سیاستدانوں کو کیوں گندا کیا گیا؟


اسباب کی تقسیم منصفانہ ہوتی رہے تو نہ گھر ٹوٹتے ہیں اور نہ ہی ملک۔ فیصلہ سازی کا اختیار اگر کسی ایک شخص یا گروہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا جائے تو اسباب کی تقسیم میں بندر باٹ کا احتمال اتنا ہی زیادہ ہوجاتا ہے جتنا کوئی ایک فریق طاقتور اور با اثر ہوتا ہے۔ فیصلہ سازی۔ اور قوت نافذہ پر اثرانداز ہونے کے لئے کی جانے والی سرگرمیوں ہی کو سیاست کہا جاتا ہے۔ ریاست کی اکائی فرد ہے اور اصولاً یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسباب کی تقسیم اور کار حکومت چلانے کے لئے بنائے گئے تمام قوانین و ضوابط سے آگاہ ہو مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہیں۔

عوام الناس حکمرانی کے بکھیڑوں میں کم کم ہی پڑتے ہیں ملک عزیز میں تو ان بکھیڑوں میں پڑنے کی ریت رواج سرے سے ہے ہی نہیں۔ روایت تو یہی ہے کہ ہم نے ہر ڈنڈا بردار کو خوش آمدید ہی کہا ہے کہ اس کے برعکس بیانیہ ہمارے یہاں ابھی اتنے شد و مد سے ترتیب ہی نہیں دی گیا۔ شاید تب اسباب کی اتنی قلت نہ تھی عوام الناس کا واحد تقاضا بقا تھی اور جو اس کی ضمانت دے دیتا ہم اس کا دم بھرنے لگتے مگر اب زمانے بدل گئے ہیں۔ زور بازو پر کمزور اقوام کی آزادی چھننا سکہ رائج الوقت نہیں رہا۔ بادشاہوں اور ان کے مصاحبین کی اجارہ داری کا دور لد گیا گو ملک عزیز میں اس کی گنجائش اب بھی ہے مگر مصاحبین کے سیاہ و سفید کے مالک ہونے کے دن تو سوشل میڈیا کی بدولت ہوا ہو گئے ہیں۔

سلام ہے اس وطن کے ان سپوتوں کو جو غداری و ملک فروشی کے الزام لے کر فقط اس لئے آسودۂ خاک ہوئے کہ اسباب کی بندر بانٹ کرنے والوں کی چیرہ دستیوں کو منظر عام پر لاتے تھے۔ بے شک ان کو یہ تمغے دینے والے خود دوست کے روپ میں اس ملک کے بدترین دشمن تھے۔ سلام ہے ان آسودۂ خاک ہوئے ان غداروں اور ملک دشمنوں پر کہ جو نامساعد حالات میں بھی کلمۂ حق بلند کرتے رہے۔

ملک عزیز میں ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت سیاستدانوں کو گندا کیا گیا تاکہ عوام الناس ان سے نا امید ہو جائیں اور مفاد پرست ٹولے اپنے مفاد کی آبیاری بے دریغ کرسکیں۔ شہری سیاست سے لاتعلق ہو جائے تو مفاد کی آبیاری کرنے والوں کی سرگرمیاں تیز سے تیز تر ہوجاتی ہیں۔ ریاستی اہلکار جانبدار ہو جائے تو حقدار اپنے حق کے لئے کھڑا ہونا محض اس لئے چھوڑ دیتا ہے کہ حقدار کمزور اور غاصب سیر سے سوا سیر ہوجاتا ہے۔ انصاف کے لئے کھڑے ہونے والے شہری قانون اور قانون سازی سے بے نیاز ہو جائیں تو بے ایمانی، چور بازاری، بھتہ خوری رشوت ستانی اور اقربا پروری سکہ رائج الوقت بن جاتے ہیں ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments