کرکٹ ورلڈ کپ: بے داغ جیت اور بے لوث حب الوطنی


کینیڈا کی خزاں، اتوار کی صبح، اور چڑھتی سنہری دھوپ کا ایک لگ سا مزہ ہے۔ اب اگر اس صبح میں پاکستان اور انڈیا کا میچ بھی شامل ہو جائے؟ تو بس سب کام دھندہ چھوڑیے اور ٹی وی کے سامنے بیٹھ جائیں۔ چلیں ٹی وی چھوڑیں اور ایک بڑی سکرین پر یہی میچ کوئی سو پچاس پاکستانی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر دکھائے جانے کا اہتمام کر دے تو کیا کہنے۔ اور ابھی کوئی تمنا باقی ہو تو بہترین حلوہ پوری اور چائے سے آپ کی تواضع بھی کر دی جائے۔ اب اس سارے تردد کے بعد پاکستان میچ دس وکٹوں سے جیت کر تاریخ رقم کر دے تو سمجھئے سب دعائیں اور ساری تمنائیں ایک ساتھ پوری ہو گئی ہوں۔

تیس سال اور ورلڈ کپ میچز میں بارہ میچ انڈیا سے ہارنے کے بعد آخر کار یہ کفر ٹوٹا اور ایسا ٹوٹا کہ سب تجزیے، ساری پیش گوئیاں دھری کی دھری رہ گئیں۔ پہلے تو شاہین شاہ آفریدی کے اوپننگ سپیل نے محمد عامر کے چیمپئن ٹرافی والے سپیل کی یاد دلوا دی۔ دو اوورز میں لگاتار روہت شرما اور کے ایل راہول کو آؤٹ کرنے سے جو مومینٹم بنا تو میچ کی آخری گیند تک ایک بار بھی میچ پاکستان کی گرفت سے باہر جاتا دکھائی نہیں دیا۔ انڈیا کو 151 پر آؤٹ کرنے کے بعد کپتان بابر اور رضوان تو ایسا کھیلے جیسے قسم کھا کر آئے تھے کہ آج کسی اور کی باری ہی نہیں آنے دیں گے۔ آج بابر اعظم کی قیادت میں اس ٹیم نے وہ کر دکھایا جو عمران خان، میانداد، وسیم، وقار، انضمام، اختر اور مصباح جیسے تگڑے پلیرز کے ہوتے ہوئے بھی ٹیم پاکستان نا کر سکی۔ ایک ساتھ کئی ریکارڈ ٹوٹے بنے۔ 1992 سے جب بھی ون ڈے اور ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں انڈیا اور پاکستان آمنے سامنے آئی جیت انڈیا کے حصے میں ہی آئی۔ مگر اس بار ایسی بھرپور جیت ملی کہ پچھلے زخم خوب بھر گئے۔ نا اس سے پہلے پاکستان نے کوئی ٹی ٹونٹی دس وکٹوں سے جیتا تھا نا ہی انڈیا کبھی دس وکٹوں سے ہارا تھا۔ اور کسی بھی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں یہ سب سے بڑا اوپننگ سٹینڈ تھا۔

 اب ایک طرف تو ٹیم پاکستان نے کمال کر دکھایا اور دوسری جانب کینیڈین پاکستانی نیریٹیو کے ہمارے دوست اطہر، شیزان اور عمیر رانا نے میچ کی سکریننگ کے واسطے دوستوں کی ایسی محفل سجائی کہ ہر ہر گیند، گرتی وکٹ اور گراؤنڈ سے باہر جاتے چوکے چھکے پر یوں ہی محسوس ہوتا کہ ہم اگر گراؤنڈ کا حصہ نہیں تو کراؤڈ کا حصہ تو بنے بیٹھے ہیں۔ بہت اچھا لگتا ہے جب وطن سے دور اتنے سارے ہم وطنوں کے درمیان خوشیاں بانٹیں، میز بجائیں اور تابڑ توڑ تبصروں پر قہقہے لگائیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ یا تو یہاں ہی پلے بڑھے تھے یا برسوں سے یہاں مقیم ہیں مگر ان کے جذبے اور جوش کو دیکھ کر ہمیں اپنا جذبہ کافی ٹھنڈا سا لگا۔ پھر ہم نے یہ سوچ کر دل کو تسلی دی کہ ایک تو ہم ابھی دو سال پہلے یہاں پہنچے ہیں اور پھر ایک چکر پاکستان کا بھی لگا آئے ہیں اس لیے اب بھی اصلی تے نسلی پاکستانی ہم ہی ہیں۔

سچ پوچھیں تو کینیڈا سدھارنے سے پہلے ہم تمام عمر، پردیسی ہم وطنوں کی پاکستانیت کے بارے مشکوک ہی رہے، اور ویسے مشکوک رہنا ہمارا قومی مشغلہ بھی ہے۔ کون کہاں آتا جاتا ہے، کہاں رہتا ہے، کیا کماتا ہے کتنے کی گاڑی اور کس سوسائٹی میں مکان، ان سب چیزوں کی جمع تفریق کر کے ہم جب اپنے شک کی بھٹی سے گزارتے ہیں تو باآسانی یہ طے کر لیتے ہیں کہ کسی کے پاس حرام کی کمائی ہے یا حلال کی۔ یہ تو شکر ابھی ہمارے یہاں مغرب کی طرح نوکریوں کے لیے بیک گراؤنڈ چیک کا سلسلہ شروع نہیں ہوا ورنہ رشتے داروں اور محلے داروں نے مل کر، کسی کی نوکری نا ہونے دینی تھی۔

خیر بات ہو رہی تھی سمندر پار پاکستانیوں کی تو پہلے تو یار دوست ان سے ویزہ لگوانے کے طریقے اور کسی گوری کے ساتھ رومانوی تعلق جیسے اہم موضوعات سے ہٹ کر زیادہ بات نہیں کرتے۔ اور اگر کبھی یہ پاکستان کے حالات یا سیاست پر رائے دینے کی کوشش بھی کریں تو انہیں، “تم تو چلے گئے، تمہیں کیا پتا” سے آگے کا جواب نہیں ملتا۔ مگر یہ پھر بھی سبز و سفید جھنڈے لہراتے پاکستان کے گیت گاتے نظر آتے ہیں۔ یہ کینیڈین پاکستانی نیریٹیو والے بھی ایسے ہی جذباتی اور نظریاتی پاکستانی ہیں۔ جو کبھی انٹرنیشنل پاکستانی فلم فیسٹیول کرواتے، یوم آزادی پر پاکستانی فیسٹیول مناتے ہیں اور کبھی میچز کی سکریننگ کے بہانے پاکستانیوں کو اکٹھا کرتے ہیں۔ جہاں تک بیانیہ کی بات ہے تو، پہلے کینیڈین پولیس کے مسلمان آفیسرز پر ایک ڈاکومنٹری بنا چکے ہیں، جن میں یہاں پولیس میں شامل مسلمان اور پاکستانیوں کو درپیش نسلی امتیاز جیسے مسائل پر بھی بات کی گئی۔ اور آج کل اسلاموفوبیا جیسے حساس موضوع پر ایک اور ڈاکومنٹری کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ بہرحال دنیا کے ہر کونے میں مقیم پاکستانیوں کو یہ تاریخی فتح مبارک، اب دل تو بچہ ہے، کیا کریں اگر کھیلنے کو ورلڈکپ کی ٹرافی کا تقاضا شروع کر دے تو۔۔۔؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments