کہانی ہمارے تونسہ شریف کی


میرا نام عائشہ طارق ہے اور میں ایک پسماندہ علاقے سے تعلق نہیں رکھتی، میں تونسہ شریف میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سٹی تونسہ شریف میں نویں جماعت کی طالب علم ہوں۔

جب ہماری ٹیچر نے ہمیں بتایا کہ وزیراعلی پنجاب نے ہمیں لاہور مدعو کیا ہے۔ یہ بات ہمارے لئے باعث خوشی بھی تھی اور باعث حیرانی بھی۔ شاید پنجاب کی اس اقتدار کی کرسی پر کوئی اور براجمان ہوتا تو ہمارے جذبات کچھ مختلف ہوتے۔

لیکن عثمان بزدار کی بحیثیت وزیر اعلی بات الگ ہے۔ ان سے ملاقات تو پہلی تھی لیکن وابستگی پرانی تھی۔ ان تین سالوں میں جتنا ذکر وزیر اعلی عثمان بزدار کا ہمارے رات کے کھانے کی میز پر ہوا ہے اتنا تو کبھی سارے سیاستدانوں کا مشترکہ بھی نہیں ہوا ہو گا۔ میرے ابا کہتے ہیں کہ تونسہ شریف اور ڈیرہ غازی خان میں جتنا کام ان تین سالوں میں ہوا ہے، اتنا پچھلی آدھی صدی میں بھی نہیں ہوا۔ اور شاید آئندہ بھی نہ ہو۔ وزیراعلیٰ عثمان خان بزدار نے اپنے حالیہ ڈیرہ غازی خان کے دورے میں ڈھائی ارب روپے مالیت کے 24 ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔

انہوں نے تونسہ میں ایک یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا باقی منصوبوں میں ہسپتال، یونیورسٹی، کالج، پارک، قیام گاہیں، سپورٹس کمپلیکس، ریسکیو اور دیگر شامل ہیں جن میں کچھ مکمل ہو چکے ہیں اور باقیوں پر کام جوش اور جذبے سے جاری و ساری ہیں۔ اور ہم خوشی سے ایسے پاگل ہیں کہ ان منصوبوں کی جاری تعمیر کو دیکھ دیکھ کر ہی خوش ہوتے رہتے ہیں اور وزیر اعلی کو دعائیں دیتے ہیں۔

نو بجے کے خبرنامہ میں ہم ہمیشہ بڑے لوگوں کو بڑے شہروں میں بڑے منصوبوں کے عالی شان افتتاح کرتے دیکھا کرتے تھے۔ تب کبھی یہ سوال بھی دل میں پیدا نہیں ہوتا تھا کہ یہ سب ہمارے شہر میں کیوں نہیں ہوتا۔ نہ کبھی میری ذات کے مضمون میں ’اور میں ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتی ہوں‘ لکھتے ہوئے کوئی خیال آتا تھا۔ اب سوچتی ہوں ہماری پسماندگی پر کتنی گہری سلیب نصب تھی، سب لگتا تھا جیسے کل ہے۔ جو یہاں ہے، وہ ویسے ہی رہنے کے لئے ہے۔

بہتری کی تلاش میں ہمیشہ ہمیں چل کے جانا پڑے گا، ترقی کے مواقع کبھی تونسہ چل کر نہیں آئیں گے۔ میرے ابا کہتے تھے کہ زندگی میں کچھ اچھا کرنا ہے آگے بڑھنا ہے تو ضروری ہے کہ ہم اچھا پڑھیں تا کہ بڑے شہروں کی بڑی یونیورسٹیوں میں جا سکیں۔ میری بہن جب پڑھائی پر دھیان نہیں دیتی تھی تو امی اسے ڈراتی تھیں کہ وہ ساری زندگی یہیں رہ جائے گی۔ اور یہی وہ جملہ تھا جس پر اس کی چیخیں نکلتی تھیں لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے اب امی کی ایسی باتیں اسے پریشان نہیں کرتی کیونکہ اسے پتا ہے کہ اب تونسہ میں رہ کر بھی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔ یہاں رہ کر بھی ایک معیاری زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

وزیر اعلی آفس میں جب ہم گئے تو ہمیں ایسے پروٹوکول دیا گیا جیسے ہم ہی وزیراعلی ہوں یا ہم کوئی مشہور شخصیات ہوں یا کم از کم ورلڈ اولمپکس میں پاکستان کے لئے کوئی مڈل تو ضرور ہی جیت کر لائے ہوں۔ وزیر اعلی نے ہمارے ساتھ ایسے وقت گزارا جیسے ہم سب کو وہ بچپن سے ذاتی طور پر جانتے ہوں۔ انھوں نے تمام طالبات سے وقتاً فوقتاً باتیں کیں اور نہایت بے تکلف انداز میں تمام طالبات سے علاقے کے تعلیمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا اس کے بعد وزیراعلی صاحب خود ہمیں سی ایم آفس کے اندرونی حصے میں لے گئے اور مختلف حصوں کا دورہ کروایا۔ آخر میں تمام طالبات کو یادگار شیلڈز اور طالبہ کو پانچ ہزار روپے دیے گئے ہم سب ان خوبصورت تحائف کو پا کر خوش تھی۔ ہمیں مختلف مقامات کی سیر بھی کروائی گئی جن میں بادشاہی مسجد شاہی قلعہ اور مینار پاکستان شامل تھیں۔

میں اور میری تمام دوستیں وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کی تا عمر شکر گزار رہیں گی، اس لئے نہیں کہ انھوں نے ہمیں اپنے آفس بلایا، اس لئے بھی نہیں کہ انہوں نے اتنے ترقیاتی منصوبوں شروع کیے۔ بلکہ اس لئے کہ ان کے آنے سے اور خاص طور پر ان سے ملنے سے ہماری سوچ کا زاویہ بدل گیا۔ ہمیں سوال کرنے کا شعور اور اعتماد ملا جو پہلے کبھی نہیں مل سکا تھا کہ اگر لاہور میں ترقیاتی منصوبوں کی بہتات ہو سکتی ہے تو تونسہ شریف میں کیوں نہیں۔ دونوں پنجاب کے شہر ہیں۔ دونوں میں ایک جیسے انسان بستے ہیں جن پر پاکستان کا ایک ہی قانون اور آئین لاگو ہوتا ہے۔ تو پھر ایک سے سوتیلوں والا سلوک کیوں؟

مجھے نہیں پتا کہ آنے والے سا لوں میں وزیر اعلی پنجاب کو باقی شہروں کے باسی کس طرح یاد رکھیں گے۔ لیکن میں اور میری تمام دوستیں ہمیشہ انھیں ایک ایسی انقلابی شخصیت کے طور پر یاد رکھیں گے جن کے اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے شہر میں ترقی کا داخلہ ممنوع نہیں رہا اور میری ذات کا مضمون بدل گیا۔ میرا نام عائشہ طارق ہے اور میں ایک پسماندہ علاقے سے تعلق نہیں رکھتی، میں تونسہ شریف میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سٹی تونسہ شریف میں نویں جماعت کی طالب علم ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
11 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments