جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے


نومبر کی آج پہلی تاریخ ہے موبائل کی سکرین روشن ہوتے ہی مجھے احساس ہوا، کیا تاریخ بدل چکی ہے؟ یہ ایک بڑا سوال تھا، کون سی تاریخ؟ ہماری تاریخ؟ یا واقعی دوسری تاریخ دوسری تاریخ سے شاید میرا مطلب مہینے کی تاریخ تھا میں چونک گئی، عجیب ہندسوں کا گورکھ دھندا ہے یہاں ہر طرف ہی نرالا کھیل ہے میں نے ہڑ بڑا کر کہا لیکن اس پر مستزاد یہ کہ کھیل میں شریک افراد کھیلنا جانتے ہی نہیں۔ وہ میں کہہ رہی تھی تاریخ بدل چکی ہے گزری رات کی کچھ دھندلی تصویر میرے شعور اور لاشعور کے درمیان روشن ہوئی، ملکی حالات اب بہتر ہوں گئے ہیں۔

کیا ملکی حالات کبھی بہتر تھے؟ یہ سوال منہ کھولے میرے سامنے تھا جس کا بہترین جواب تاریخ کے پاس موجود تھا کون سی تاریخ؟ وہ تاریخ جس کو ہم جیسوں نے ہی لکھا؟ جس کے واقعات اپنے مورخ کی شعوری اور لاشعوری کی گئی کوتاہیوں کا بال کھول کر ماتم کر رہے ہیں کیا موجودہ حالات اسی تاریخ کی مرہون منت ہیں؟ نئے سوال نے موجودہ تمام سوالوں کا گلا گھونٹنے کی مضبوط کوشش کی۔ تاریخ لکھی جاتی ہے یا لکھوائی جاتی ہے؟ سوالات کے درمیان ایک نیا دنگل سج چکا تھا انسان بڑی عجیب شے ہے میں نے سوچا۔

کبھی کبھی تو سوال میں ہی جواب تلاش کر لیتا ہے۔ ہاں آج تاریخ بدل چکی ہے حکومت اپنی رٹ قائم کر چکی ہے لیکن دوسری طرف کھڑا ہجوم اپنی رٹ کو مضبوط سمجھ رہا ہے پھر کون جیتا؟ ایک عجیب سی آواز پیدا ہوئی میں نے خود کو تسلی دیتے ہوئے سوچا آج کے دور میں ہار کانسیپٹ ختم ہو چکا ہے ”کانسیپٹ“ سے یاد آیا انگریزی ہمارے اطراف آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئی ہیں ( کانسیپٹ کی بجائے وجود کا لفظ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ) دونوں فریقین کی جیت بھی تو مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے میں نے قدرے سنجیدہ ہونا چاہا لیکن یہاں تو سب کچھ ہی مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے انسان کا وجود اور اس سے جڑے معاملات سب مذاق ہی تو ہے ورنہ کون کسی کو ملحد، کافروں اور نا جانے کیا کیا کہہ دے، ایسا احمقوں اور بے وقوفوں کے ہاں ہی ہوتا ہے ہم بیوقوف ہیں؟ نہیں احمق ہیں احمق اور بیوقوف میں کیا فرق ہے؟ فی الحال مجھے احمق صوتی اعتبار سے بیوقوف سے ذرا نچلے درجے پر نظر آ رہا ہے ہاں ہم احمق ہیں تاریخ بھی تو کچھ ایسے ہی حقائق سے جڑی ہوئی ہے حقائق؟ ؟ اس قدر وسیع المعنی لفظ کے بے دھڑک استعمال سے حیران ہوئی

مجھے اسی لمحے احساس ہوا یہ میرا نہیں معاصر لکھنے والے اور ہر اس فرد کا مسئلہ ہے جو الفاظ سے برتاؤ کرتا ہے ہم بحیثیت مجموعی لفظ کی تہذیب سے ناآشنا ہے ہر لفظ کی اپنی دنیا اور فضا ہوتی ہے جس میں معنی کے عمل سے لے کر اس کے برتاؤ تک کا راز پوشیدہ ہوتا ہے لفظوں کی دنیا میں نے بے اختیار خود کو داد دی۔

لیکن ہمارے جیسے خداؤں جنھیں الفاظ کا برتاؤ نہ جوانی میں آیا اور نہ پیری میں، ہم زندگی میں سب سے زیادہ کھیل الفاظ سے کھیلتے ہیں مجھے ایک لمحے کے لئے محسوس ہوا کے موجودہ منظر نامہ الفاظ کے غلط اور بے دریغ استعمال کا نتیجہ ہے۔ یہ بہت باریک بات ہے لیکن ہمارے ہاں ایسے حساس مسائل کو اتنی ہی اہمیت دی جاتی ہے جتنی اس ملک میں صدر پاکستان کو، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ساتھ ساتھ الفاظ کی بھی اہمیت کھوتے جاتے ہیں۔ ایک طوفان بدتمیزی ہے جو روایتی اور سوشل میڈیا کے ذرائع پر چھایا ہوا ہے جس کی زد سے بچنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے

بہت سے الفاظ میرے قلم کی نوک پر محو رقص ہیں لیکن میری انگلیاں ہر رقص کرنے والے الفاظ کو تحریر میں متشکل کرنے اور ان سے معنی پیدا کرنے کی محتمل نہیں ہو سکتی۔ بات تاریخ کی ہو رہی تھی ہاں آج نومبر کی پہلی تاریخ ہے یہ مہینہ رومانویت سے بھرپور ہوتا ہے جس میں کئی اسرار پوشیدہ ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ہر طرح کی شدت پسندی نے ان لطیف جذبات کو بھی کچل کر رکھ دیا ہے جبکہ ہر چیز کی خوبصورتی کو محسوس کرنے اور اس سے لطف کشید کرنے کے لیے اعتدال ضروری ہے موبائل کی سکرین اب سیاہ ہو چکی ہے شاید وہ اپنے حصے کا پیغام دے چکی ہے اب کسی نئے پیغام کے ساتھ اپنے وجود کو روشن کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments