بے بسی اور مایوسی کو دیکھتے۔ وہ اقدامات کرتے جن سے عوام کی حالت بہتر ہوتی عوام کو جو خواب دکھائے گئے تھے اس کی طرف ایک قدم بڑھاتے۔

کوئی عوامی پالیسی دیتے اور ایک عوامی بادشاہ سلامت بننے کے حقدار ہوتے۔ اداروں میں ریفارمز لانے کے نام سے آنے والے بادشاہ سلامت نے ان اداروں میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی بجائے ایسی نت نئی پالیسیاں لے کر آئے کہ جو ارادے اپنے پاؤں پر کھڑے تھے ان کی بچی کچھی ساکھ بھی مزید برباد اور تباہ ہو گئی اوپر سے کمر توڑ مہنگائی بھی کہ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ بجلی کا بل اور کرائے کیسے ادا کیے جائے اور دو وقت کے کھانے کے لئے پیسے کہا سے بچائیں۔

بادشاہ سلامت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کا ہر فرد ناخوش اور رو رہا ہے۔ ملک میں سب اچھا ہے کی خبر صرف بادشاہ سلامت اور اس کے منہ پھٹ وزراء دے رہے ہیں۔ آج کل تو طاقتور جنوں کی دوری سے بادشاہ سلامت کی کرسی بھی جھولے کھا رہی ہے جس پر بیٹھ کر بادشاہ سلامت کو ان تین سالوں میں عوام کی حالت زار کبھی نظر نہیں آئی۔ نظر آیا تو صرف اپنا مفاد، اقتدار اور ستاروں کا حال چال۔ اب وقت دور نہیں ہے کہ بادشاہ سلامت کے ساتھ چپکے ہوئے مفاد پرست چھوٹے جن بھی رفوچکر ہوجائیں گے اب ستاروں کی چال، ع اور ش بھی بے حال ہوجائیں گے۔

آج کل تو خوش بختی کا عدد اپوزیشن کے ساتھ چپک گیا ہے اس وجہ سے مفاد پرست چھوٹے جن بھی ہواؤں کے رخ بدلنے کے ساتھ اپنا رخ بھی بدلنے کے لئے اپنے ہاتھ پاؤں مارنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن اگلا راونڈ کھیلنے کے لئے تیار بیٹھی ہے اب اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ بیساکھیوں یا مہرہ بن کی اقتدار میں آنے کی بجائے انتخابات کی شفافیت اور آئین کی حکمرانی کو یقینی بنائے تاکہ اس ملک میں مستقبل میں آنے والی حکومت کے لئے ایک شفاف جمہوری اور آئینی سیٹ اپ کی راہ ہموار ہو جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments