کیا امریکہ پھر سے نائن الیون دھرانے کی تیاری کر ہا ہے


آج کی تازہ بلکہ تازہ ترین خبرو ں میں جو خبر، واقعی خبر لگی وہ امریکہ کی جانب سے افغانستان سے متعلق خبر تھی کہ آنے والے چھہ مہینوں میں داعش امریکہ پر حملہ کر دیگا ـ افغاستان کے حوالے سے یہ خبر اس لئے دلچسپ اور چونکا دینے والی تھی کہ سرخی سمیت باڈی سے لے کر بقیہ تک پڑھ ڈالا جس میں مزید یہ لکھا ہوا تھا کہ افغانستان میں داعش اور القاعدہ پھر سے مضبوط ہور ہے ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کہ طالبان ان سے لڑ سکتے ہیں کہ نہیں ـ مزے اور دلچسپ بات جو میں کہہ رہا ہوں کہ اس خبر میں جو رہی وہ یہ تھی کہ ابھی ابھی کی بات ہے بلکہ کل کی بات ہے کہ امریکہ نے افغانستان سے نکلنے کا جو بہانا تراشا تھا اس کی بنیاد یہ تھی کی امریکہ القاعدہ کے پیچھے آیا تھا اور وہ القاعدہ کو شکست دے چکا ہے ان کو افغانستان میں ختم کر چکا ہے اس لئے اب ان کے مشن کی تکمیل ہو چکی ہے لہذا اب وہ جا رہے ہیں ـ پندرہ اگست سے لیکر اب تک ڈھائی مہینے گزر چکے ہیں جب طالبان افغانستان میں سقوط کر چکے ہیں اور القاعدہ پھر سے زندہ ہوگیا ہے بلکہ اتنا تگڑا ہو گیا کہ داعش کے ساتھ مل کر پھر سے امریکہ پر حملہ بھی کر سکتا ہے ـ اب اس تمام بات کا کیا مطلب نکلتا ہے ـ کیا امریکہ پھر سے ایک اور نائن الیون کا مشق کرنے جا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں ایک اور نئے انداز میں افغانستان آنا چاہتا ہے یا پھر کسی اور طریقے سے افغانستان اور اس کے پڑوسیوں کو دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے کیونکہ ایران کا بھی جوابی وار امریکہ کے خلاف یہی ہے کی امریکہ افغانستان می داعش کے زریعے حالات خراب کر رہا ہے ـ دوسری جانب تہران میں چھہ ممالک کے وزراء خارجہ کا جو اعلامیہ جاری ہوا ہے جس میں طالبان وفد شریک نہیں ہوا، طالبان سے کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں سے تعلقات ختم کریں اور ان کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرےاب اگر ایران کی بات پر غور کریں تو امریکہ پہلے داعش کو اتنا مضبوط کرے گا کہ انسانی عقل تو کم از کم ماننے کے قابل ہو کہ امریکہ پر حملہ داعش نے کیا ہے ورنہ اگر اس کو مضبوط نہ کریں تو پھر کوئی جواز نہیں بن سکتا اور نہ انسانی عقل اس کے ماننے کے لئے تیار ہوگی ـ جس کا واضح ثبوت امریکہ کا یہ کہنا بھی ہے کہ ان کو دیکھنا ہے کہ طالبان داعش اور القاعدہ کا مقابلہ کر بھی سکے گا کہ نہیں تو اس کا بھی یہی مطلب نکلتا ہے کہ دوسری جانب داعش کے ساتھ لڑنے کے لئے امریکہ طالبان کو بھی جنگی بنیادوں پر مضبوط کرے گا تاکہ داعش کے ساتھ لڑے اور افغانستان سرزمین ایک بار پھر خانہ جنگی اور خون خرابے کا شکار ہو ـ اگر یہ طریقہ تسلسل ہے اور امریکہ اس تسلسل کا محرک تو پھر یہ چکر اپنا دوسرا مرحلہ سر کرتا ہوا دکھائی دے گا لیکن اس بار طریقہ واردات کیا ہو گا وہ بہت خطرناک چالاکی اور ہوشیاری سے بھرپور ہوگا کیونکہ سابقہ تجربے کو دیکھتے ہوئے اپنا قدم اگے بڑھائے گا ورنہ اگر مریکہ پرانی چال پر قدم رنجہ ہوتا ہے تو پھر ان کو ایک سراخ سے دوبار ڈسنے کے مرحلے سے گزرنا پڑےگا جس کا امکان بھی زیادہ ہے کیونکہ امریکہ مومن تو ہے نہیں کہ وہ  دوبار ایک ہی سراخ سے نہیں ڈسا جا  سکتا ہے ـ اب ان تمام بیانئے کے پیچھے جو خدشات کار فرما ہے وہ، وہ تمام پیشنگوئیاں تھی جو طالبان کے آمد اور ان کے ساتھ امریکہ کے مزاکرات کے تناظر میں کئے جاتے تھے کہ امریکہ افغانستان میں خانی جنگی کروانا چاہتا ہے، اس خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ـ پڑوسیوں کو آپس میں لڑوانا چاہتا ہے ـ لیکن ان تمام خدشات کے باوجود ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اب امریکہ اپنا اعتماد کہو چکا ہے اب امریکہ پر کوئی بھروسہ کرنے کے لئے تیار نہیں اب امریکہ یہ ثابت کر چکا ہے کہ امریکہ اپنے ساتھیوں کو بیچ چراہے پر چھوڑ دیتا ہے ـ اگر موجودہ صورت حال کے تناظر میں ہم یہ سمجھ بھی لیں کہ طالبان امریکہ کے حامی ہیں یا  امریکہ کے باہم مزاکرات کے لوگ ہیں لیکن اگر نئے انداز سے امریکہ اتا ہے تو چونکہ امریکہ عین وقت پر اپنے ساتھیوں کو چھوڑ دیتا ہے تو اسـوقت ایسی کونسی طاقت یا شخصیت ہوگی جو ان کے کاز کو آگے بڑھائے اور اس کی نوعیت، شکل اور سٹرکچر کیسے ہوگی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ریجن کے دو بڑے پاورز روس اور چائنہ کا کردار کیا اور کیسے ہوگا ـ  اور یہ بات طے نظر آرہی ہے کہ امریکہ اور ایران کے بیانات کے تناظر میں افغانستان کے حالات بگاڑ کی طرف جا سکتے ہیں اور جو بات امن کے لئے افغانستان کے حوالے سے کی یا سمجھی جا رہی تھی وہ ماضی قریب میں ممکن نہیں ـ پھر بھی دنیا امید پر قائم ہے اور امید اچھے کی رکھنی چاہئے لیکن جب حالات و واقعات بہت واضح ہو تو پھر امید بھی دم توڑ دیتی ہے لیکن کیا کریں افغانستان کی تاریخ یہ رہی ہے کی ہر دوسرے تیسرے عشرے میں کسی بدلاؤ کسی ٹکراؤ اور کسی چپقلش کا مرکز بن جاتا ہے اور شاید مستقبل میں بھی یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے ـ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments