میڈیا کا معاشرتی اقدار کو بہتر بنانے میں کردار


نیو ہاسٹل، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اپنی تاریخی، علمی و ادبی روایات کے سبب پورے پاکستان میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتا ہے۔ نیو ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا کی خصوصی تربیت اور شخصیت کو سنوارنے کے لیے نت نئے پروگرامز منعقد کروائے جاتے ہیں۔ اسی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے نظر دوڑائی جائے تو نیو ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا پاکستان کے ہر اہم ادارے میں اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ ان اداروں میں میڈیا منفرد مقام کا حامل ہے کیونکہ وہ قوم کی ذہن سازی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ نیو ہاسٹل سے فیض یاب کئی شخصیات میڈیا جیسے بڑے ادارے میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں جن میں آفتاب اقبال، کامران شاہد اور رحمان اظہر شامل ہیں۔ اگر آج کل نیو ہاسٹل سے میڈیا کے شعبہ میں ابھرتے ہوئے طالب علم کی بات کی جائے تو جناب ظاہر محمود ہیں جو کتاب “ڈھولکی” کے مصنف اور ڈیجیٹل میڈیا اردو پوائنٹ میں سینئر اینکرپرسن کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ نیو ہاسٹل کی وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں نیو ہاسٹل اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں پچاس سے زائد ادبی پروگرامز، تقریری مقابلے، تنقیدی اجلاس، مشاعرے اور انٹرنیشل سیمینارز منعقد کروانے کا منفرد اعزاز حاصل ہے-
جناب ظاہر محمود کی بدولت ہی راقم کو نیو ہاسٹل میں ان کے آخری پروگرام میں شرکت کرنے کا موقع ملا۔ پروگرام کا عنوان “میڈیا کا معاشرتی اقدار کو بہتر بنانے میں کردار” تھا۔ ہذا پروگرام کے مہمان مقررین میں میڈیا کے نوجوان اینکر پرسن رخشان میر جو کہ بول نیوز میں  کونٹینٹ مینیجر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اور صفدر علی جو کہ پی ٹی وی ہوم سے وابستہ ہیں، شامل ہیں- پروگرام کا باقاعدہ آغاز جناب ظاہر محمود نے ڈیجیٹل میڈیا اور میڈیا کی آزادی کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا اور مہمانانِ ارجمند کا تعارف کروایا، سب سے پہلے رخشان میر صاحب نے اپنے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا آج کے دور میں معاشرتی اقدار  کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہر میڈیا چینل اپنی ذاتی پالیسیوں کی وجہ سے اس کارِ خیر کو انجام دینے سے قاصر ہے کیونکہ ہر میڈیا چینل کے اپنے مفادات ہیں اور نیوز چینل پر وہی چیز زیادہ دِکھائی جاتی ہے جس کی ریٹنگ زیادہ ہے یا وہ کس قدر چٹ پٹی ہے اور نیوز چینل کو چھوڑ کر ٹی وی کی یا ڈیجٹیل میڈیا کی بات کی جائے تو وہی چیز زیادہ دیکھی جاتی جو مصالحہ دار ہے اور پاکستان میں اگر اس کی ریشو نکالی جائے تو 95 فیصد سے زائد ہو گی کیونکہ ہم منفی خبروں کو ترجیح دینے والا معاشرہ بن چکے ہیں اور اپنی پسند کی ہی چیز نیوز چینل پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میڈیا کی آزادی الحمداللہ اس حد تک وسیع ہے کہ کوئی معمولی اشتہار بھی ٹی وی پر چلانا ہو تو قوم کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیا کسی حسینہ کا سہارا لیتا ہے۔ کیونکہ ہم اس حسینہ کو دیکھنا چاہتے ہیں اور ہر چینل چاہے وہ نیوز چینل ہو یا ٹی وی چینل وہ اپنی ریٹنگ کے لیے وہی چیزیں دِکھانے کو ترجیح دیتا ہے جس کو لوگ پسند کرتے ہیں-
اس کے بعد جناب صفدر علی نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارا میڈیا معاشرتی اقدار کو بہتر بنانے میں ناکام ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے چونکہ ہم اس چیز کو جو میڈیا ہمیں دکھا رہا ہے اس کو اہمیت ہی نہ دیں تو کیسے ممکن ہے کہ وہ چیز عوامی شہرت اور میڈیا ہاوس کے مقصد کو حاصل کر لے۔ ہم اپنی خامیوں کی وجہ سے اس امرِ خیر میں ناکام ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اور ہمارے ادارے خاص طور پر میڈیا معاشرتی اقدار میں بہتر کردار ادا کرے تو سب سے پہلے ہمیں ذاتی طور پر خود کو کارآمد بنانا ہوگا اور اپنی اصلاح کرنی ہو گی، ورنہ کسی صورت بھی ہم میڈیا کو معاشرتی اقدار کو بہتر بنانے میں سرِ فہرست نہیں دیکھ سکتے، مزید برآں انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا آنے والے چند سالوں میں الیکٹرانک میڈیا کی جگہ اختیار کر لے گا، آپ سب کو چاہیے کہ اس میڈیا کو سمجھیں اور اس پر کام شروع کریں کیونکہ اس شعبہ میں بہت جلد مقام و مرتبہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ طلبا کے دلچسپ سوالات اور مہمان مقررین کے جوابات کے بعد نیو ہاسٹل کے اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹ جنابِ نور رحمان صاحب نے ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت اور موبائل فون کے مفید استعمال پر روشنی ڈالی اور طلبا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں مہمان مقررین کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا.

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments