یقین کریں، یقین نہیں آتا
یوں تو یہ ملک اور جمہوریت ہمیشہ نازک صورتحال سے دوچار رہے ہیں مگر اب کی بار نازک صورتحال کچھ اس قدر نازک ہے کہ یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ہر آنے والے لمحے میں کیا ہونے جارہا ہے پہلے صرف جمہوریت خطرے میں ہوتی تھی اب جمہور بھی خطرے میں ہے خطرہ بھی زندگی کا اور زندگی کی بقا کا ہے کیونکہ پہلے ہر چند روز بعد مہنگائی ہوتی تھی اب تو ہر روز اس قدر مہنگائی ہورہی ہے کہ عام آدمی کے لیے جسم و جان کا رشتہ بحال رکھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہوتا جارہا ہے سچ تو یہ ہے پہلے صرف کفن چور تھے اب تو کفن چوری بھی کرتے ہیں اور میت کی بے حرمتی بھی کی جاتی ہے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ وہ چوروں لٹیروں سے پیسے نکلوائے گی مگر وہ تو عوام سے پیسے نکلوا رہی ہے حکومت کی معاشی پالیسی کچھ ایسی نظر آتی ہے کہ مارتی بھی ہے اور رونے بھی نہیں دیتی۔ ایسی صورتحال میں کہیں سے امید کی ہلکی سے کرن نظر آجائے تو دل خوش ہوجاتا ہے مگر یقین کریں یقین نہیں آتا۔
پچھلے دنوں وزیر اعظم کا ایک بیان نظر سے گزرا ۔ مہنگائی کے مارے لوگوں کے لیے اس طرح کے بیانات بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں
یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ مہنگائی ہر دور کا مسئلہ رہا ہے مگر کبھی اس طرح منہ زور مہنگائی نہیں دیکھی پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ مہینوں بعد بعض اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا تھا اور عوام رو دھو کر برداشت بھی کر لیتے تھے اب تو کوئی ٹائم فریم نہیں ہر پندرویں روز پیٹرول بڑھ رہا ہے ہر ہفتے بعد بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ہر تیسرے روز گیس بڑھ رہی اور ہر دوسرے روز اشیاء خوردنی میں اضافہ ہورہا اس کے علاوہ ضروریات زندگی کی کوئی چیز ایسی نہیں جو کنٹرول میں ہو۔ عمران خان اپنی جماعت کے عروج کے ابتدائی دنوں میں کہا کرتے تھے کہ تحریک انصاف کا سونامی سب کو بہا لے جائے گا اس وقت تو ہم جیسے سادے لوگوں نے کچھ اور سمجھا مگر اب سمجھ آئی کہ سونامی کیا ہوتا اور اس کے نتیجے میں عوام کا حشر کیا ہوتا ہے۔
ایسی صورتحال میں پیٹرول اور اشیاء خوردنی پر ٹارگٹڈ سبسڈی ایک مذاق سے بڑھ کر نہیں اس سے پہلے یوٹیلٹی سٹورز پر دیے جانے والے ریلیف سے عوام کس حد تک مستفید ہورہے ہیں اس کا اندازہ اس صورتحال سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کبھی غریب بندے کو 90 روپے کلو والی چینی ڈھونڈنے کے لیے ایک شاپ پر جانا پڑتا ہے اور کبھی 55 روپے کلو والا آٹا ڈھونڈنے دوسری دوکان پر بھاگنا پڑتا ہے کہیں گھی نہیں ملتا اور کہیں آئل ناپید ہوتا ہے سچ تو یہ ہے موجودہ حکومت نے پچھلے تین سالوں سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے اور شاید اگلے دو سال بھی اس طرح ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت اپنا وقت پورا کرنا چاہتی ہے مگر حکمران شاید یہ بات بھول رہے ہیں کہ اس طرح شاید اپنی مدت تو پوری کر لیں مگر عوام میں جانے کے قابل نہیں رہیں گے اب بھی وقت ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں بہت کچھ بگڑ چکا ہے مگر سب کچھ نہیں بگڑا آج بھی حکمران سبسڈی ٹارگٹڈ کا لولی پاپ دینے کے بجائے مہنگائی مافیا کو ٹارگٹ کر لیں مصنوئی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں تو عوام کو بہت حد تک ریلیف مل سکتا ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھے حکمرانوں کو سب اچھا کی رپورٹیں دینے والے خوشامدی جب تک اپنا حصار بنائے رکھتے ہیں اس وقت تک انہیں اس بات کا احساس نہیں ہو پاتا کہ عوام کو ریلیف صرف پلان بنا لینے سے نہیں ملتا بلکہ پلان پر عمل کرنے سے ملتا ہے ایسے میں حکومت کے کسی نئے پلان پر کیسے یقین کر لیا جائے جب آج تک کوئی بھی پلان پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آیا اس کے باوجود دیکھتے ہیں آنے والے دنوں میں قوم کو ٹارگٹڈ سبسڈی ملتی ہے یا ٹارگٹڈ مہنگائی کا تحفہ ملتا ہے
- عوام کا فیصلہ اور فیصلے کے بعد - 13/02/2024
- الیکشن سے پہلے تحریک انصاف پر پابندیاں - 05/02/2024
- وعدوں، دعوؤں اور ہمدردی کا موسم - 31/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).