دھرنے کی نئی فصل


ٹھنڈی میٹھی رتیں آئیں اور دھرنے کا موسم لوٹ آیا۔ اس بار دھرنے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کی بسنت بھی جوبن پر ہے۔ دھرنے کی کوریج کی جس قدر مناہی ہے اسی قدر غوغا کرکٹ کا مچا ہوا ہے۔

کرکٹ کے دیوانے تو خیر سے پاکستانی ہمیشہ سے ہیں اور اس جنون کی قیمت بھی بھگت رہے ہیں لیکن دھرنے کی خبریں سوائے سوشل میڈیا اور سینہ گزٹ کے کسی اور ذریعے سے ملنا نسبتاً مشکل ہے۔

خبروں کے اس بلیک آوٹ کے پیچھے کیا سیان پن کارفرما ہے اس کی تو ہمیں خبر نہیں لیکن جب خبروں کو ایسے چھپایا جاتا ہے تو لوگ افواہوں کو حقیقت جان کے افراتفری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

دھرنے کا یہ نیا فیشن جو شروع تو تحریک انصاف ہی نے کیا تھا مگر اب ہر موسم سرما کے ساتھ ایسے لازم و ملزوم ہو گیا ہے کہ زمستانی ہوا کے ساتھ اگر کنٹینروں کی دھمک اور نعروں کی گونج نہ سنائی دے تو لگتا ہے موسم ہی نہیں بدلا۔

تحریک لبیک کے کارکن راوی پار کر کے چناب اور جہلم کے آس پاس پھر رہے ہیں۔ شیخ رشید صاحب انھیں دھمکانے چمکانے اور بہلانے پھسلانے میں مصروف ہیں۔

کہانی کچھ کچھ تو سب سمجھ ہی چکے ہیں لیکن جن کی عقل ہماری طرح موٹی ہے وہ ان دھرنوں کے پیچھے کارفرما عوامل کو ڈھونڈتے اور رنگ برنگے سازشی نظریات گھڑتے پھرتے ہیں۔

ایسے ہی ایک بد عقیدہ اور کمزور اعتقاد کے شخص راقم سے سر راہ الجھ پڑے کہ ہم تو چھ لوگوں کا کنبہ لے کر اسلام آباد جانے کا سوچیں تو خوف سے پھریری آ جاتی ہے، یہ لوگ بشمول تحریک انصاف کے کس طرح ہزاروں لوگوں کو لے کر ڈی چوک میں پڑے رہتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔

ایسے بھولے بادشاہوں پر بہت ہنسی آتی ہے۔ یہ لوگ نہ تو ’انقلاب‘ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں نہ انھیں ’احتساب‘ کا کچھ علم ہے، نہ کرپشن کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی مذہب اور عقائد وغیرہ پر ان کی نظر ہوتی ہے۔ ’

یہ لوگ دن رات دو وقت کی روٹی اور چادر اور پیر کا تناسب برقرار رکھنے کے چکر میں ہلکان ہوتے رہتے ہیں۔ ان آفاقی مسائل سے ان کا کیا لینا دینا؟

یسے عاقبت نااندیش یہ بھی نہیں جانتے کہ پاکستان کے عوام میں سیاسی شعور اتنا زیادہ ہے کہ ان کے لیے روٹی کپڑے سے زیادہ اہم سیاست ہے۔ ان دھرنوں میں شریک ہونے والوں کو دیکھیں بالکل عام پاکستانی ہیں۔ بس اپنے سیاسی اور مذہبی شعور کے ہاتھوں بے چین ہو کر توکل اللہ پر نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

تحریک لبیک کے دھرنے دیکھ لیجیے، مولانا فضل الرحمن کا دھرنا، طاہرالقادری صاحب کا دھرنا یا پھر کالعدم تحریک لبیک کا حالیہ مارچ اور دھرنا، سب میں سیاسی شعور، عالمی سیاست سے آگاہی اور ملک و مذہب کی محبت سے بھیگے عام پاکستانی شریک تھے۔

ان عام پاکستانیوں سے اگر میڈیا بات چیت کرے، ان کی کوریج کرے تو ایسے شکی اور بدگمان حضرات کو علم ہو جائے گا کہ دنیا میں کچھ چیزیں کتنی اہم ہوتی ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کے موجودہ متوقع دھرنا ایک کالعدم تحریک کا ہے۔

اب اس کالعدم کے لفظ کو بھی آپ جانتے ہی ہوں گے۔ کہیں پڑھا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد لوگ اپنی نیم پلیٹ پر سابق آئی سی ایس لکھوا کر اس پر ایک ہلکی سے لکیر ایسے پھروا لیتے تھے جیسے کسی حسین آنکھ میں کاجل کی ہلکی سی تحریر، حسن کو دو آتشہ کر دے۔

جس طرح دسمبر میں مہاوٹیں برستی ہیں، اسی طرح یہ دھرنے بھی موسم کا میوہ ہیں۔ دیکھیے اور انتظار کیجیے کہ پردہ غیب سے اس بار کیا ظہور میں آتا ہے۔ شطرنج کے گھوڑے ڈھائی گھر کی چال چل کے فیل کو اڑا دیں گے یا وزیر کے سامنے سے پیادہ اڑ جانے پر ایک بار پھر شہ ہو جائے گی۔

کرکٹ سے زیادہ ہمیں شطرنج سے دلچسپی ہے لیکن جب ایک اوور میں چار چھکے لگ جائیں تو کان ہم جیسوں کے بھی کھڑے ہو جاتے ہیں، خدا خیر کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments